ایک نئی تحقیق میں خبردار کیا گیا ہے کہ گتے یا کاغذ کے ڈبوں میں فروخت ہونے والی کھانوں کی اشیا میں تقریباً ایسے 200 کے قریب کیمیکلز ہوسکتے ہیں جن میں سے کوئی ایک بھی چھاتی کے کینسر کی وجہ بن سکتا ہے۔
محققین نے جرنل فرنٹیئرز ان ٹوکسیکولوجی میں رپورٹ کیا کہ عام طور پر استعمال ہونے والے کھانے کی پیکیجنگ کے مواد میں 189 کیمیکلز ہوتے ہیں جو ممکنہ طور پر چھاتی کے کینسر کا سبب بن سکتے ہیں۔
محققین نے کہا کہ یہ خطرناک کیمیکلز بشمول پی ایف ایز، بسفینولز اور تھیلیٹس پیکیجنگ سے خوراک میں منتقل ہو سکتے ہیں اور اس طرح لوگوں میں داخل ہوسکتے ہیں۔
محقق جین منکے نے کہا کہ یہ مطالعہ اہم ہے کیونکہ یہ ظاہر کرتا ہے کہ چھاتی کے کینسر کا باعث بننے والے کیمیکلز سے انسانی نمائش کو روکنے کے لیے بڑے پیمانے پر اقدامات کرنے ہونگے۔
غیر منافع بخش فوڈ پیکجنگ فورم کے منیجنگ ڈائریکٹر نے کہا کہ آپ کی روزمرہ کی زندگی میں خطرناک کیمیکلز کو کم کرکے کینسر سے بچاؤ کے امکانات کو زیر غور لانا ہوگا اور یہ معاملہ بہت زیادہ توجہ کا مستحق ہے۔