سائنسدانوں نے کینسر کا خطرہ بڑھانے والے ایک نئے عنصر کی شناخت کی ہے۔ نیشنل یونیورسٹی آف سنگاپور کی تحقیق میں ناقص غذا اور کینسر سمیت دیگر عام امراض جیسے ذیابیطس کے درمیان تعلق دریافت کیا گیا۔
تحقیق میں بتایا گیا کہ ہمارے جینز اور ہمارے اردگرد کے ماحول سے جڑے عناصر جیسے غذا، ورزش اور آلودگی کینسر کا باعث بنتے ہیں۔
تحقیق کے دوران پہلے ایسی خواتین کا جائزہ لیا گیا جن میں بریسٹ کینسر سے متاثر ہونے کا خطرہ زیادہ تھا کیونکہ ان میں BRCA2 نامی جین کی خراب نقل والدین سے منتقل ہوئی تھی۔
تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ ان خواتین کے خلیات methylglyoxal کے حوالے سے بہت زیاہ حساس ہوتے ہیں۔ methylglyoxal ایک ایسا کیمیکل ہے جو ہمارے خلیات توانائی بنانے کے دوران گلوکوز کے ٹکڑے کرتے ہوئے بناتے ہیں۔
تحقیق میں یہ بھی بتایا گیا کہ جن افراد میں ورثے میں یہ جین خراب حالت میں منتقل نہیں ہوا، مگر جسم میں methylglyoxal کی سطح زیادہ ہوتی ہے، ان میں بھی کینسر کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔
عموماً موٹاپے یا ناقص غذا کے استعمال سے بلڈ شوگر کی سطح بڑھتی ہے اور جسم میں اس کیمیکل کی سطح بڑھ جاتی ہے۔ محققین نے بتایا کہ نتائج سے عندیہ ملتا ہے کہ جسم میں اس کیمیکل کی سطح بڑھنے سے کینسر کا خطرہ بھی بڑھ جاتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ خون کے ایک ٹیسٹ سے اس کیمیکل کی جانچ کی جاسکتی ہے اور کینسر کے خطرے کا اندازہ ہوسکتا ہے۔ جسم میں اس کیمیکل کو ادویات اور اچھی غذا کے ذریعے کنٹرول کیا جا سکتا ہے اور اس طرح کینسر سے بچنے میں مدد مل سکتی ہے۔
محققین کے مطابق ہماری تحقیق کا مقصد ان عناصر کو سمجھنا تھا کہ جو ایک خاندان کے اندر کینسر کا خطرہ بڑھاتے ہیں، مگر ہم نے کینسر جڑے زیادہ گہرے میکنزم کو دریافت کیا۔
انہوں نے کہا کہ نتائج سے ثابت ہوتا ہے کہ اچھی غذا اور جسمانی وزن کو کنٹرول میں رکھ کر کینسر کا خطرہ کم کیا جا سکتا ہے۔
نتائج کو مدنظر رکھتے ہوئے اب محققین کی جانب سے مزید تحقیق کی جائے گی تاکہ معلوم ہو سکے کہ ذیابیطس یا ناقص غذا سے ایشیائی افراد سے کینسر کا خطرہ کس حد تک بڑھ جاتا ہے۔