Tuesday, December 24, 2024
ہومBreaking Newsکمر درد کی وجوہات اور اس سے نجات دلانے میں مددگار طریقے

کمر درد کی وجوہات اور اس سے نجات دلانے میں مددگار طریقے


کمر کا درد دنیا بھر کا مسئلہ ہے اور لگ بھگ ہر کسی کو زندگی میں کبھی نہ کبھی اس کا سامنا ہوتا ہے۔ عام طور پر یہ درد پسلی سے نیچے شروع ہوتا ہے اور نیچے تک پھیلتا ہوا محسوس ہوتا ہے جو کہ کافی تکلیف دہ ہوتا ہے۔

مگر یہ ہر کسی کو اپنا نشانہ کیوں بناتا ہے؟ چاہے کسی قسم کی انجری کا سامنا بھی نہ ہو؟ تو اس کی وجوہات کافی حد تک حیران کن ثابت ہوسکتی ہے جن میں کچھ آپ کی عادات، کچھ موسم اور دیگر۔

ایک ہی پوزیشن پر پورا دن لیٹے رہنا

طویل وقت تک ایک ہی پوزیشن میں رہنا ریڑھ کی ہڈی اور کمر پر دباﺅ بڑھانے کا باعث بنتا ہے، ریڑھ کی ہڈیوں کے مہرے جسمانی حرکت کی مدد سے غذائی اجزا حاصل کرتے ہیں اور جب آپ طویل وقت تک ایک ہی پوزیشن میں رہتے ہیں تو کمر کے ارگرد کے اعصاب میں مسائل پیدا ہونے لگتے ہیں، تو بس چلنا عادت بناکر آپ اس مسئلے سے آسانی سے بچ سکتے ہیں۔

دن کا زیادہ وقت کمپیوٹر یا فون پر گزارنا

اپنی نشست پر کئی، کئی گھنٹے بیٹھے رہنا ریڑھ کی ہڈی پر دباﺅ بڑھاتا ہے جس کے باعث اچانک یا مستقبل قریب میں درد کا سامنا ہوسکتا ہے۔ طبی ماہرین کے مطابق کرسی پر بیٹھے ہوئے کئی کام ایسے ہوتے ہیں جو کمردرد کا باعث بنتے ہیں، جیسے کسی فون کو ایک طرف سے تھامنا، جس کے لیے ہاتھ اوپر کرنا پڑتا ہے یا مانیٹر کی جانب سر جھکانا پڑتا ہے، جس کے نتیجے میں ریڑھ کی ہڈی کی پوزیشن ایسی ہوجاتی ہے جو قدرتی نہیں ہوتی۔ تو جتنا ممکن ہوسکے چہل قدمی کے لیے وقت نکالیں، ہر گھنٹے میں ایک بار ضرور ایسا کریں۔

ڈیوائسز کے لیے سر جھکائے رکھنا

کیا آپ کو معلوم ہے کہ اسمارٹ فون ڈیوائسز اس سے بھی سنگین مرض کو تیزی سے پھیلا رہی ہیں؟ وہ ہے گردن کے مہروں کے مسائل یا ٹیک نیک جو اسمارٹ فونز یا ٹیبلیٹ کے بہت زیادہ استعمال یا غلط طریقے سے استعمال کے نتیجے میں لاکھوں افراد کو شکار بنارہے ہیں۔ طبی ماہرین کے مطابق گردن کو آگے جھکا کر رکھنا ان ڈیوائسز کی وجہ سے عام ہوتا جارہا ہے جس کے نتیجے میں گردن کے مہروں میں درد یا نمایاں علامت سے قبل خرابی آتی ہے، یہ مسئلہ آگے بڑھ کر کمر تک پھیل جاتا ہے۔

عام استعمال کی اشیا اٹھانا

طبی ماہرین کے مطابق خواتین اور نوجوانوں میں اس درد کی وجہ ان کا پرس، بیک بیگ یا بریف کیس ہوسکتا ہے جو کندھوں پر لٹکا ہوا ہو، درحقیقت کمر کا زیریں حصہ بالائی جسم کو سپورٹ کرتا ہے، جس میں اضافی وزن (بیگ وغیرہ) بھی شامل ہے اور اگر بیگ میں بہت زیادہ سامان ہو تو کمر پر بوجھ بڑھ جاتا ہے اور ایسا معمول بنالینے سے کمردرد کی شکایت پیدا ہوجاتی ہے۔

آپ کے پسندیدہ جوتے

جی ہاں مخصوص طرز کے جوتے بھی کمردرد کا باعث بن سکتے ہیں، خصوصاً اگر جوتے جسم کو سپورٹ فراہم نہ کرتے ہو۔ اگر آپ کے جوتے بہت زیادہ فلیٹ یا سپورٹ نہ کرنے والے ہوں تو کمردرد کا مسئلہ لاحق ہوتا ہے کیونکہ جوتے جوتے شاک جذب کرنے کا کام کرتے ہیں، جب وہ ایسا نہیں کرتے گھٹنوں، کولیوں یا کمر کے زیریں حصے کو یہ جسمانی جھٹکے برداشت کرنا پڑتے ہیں۔

دوران حمل میں یہ عام ہوتا ہے

کمردرد حمل کی تیسری سہ ماہی کے دوران بہت زیادہ عام ہوتا ہے، کیونکہ اس وقت ہارمونز مسلز میں اس تکلیف کا باعث بنتے ہیں یا بچے کی پوزیشن بھی اس کا باعث ہوسکتی ہے۔

ذہنی صحت بھی ریڑھ کی ہڈی کے لیے اہم

ڈپریشن یا ذہنی بے چینی بھی کمردرد کا باعث بن جاتے ہیں کیونکہ ایسے افراد کمرجھکا کر رکھتے ہیں جس کے نتیجے میں ریڑھ کی ہڈی پر دباو بڑھتا ہے جو کمردرد کا باعث بنتا ہے۔

موسم بھی اثرانداز

پرانی انجری بارش کے دوران درد کرنے لگتی ہے مگر موسم سے آنے والی ماحول میں تبدیلی بھی کمردرد کا باعث بن جاتی ہے۔ طبی ماہری نکے مطابق موسم جسمانی دباو میں تبدیلیاں لاتا ہے اور ہمارا جسم مطابقت پیدا کرنے کی کوشش کرتا ہے مگر اس کے باعث ہڈیوں کے درمیان خلا پیدا ہوتا ہے جس سے کمر یا جوڑوں میں درد کا سامنا ہوسکتا ہے۔

بستر

رات کی اچھی نیند مجموعی صحت کے لیے بہت اہم ہوتی ہے اور اگر بستر جسم کو مناسب سپورٹ فراہم نہ کرے تو صبح اٹھ کر کمر پکڑنے کے لیے تیار رہنا چاہیے۔ اگر آپ کو محسوس ہو کہ نیند کے دوران بستر جسم کو سپورٹ فراہم نہیں کررہا تو بستر کو بدلنے پر غور کرنا چاہیے۔

کمردرد میں کمی کے لیے ایسے ہی چند بہترین طریقے درج ذیل ہیں۔

حرکت کریں

ہوسکتا ہے کہ کمر درد پر چلنا پھرنے کا مشورہ اچھا نہ لگے مگر اکثر ڈاکٹر پہلا مشورہ یہی دیتے ہیں۔ ماہرین کے مطابق مریضوں میں یہ غلط تصور عام پایا جاتا ہے کہ کمردرد کی صورت میں وہ جسمانی طور پر متحرک نہیں رہ سکتے۔ تو اگر اس تکلیف کا سامنا ہے تو اپنے معمول کی سرگرمیوں کو برقرار رکھنے کی کوشش کریں، اگر ایسا نہیں کرنا چاہتے تو 30 منٹ تک تیز چہل قدمی کریں۔ ہفتے میں کم از کم 3 دن ایسا ضرورت کریں کیونکہ ہر وقت بیٹھے رہنے سے ریڑھ کی ہڈی اور کمر کے ارگرد کے مسلز کمزور ہوجاتے ہیں، جس کا نتیجہ طویل المعیاد تکلیف کی شکل میں نکل سکتا ہے۔

مخصوص ورزشیں

پیٹ کے ارگرد کے مسلز کو مضبوط بنانے سے کمر کو بھی سپورٹ ملتی ہے، مسلز کو مضبوط اور لچکدار بنانے سے تکلیف میں کمی یا اس سے بچنا ممکن ہوسکتا ہے۔ یوگا، پالیٹس اور ٹائی چی پشت اور کولہوں کے ارگرد کے مسلز کو مضبوط بنانے کے چند بہترین طریقوں میں سے ایک ہیں۔ مثال کے طور پر ایک ورزش سے پشت کے مختلف حصوں کو مضبوط بنانے میں مدد مل سکتی ہے، اس کے لیے فرش پر پیٹ کے بل لیٹ جائیں اور فلائنگ پوزیشن میں اپنے ہاتھوں اور پیروں کو اوپر اٹھائیں۔

نشست و برخاست کا درست انداز

زیریں کمر پر دباؤ میں کمی کے لیے اٹھتے بیٹھتے اور کھڑے ہونے کے دوران درست جسمانی انداز ضروری ہے۔ کمر میں تکلیف کی صورت میں ایسا کرنے کے لیے ٹیپ، پٹی یا اسکریچ بینڈز کی مدد لی جاسکتی ہے تاکہ ریڑھ کی ہڈی کو درست انداز میں رکھا جاسکے۔ کمر جھکا کر بیٹھنا کمر درد کو بدتر بناتا ہے خاص طور پر اگر زیادہ وقت بیٹھ کر گزارتے ہیں، تو کمپیوٹر استعمال کرتے کی بورڈ کی جانب جھکنے سے گریز کریں اور بالکل سیدھا بیٹھیں جبکہ کندھوں کو پرسکون رکھیں۔

صحت مند جسمانی وزن کو برقرار رکھنا

اضافی جسمانی وزن میں کمی لانا کمر پر بوجھ کو بھی کم کرتا ہے۔ ماہرین کے مطابق جسمانی وزن میں کمی کمردرد میں ریلیف کے حوالے سے بہت مددگار ثابت ہوتی ہے کیونکہ اس سے ریڑھ کی ہڈی پر دباؤ کم ہوتا ہے۔ اگر اس حوالے سے مدد کی ضرورت ہے تو کسی ڈاکٹر سے غذا اور ورزش پلان ک باررے میں مشورہ کریں جو آپ کے لیے بہترین ہو۔

تمباکو نوشی سے گریز

تحقیقی رپورٹس سے معلوم ہوا کہ تمباکو نوشی کرنے والے افراد میں ریڑھ کی ہڈی کے مسائل کا خطرہ اس عادت سے دور رہنے والوں کے مقابلے میں 4 گنا زیادہ وہتا ہے۔ تمباکو میں موجود نکوٹین ریڑھ کی ہڈی کے مہروں کو کمزور اور جوڑوں کے اسپرنگ جیسے حصوں کو اہم غذائیت سے محروم کرنے والا جز ہے۔ صحت مند ریڑھ کی ہڈی کمر کو لچکدار اور مسلز کو اکڑنے سے بچاتی ہے۔

گرم یا ٹھنڈے سے مدد لیں

اس کے لیے آپ کو گرم پانی کی بوتل یا ایک آئس پیک کی ضرورت ہوگی، پانی کی بوتل یا آئس پیک کو متاثرہ حصے پر 20 منٹ کے لیے رکھ دیں۔ عام طور پر برف ورم یا سوجن میں کمی کے لیے بہترین ہوتی ہے اور ہیٹنگ پیڈ اکڑے ہوئے یا سخت مسلز کو سکون پہنچانے میں بہترین کام کرتا ہے۔ اگر متاثرہ حصے پر کوئی کریم لگائی ہے تو پھر دونوں طریقوں کو استعمال کرنے سے گریز کریں۔

عام ادویات سے مدد لیں

عام درد کش ادویات بھی اس حوالے سے مددگار ثابت ہوسکتی ہیں جیسے اسپرین، برفن یا نان اسٹیروڈیل اینٹی انفلیمٹری دوائیں وغیرہ۔ اس حوالے سے ڈاکٹر سے مشورہ کرکے ادویات کا انتخاب کیا جاسکتا ہے۔

مرہم یا کریم

جلدی کریمیں، مرہم یا پیچیز سے بھی کمر کے اکڑنے، سوجن اور تناؤ میں کمی لانے میں مدد مل سکتی ہے۔ ان میں سے اکثر مصنوعات میں مینتھول اور ایسے دیگر اجزا ہوتے ہیں جو ٹھنڈک، حرارت یا سن کرنے والا اثر کرتے ہیں۔ ان کو متاثرہ حصے پر لگانے کے لیے کسی سے مدد لیں، اس سے بہت زیادہ ریلیف ملنے کا امکان تو نہیں ہوتا مگر کسی حد تک سکون ضرور مل جاتا ہے۔

سپلیمنٹس

ویسے تو غذا کے ذریعے وٹامنز اور منرلز کا حصول بہترین ہوتا ہے مگر ڈاکٹر سے مشورہ کرکے سپلیمنٹس کا استعمال کیا جاسکتا ہے۔ مثال کے طور پر وٹامن ڈی ہڈیوں کی صحت مستحکم رکھنے کے لیے ضروری ہے اور اس کی کمی ہڈیوں کے تکلیف دہ عارضے کا باعث بنتی ہے۔ وٹامن ڈی کیلشیئم کے ساتھ مل کر ہڈیوں کو مضبوط بناتا ہے الثر افراد کو وٹامن ڈی کی کمی کا سامنا ہوتا ہے جس کا نتیجہ کمردرد کی شکل میں نکل سکتا ہے۔ میگنیشم کی کمی بھی مسلز کی کمزوری اور اکڑن کا باعث بن سکتی ہے۔




Source

RELATED ARTICLES

اپنی رائے کا اظہار کریں

براہ مہربانی اپنی رائے درج کریں!
اپنا نام یہاں درج کریں

مقبول خبریں