امریکی سائنسدانوں کی جانب سے کی جانے والی منفرد تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ گلابی آوازوں یعنی ایسی آوازیں جو کہ قدرتی ماحول سے مطابقت رکھتی ہوں، ان سے نہ صرف یادداشت بہتر ہوتی ہے بلکہ ایسی آوازیں اچھی نیند کرانے میں بھی مددگار ثابت ہوسکتی ہے۔
ماضی کی متعدد تحقیقات سے میوزک کی مختلف آوازوں کو مختلف بیماریوں اور پیچیدگیوں میں مدد کے حوالے سے جانچا جا چکا ہے۔ اب ماہرین نے سفید آوازوں سمیت گلابی آوازوں کی مختلف پیچیدگیوں پر تحقیق کی۔
خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس (اے پی) کے مطابق ماہرین نے سفید آوازوں کی تشریح بہت ہی تیز ریڈیو فریکوئنسی کی آوازوں کے طور پر کی جب کہ گلابی آوازوں کی تشریح کو قدرتی ماحول کی آوازوں جیسا قرار دیا۔
ماہرین کا کہنا تھا کہ گلابی آوازیں انہیں کہا جاتا ہے جو بارش اور سمندر کی لہروں جیسی ہوتی ہیں، اسی طرح سبز آوازیں تیز ہواؤں جیسی ہوتی ہیں۔
ماہرین نے مختلف آوازوں کے کانوں میں بجنے والی گھنٹیوں، یادداشت اور نیند پر اثرات جانچنے کے لیے تحقیق کی اور پایا کہ کانوں میں بجنے والی گھنٹیوں کا احساس کم کرنے کے لیے سفید آوازیں یعنی تیز آوازیں یا میوزک مددگار ہو سکتی ہے۔
اسی طرح ماہرین نے پایا کہ گلابی آوازوں یعنی کہ انتہائی دھیمی اور قدرتی ماحول جیسی میوزک انسان کی یادداشت بہتر بنانے سمیت اچھی نیند کرانے میں بھی مددگار ہوسکتی ہیں۔
ماہرین نے گلابی آوازوں کے دوران انسانی دماغ میں پیدا ہونے والی لہروں کا بھی جائزہ لیا اور پایا کہ قدرتی ماحول کی طرح دھیمی آوازوں سے انسانی دماغ میں منفرد اور اچھی لہریں پیدا ہوتی ہیں۔
ماہرین نے کانوں میں بجنے والی گھنٹیوں، یادداشت اور نیند کے مسائل پر میوزک اور آوازوں کے اثرات پر مزید تحقیق کی ضرورت پر بھی زور دیا۔