سائنس کہتی ہے کہ انسان کو چند منٹ بھی آکسیجن نہ ملے تو اس کی موت واقع ہونے لگتی ہے۔ اسی طرح اسے چند دن پانی یا کھانا نہ ملے تب بھی انسان موت کے منہ میں پہنچ جاتا ہے۔ غذا سے اس کے خلیوں کو توانائی ملتی ہے اور وہ مختلف کام انجام دینے کے قابل ہوتے ہیں۔
غرض تندرست وتوانا رہنے کے لیے کھانے کا بنیادی کردار ہے۔ اور بہتر یہ ہے کہ انسان ایسی غذائیں کھائے جن سے اس کو مناسب مقدار میں غذائیات (Nutrients) یعنی کاربوہائڈریٹ، چکنائی، پروٹین، وٹامن اور معدن مل سکیں۔ مگر ایسی مفید غذائیں کھا لینے کے بعد بھی اگر کوئی مرد یا عورت محسوس کرتا ہے کہ اسے موزوں غذائیات نہیں مل رہیں اور وہ کمزوری و ناتوانی کا شکار ہے تو اسے اپنی غذائی عادات کا جائزہ لینا چاہیے۔
دراصل اچھی غذائیں کھا کر انسان کا کام ختم نہیں ہوتا بلکہ اس کو خیال رکھنا چاہیے کہ وہ کھانا کھا کر ایسے اعمال انجام نہ دے جو غذاؤں کی غذائیت جسم میں صحیح طرح جذب نہیں ہونے دیتے۔
مثال کے طور پہ کھانا کھا کر فوراً کوئی پھل کھانے لگنا، کوئی محنت مشقت والاکام کرنا، فوراً لیٹ جانا وغیرہ۔اس قسم کے کام انسانی جسم میں اس نظام کو خراب کر دیتے ہیں جو غذاؤں کی غذائیت بدن میں جذب کرتا ہے۔ ذیل میں ایسے اعمال کا ذکر کیا جا رہا ہے جو کھانا کھانے کے بعد انجام نہ دیں۔ اس طرح غذاؤں کی غذائیت بدن میں اچھی طرح جذب ہو گی اور آپ کی صحت بھی عمدہ رہے گی۔
پھلوں سے پرہیز
پھل صحت بخش ہوتے ہیں، لیکن ان میں قدرتی شکر بھی ملتی ہے جو کھانے کے فوراً بعد کھا لینے سے آپ کے معدے میں خمیر بن جاتی ہے۔
یہ خمیر پھر اپھارہ اور گیس کا باعث بنتا ہے۔ یوں نظام ہاضمہ کی خرابیاں جنم لیتی ہیں۔ اگر آپ کھانے کے بعد پھل کھانا چاہتے ہیں تو کم از کم 30 منٹ انتظار کریں تاکہ آپ کا معدہ کھایا گیا کھانا ہضم کر لے۔ مذید براں پھلوں کی شکر کھانے کی غذائیت جسم میں جذب ہونے سے روک سکتی ہے۔
دانت صاف کیجیے
ہر کھانے کے بعد اچھے پیسٹ سے دانت ضرور صاف کیجیے۔ نیز خلال کرنا بھی بہتر ہے مگر زور لگائے بغیر۔ اس طرح دانتوں کے خلا میں پھنسے ذرات نکل جاتے ہیں۔ یہ غذائی ذرے صاف نہ ہوں تو ان پہ جراثیم ڈیرہ جما لیتے ہیں۔ ان کی بڑھتی تعداد پھر انسان کو منہ اور دانتوں ہی نہیں ہاضمے اور دیگر اعضا کی بیماریوں میں بھی مبتلا کر دیتی ہے۔
کیفین نہ لیجیے
کیفین جو اکثر مقبول مشروبات جیسے کافی اور چائے میں پائی جاتی ہے، ضروری معدنیات اور غذائی اجزا ، خاص طور پر فولاد اور کیلشیم کو انسانی جسم میں جذب ہونے سے روک سکتی ہے۔
اِن اہم غذائی اجزا کے جذب میں یہ مداخلت اُن لوگوں کے لیے قابلِ تشویش ہے جو باقاعدگی سے ان کیفین والے مشروبات سے لطف اندوز ہوتے ہیں۔ یہ مسئلہ حل کرنے اور غذائی اجزا کو زیادہ سے زیادہ جذب کرنے کے لیے مشورہ دیا جاتا ہے کہ آپ کیفین کی کھپت کے لیے محتاط انداز اختیار کریں۔
مددگار حکمت عملی یہ ہے کہ کھانے کے کم ازکم ایک گھنٹہ بعد کیفین کا مشروب لیجیے۔ تب تک کھایا گیا کھانا ہضم ہو جائے گا۔ یاد رہے، قہوہ المعروف بہ گرین ٹی میں بھی کیفین ہوتی ہے، گو اس کی مقدار چائے سے کم ہے۔
اسی لیے کھانے کے بعد قہوہ پینے سے بھی پرہیز کیجیے تاکہ غذا کی غذائیت بخوبی آپ کے بدن میں شامل ہو جائے۔ اگر کھانے کے بعد کوئی مشروب پینے کی خواہش سے چھٹکارا پانا مشکل ہو تو آپ ہربل ٹی یا ایسا مشروب پی سکتے ہیں جس میں کیفین نہ ہو۔
کھانے کے بعد کیفین لینے سے ایک اور مسئلہ بھی جنم لیتا ہے۔ وہ یہ کہ ہماری غذائی نالی کے عاصرے (sphincter) اس سے متاثر ہوتے ہیں۔ عاصرہ ایسا پٹھا ہے جس کے سکڑنے یا پھیلنے سے کوئی نالی بند یا کھل جاتی ہے۔ کھانے کے بعد کیفین لی جائے تو یہ عاصرے صحیح طرح کام نہیں کرتے۔ یوں جسم میں گیس پیدا ہوتی ہے اور انسان، تیزابیت، بے چینی و اختلاج قلب محسوس کرتا ہے۔
میٹھی اشیا نہ کھائیے
ہمارے ہاں رواج ہے کہ کھانے کے بعد ’’میٹھے‘‘ کا دور بھی چلتا ہے۔ تاہم جدید طبی سائنس کی رو سے یہ رواج بھی صحت کے لیے نقصان دہ ہے۔ وجہ یہی کہ میٹھے کھانوں میں شکر بڑی مقدار میں استعمال کی جاتی ہے۔ یہ شکر کھانا ہضم کرنے کا وقت بہت زیادہ طویل کر دیتی ہے۔ یوں انسانی جسم پہ ناخوشگوار اور طبی لحاظ سے مضر اثرات مرتب ہوتے ہیں۔ اگر مجبوراً میٹھا کھانا پڑے تو تھوڑی سی مقدار میں تناول کیجیے۔
نہانے سے پرہیز
کھانے کے فوراً بعد گرم یا ٹھنڈے پانی سے مت نہائیے۔ وجہ یہ ہے کہ اس طرح خون کا دباؤ شکم سے ہٹ جاتا ہے۔ اور یہ عمل ہاضمے کو سست رفتار بنا دیتا ہے۔ معنی یہ کہ کھانا دیر سے ہضم ہوتا ہے اور انسان بدہضمی اور دیگر تکالیف محسوس کرتا ہے۔ لہذا کھانا کھانے کے کم از کم آدھے گھنٹے بعد نہایئے اور اپنی صحت بحال رکھیئے۔ یاد رہے، کھانا ہضم کرنے کے لیے جسم کو بہت زیادہ توانائی درکار ہوتی ہے۔ اسی لیے شکم پہ خون کا دباؤ رہنا ضروری ہے۔
لیٹنا بھی نقصان دہ
کھانا کھانے کے فوراً بعد لیٹ جانا ایک ایسی عادت ہے جو ممکنہ طور پر تکلیف، سینے میں جلن اور ایسڈ ریفلکس کا باعث بن سکتی ہے۔ یہ حالتیں ہاضمے کے عمل میں خلل ڈالتی ہیں۔ انھیں دور رکھنے اور زیادہ سے زیادہ ہاضمے کو فروغ دینے کے لیے مشورہ دیا جاتا ہے کہ کھانے کے بعد طویل مدت تک، مثالی طور پر کم از کم دو سے تین گھنٹے تک اپنی سیدھی پوزیشن برقرار رکھیں۔
سیدھے بیٹھے یا کھڑے رہنے سے آپ کشش ثقل کو زیادہ مؤثر طریقے سے اپنے نظام انہضام کے ذریعے خوراک کو منتقل کر دیتے ہیں۔
اس سے پیٹ کے تیزاب کو دوبارہ غذائی نالی میں بہنے سے روکنے میں مدد ملتی ہے، جس سے سینے میں جلن اور ایسڈ ریفلکس جنم لینے کا امکان کم ہوتا ہے۔ اس کے بجائے ٹیک لگا کر یا جزوی طور پر سیدھی پوزیشن میں بیٹھنا سکون فراہم کر سکتا ہے جبکہ ہاضمہ کی تکالیف کے خطرے بھی کم ہو جاتے ہیں۔
واضح رہے، ایسڈ ریفلکس تب پیدا ہوتا ہے جب کھانا کھانے کے بعد پیٹ میں موجود غذا ہضم کرنے میں مدد دینے والے تیزابی مادے غذائی نالی میں آ جاتے ہیں۔ اس سے سینے میں جلن ہوتی ہے۔ اسی حالت سے بچنے کے لیے کھانے کے بعد لیٹنے سے پہلے کم از کم دو سے تین گھنٹے انتظار کرنے کا مشورہ دیا جاتا ہے۔
یوں ہاضمے کا عمل مکمل ہونے کے لیے کافی وقت مل جاتا ہے۔ اور یہی وجہ ہے کہ رات گئے بھاری کھانا نیند میں خلل، بدہضمی اور وزن میں اضافے کا سبب بن سکتا ہے۔ بہترین طریق یہ ہے کہ رات کو سونے سے چند گھنٹے پہلے ہلکا کھانا کھا لیا جائے۔
بہت زیادہ پانی پینا
دن میں مناسب طور پر پانی پینا مجموعی صحت کے لیے بلاشبہ ضروری ہے، لیکن جب کھانے کے فوراً بعد پینے کی بات آئے تو توازن برقرار رکھنا بہت ضروری ہے۔ کھانے کے فوراً بعد ضرورت سے زیادہ مقدار میں پانی پینا اس لیے نقصان دہ ہے کہ وہ پیٹ میں کھانا ہضم کرنے والے اہم تیزابی مادوں کی مقدار گھٹا دیتا ہے۔
یوں ہاضمے کی مختلف خرابیاں جنم لیتی ہیں۔ کھانے کے فوراً بعد بڑی مقدار میں پانی پینے کے بجائے دوران کھانا چند گھونٹ پینا البتہ مفید ہے۔ یہ عمل نظام ہاضمہ کو متاثر کیے بغیر آپ کو ہائیڈریٹ رہنے میں مدد دیتا ہے۔ نیز مؤثر عمل انہضام کے لیے پیٹ میں تیزابیت کی مناسب سطح برقرار رکھتا ہے۔
ماہرین طب کہتے ہیں کہ کھانے سے آدھ گھنٹے قبل پانی پی کر اپنی پیاس بجھا لیجیے۔ جبکہ کھانے کے کم ازکم ایک گھنٹے بعد پانی نوش کیجیے۔اس طرح ہاضمے کا عمل متاثر نہیں ہوتا۔ اور نہ انسان تیزابیت، اپھارے اور دیگر خرابیوں کا نشانہ بنتا ہے۔ یوں پانی زیادہ مفید وصحت بخش بن جاتا ہے۔
تمباکو نوشی سے گریز کیجیے
کھانے کے بعد سگریٹ نوشی ہاضمے کے مسائل چمٹنے کا خطرہ بڑھا سکتی ہے، بشمول ایسڈ ریفلیکس اور معدے کا السر۔ یہ ضروری غذائی اجزا کے جذب کو بھی کم کر تی ہے کیونکہ خون کی نالیوں کو تنگ کر دیتی ہے۔ اگر آپ سگریٹ نوشی کرتے ہیں تو چھوڑنے پر غور کریں، اور اگر آپ نہیں چھوڑ سکتے تو کم از کم کھانے کے ایک گھنٹے بعد یہ عادت ِبد اختیار کیجیے۔
بھرپور جسمانی سرگرمی نہ اپنائیے
کھانا کھانے کے فوراً بعد کوئی محنت والا کام نہ کیجیے بلکہ بہتر ہے کہ کچھ دیر آرام وسکون سے بیٹھے رہیے۔ اس طرح غذا ہضم اور جسم میں جذب ہونے میں مدد ملتی ہے۔ فوراً بعد جسمانی سرگرمی میں مشغول ہونے سے خون کا دباؤ نظام ہاضمہ سے ہٹ جاتا ہے جو اچھی بات نہیں۔ مذید براںذہنی وجسمانی تناؤ، ڈپریشن وغیرہ کو بھی خود سے دور رکھیئے۔ یہ حالت انسان میں ’’لڑو یا بھاگ جاؤ‘‘کا عمل متحرک کر دیتی ہے جوخون کو نظام ہاضمہ سے دور کرتا اور ممکنہ طور پر ہاضمے کے مسائل کا باعث بنتا ہے۔
کھانے کے فوراً بعد ورزش کرنا بھی ہاضمے کے عمل میں خلل ڈال سکتا ہے۔ یہاں تک کہ آپ کو الٹی، پیٹ میں سوجن اورپژمردگی کا تجربہ بھی ہو سکتا ہے۔ البتہ ہاضمے کا عمل بہتر کرنے کے لیے کھانے کے آدھے گھنٹے بعد دس پندرہ منٹ کی ہلکی پھلکی چہل قدمی مفید ہے۔ یوں ہاضمہ عمدہ انداز میں انجام پاتا ہے۔
بیلٹ ڈھیلی مت کیجیے
جب آپ کھانے کے بعد پیٹ کے گرد دباؤ ڈالتے یا کم کرتے ہیں تو یہ عمل بھی ہاضمے اور معدے کے عمل میں خلل ڈالتا ہے اور صحت کے مختلف مسائل پیدا ہوتے ہیں۔ لہذا کھانے کے بعد اپنی بیلٹ ڈھیلی کرنے سے گریز کریں۔ یہ زیادہ کھانے کی علامت بھی ہے۔
زیادہ کھانا
زیادہ کھانا ایک بڑی غلطی ہے جو اکثر کھانے کے وقت ٹیلی ویژن یا اسمارٹ فون جیسے خلفشار کی وجہ سے ہوا کرتی ہے۔
اپنے جسم کی بھوک کے اشارے سننا بہت ضروری ہے۔ عمدہ بات یہ ہے کہ جب تھوڑی سی بھوک باقی ہو تو ہاتھ روک لیں۔ اس طرح آپ نہ صرف ہاضمے کے مسائل بلکہ موٹاپے، ذیابیطس اور امراض قلب جیسی موذی آفات سے بھی محفوظ رہ سکتے ہیں۔