Monday, December 30, 2024
ہومBreaking Newsکیا آپ زیا دہ چاول کھانے کا یہ نقصان جانتے ہیں؟

کیا آپ زیا دہ چاول کھانے کا یہ نقصان جانتے ہیں؟


چاول دنیا کی آبادی کے بڑے حصے کی غذائی ضروریات پوری کرنے کے لیے بہت اہم ہوتے ہیں، مگر اب ایک تحقیق میں بتایا گیا کہ اس کا زیادہ استعمال طویل عرصے تک کم سطح پر آرسینک (سنکھیا) کا شکار کرتا ہے جس سے ہر سال ہزاروں اموات ہوتی ہیں، جن کی روک تھام ممکن ہے۔

آرسینک کے زہریلے اثرات کا علم لگ بھگ سب کو ہے جو طبی مسائل بشمول کینسر اور خون کی شریانوں سے جڑے امراض میں بھی کردار ادا کرسکتا ہے، اور ایسا اس وقت ہوتا ہے جب اس کی بہت کم مقدار کو طویل عرصے تک جزوبدن بنایا جائے۔

دیگر بنیادی غذاؤں کے مقابلے میں چاولوں میں اس زہر کا اجتماع زیادہ ہوتا ہے اور دنیا بھر میں 3 ارب سے زائد افراد کی غذائی ضروریات چاولوں سے پوری ہوتی ہیں اور ان میں موجود یہ زہر ہر سال 50 ہزار سے زائد اموات کا باعث بنتا ہے۔

یہ دعویٰ برطانیہ میں ہونے والی ایک طبی تحقیق میں سامنے آیا۔

مانچسٹر یونیورسٹی اور سالفورڈ یونیورسٹی کی اس تحقیق میں چاولوں کے استعمال اور آرسینک کے باعث خون کی شریانوں سے جڑے امراض کے درمیان تعلق کا جائزہ لیا گیا۔

طبی جریدے جرنل سائنس آف دی ٹوٹل انوائرمنٹ میں شائع تحقیق میں ثابت کیا گیا کہ چاولوں کے استعمال اور خون کی شریانوں سے جڑے امراض سے اموات کے درمیان تعلق موجود ہے۔

محققین کا کہنا تھا کہ اس طرح کی تحقیق متعدد پہلوؤں سے محدود ہوتی ہے مگر یہ چاولوں میں موجود اس غیرنامیاتی زہر کے استعمال اور خون کی شریانوں سے جڑے امراض کے خطرے کو جاننے کا نسبتاً آسان ذریعہ ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ نتائج سے عندیہ ملتا ہے کہ برطانیہ اور ویلز میں چاوہلوں کے 25 فیصد زیادہ استعمال سے خون کی شریانوں سے جڑے امراض سے اموات کا خطرہ غیرنامیاتی آرسینک سے متاثر ہونے کے نتیجے میں بڑھ جاتا ہے۔

اس تحقیق کے نتائج کی تصدیق کے لیے مزید گہرائی میں جاکر تحقیق کی ضرورت ہے کیونکہ چاولوں کا استعمال صحت کے لیے مفید بھی ہوتا ہے جس کی وجہ اس میں فائبر کی سطح زیادہ ہونا ہے۔

اسی لیے تحقیقی ٹیم نے مشورہ دیا ہے کہ چاولوں سے دوری اختیار کرنے کی بجائے چاول کی مختلف اقسام جیسے باسمتی کو استعمال کریں، جن میں غیرنامیاتی آرسینک کی سطح بہت کم ہوتی ہے۔

دوسری جانب چاول کے ساتھ ساتھ دیگر صحت بخش غذائی رویوں کو اختیار کرنا بھی اس خطرے کو کم کرسکتا ہے۔




Source

RELATED ARTICLES

اپنی رائے کا اظہار کریں

براہ مہربانی اپنی رائے درج کریں!
اپنا نام یہاں درج کریں

مقبول خبریں