آسٹریلیا اور برطانیہ کے سائنس دانوں نے کوانٹم کمپیوٹر کو غلطیوں سے پاک اور مزید مستحکم بنانے کے لیے انتہائی خالص سیلیکون بنا لیا۔
یونیورسٹی آف میلبرن اور یونیورسٹی آف مانچسٹر کے سائنس دانوں کے مطابق ایک نئی تکنیک کو استعمال کرتے ہوئے انجینئروں نے ایک انتہائی خالص سیلیکون بنایا ہے جو بڑے بڑے کوانٹم کمپیوٹرز بنانے کے لیےانتہائی موزوں مٹیریل ہے۔
یہ کوانٹم کمپیوٹرز انسانیت کے لیے انقلابی ثابت ہوسکتے ہیں اور ایسے مسائل کو حل کر سکتے ہیں جن کو حل کرنے کے لیے موجودہ ٹیکنالوجی سیکڑوں برس کا وقت درکار ہوسکتا ہے۔
ایجاد ہونے والا یہ مٹیریل سائنس دانوں کو ایسے کمپیوٹرز بنانے کے لیے درپیش ‘فریجائل کوانٹم کوہرینس‘ نامی مسائل سے نمٹنے میں مدد دے گا۔ اس مسئلے میں کوانٹم کمپیوٹرز بہت تیزی سے غلطیاں کرتا ہے جس کا مطلب ہے کہ یہ بہت جلد ناقابلِ اعتبار ہوسکتے ہیں۔
کوانٹم بِٹس یا کیوبٹس کلاسیکل کمپیوٹر میں بٹس کی طرح کوانٹم کمپیوٹرز کی بنیاد ہوتے ہیں۔ تاہم، ان کو ان کے ماحول میں ہونے والے معمولی سی تغیرات (جیسے کہ درجہ حرارت میں تبدیلی) بھی متاثر کر سکتی ہیں۔ اس لیے جو کوانٹم کمپیوٹر ہمارے پاس آج موجود ہیں اور درجہ حرارت کم رکھنے کے لیے ان کو فریج میں رکھا جاتا ہے اس کے باوجود یہ صرف سیکنڈ کے ایک حصے تک ہی بغیر غلطی کیے چل سکتے ہیں۔
نئے مٹیریل کا بنایا جانا اس مسئلے سے نمٹنے میں مدد دے گا۔ یہ فاسفورس ایٹم سے بنے کیوبٹس کو استعمال کرتا ہے جن کو بعد ازاں خالص مستحکم سیلیکون کے کرسٹل میں ڈالا جاتا ہے جو ان کو مزید مضبوط کر دیتے ہیں۔