ہر سال دنیا بھر میں سانپ کے ڈسنے کے باعث ہزاروں افراد کا انتقال ہوتا ہے۔ مگر اب ماہرین ایسے تریاق کی تیاری کے قریب پہنچ گئے ہیں جو کسی بھی زہریلے سانپ کے زہر کے اثرات کا مقابلہ کر سکے گا۔
تحقیق میں اس حوالے سے بتایا گیا ہے کہ محققین نے لیبارٹری میں 95Mat5 نامی ایک اینٹی باڈی تیار کی ہے جو دنیا بھر میں موجود مختلف زہریلے سانپوں کے زہر میں موجود نیوروٹاکسن یا زہریلے مادے کا مقابلہ کرتی ہے۔
ایک تخمینے کے مطابق دنیا بھر میں سانپ کے ڈسنے سے ہر سال ایک لاکھ 38 ہزار افراد کا انتقال ہوتا ہے جبکہ بچ جانے والے افراد کو بھی طویل المعیاد طبی مسائل کا سامنا ہوتا ہے۔
اس وقت سانپ کے زہر کے تریاق تیار کرنے کے لیے گھوڑوں میں سانپ کا زہر انجیکٹ کیا جاتا ہے اور پھر ان کا خون صاف کرکے اینٹی باڈیز کو حاصل کیا جاتا ہے، جو زہر کے خلاف کام کرتی ہیں۔
مگر اس طریقہ کار سے حاصل ہونے والے تریاق کی افادیت زیادہ نہیں ہوتی جبکہ ہر نسل کے سانپ کے لیے الگ تریاق کی ضرورت ہوتی ہے اور گھوڑوں کی اینٹی باڈیز کے استعمال سے مضر اثرات کا خطرہ بھی بڑھتا ہے۔
اب جو نئی اینٹی باڈی تیار کی گئی ہے، اس کی چوہوں میں کامیاب آزمائش کی گئی۔ ان چوہوں کے جسم میں زہر کی جان لیوا مقدار شامل کرکے تریاق کی آزمائش کی گئی جس سے جسم کو مفلوج ہونے سے روکنے اور موت کی روک تھام میں کامیابی حاصل ہوئی۔
اب تک کے نتائج تو حوصلہ افزا ہیں مگر محققین نے تسلیم کیا کہ سانپوں کے زہر میں موجود نیوروٹاکسنز کی مختلف اقسام کے لیے اضافی اینٹی باڈیز کی ضرورت پڑ سکتی ہے۔
محققین نے بتایا کہ ایک حقیقی عالمی تریاق کی تیاری کے لیے اضافی اینٹی باڈیز کو شناخت کرنے کی ضرورت ہوگی تاکہ متعدد اقسام کے زہروں کو ناکارہ بنانے میں مدد مل سکے اور سانپ کے زہر کے شکار افراد کا بہترین علاج ہو سکے۔
اس تریاق کے انسانوں پر کلینیکل ٹرائلز بھی ہوں گے تاکہ اس کی افادیت اور محفوظ ہونے کی تصدیق ہو سکے۔ تمام تر رکاوٹوں کے باوجود محققین کو توقع ہے کہ یہ زیادہ مؤثر تریاق کی تیاری میں اہم پیشرفت ہے۔