سنی اتحاد کونسل کی مخصوص نشستوں کے لیے درخواست پر الیکشن کمیشن میں سماعت کے دوران چیف الیکشن کمشنر نے سنی اتحاد کونسل خط بیرسٹر علی ظفر کو دے دیا۔ سنی اتحاد کونسل کی مخصوص نشستوں کے حصول کے لیے درخواست پر الیکشن کمیشن میں سماعت جاری ہے اور فل بینچ اس کی سماعت کر رہا ہے۔
سماعت کے دوران چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجا نے پی ٹی آئی کے وکیل بیرسٹر علی ظفر کو سنی اتحاد کونسل کا خط دے دیا۔
چیف الیکشن کمشنر کے مطابق سربراہ سنی اتحاد کونسل نے 26 فروری کو الیکشن کمیشن کو خط لکھا تھا جس میں انہوں نے کہا تھا کہ نہ انہوں نے عام انتخابات میں حصہ لیا اور نہ ہی انہیں مخصوص نشستیں چاہئیں۔
چیف الیکشن کمشنر نے بیرسٹر علی ظفر سے استفسار کیا کہ جب سنی اتحاد کونسل کو مخصوص نشستیں نہیں چاہئیں تو آپ کیوں مجبور کر رہے ہیں۔
اس موقع پر بیرسٹر علی ظفر نے سنی اتحاد کونسل کے خط سے لاعلمی کا اظہار کردیا اور کہا کہ کونسل نے پاکستان تحریک انصاف کو ایسے کسی خط کے حوالے سے نہیں بتایا۔
واضح رہے کہ عام انتخابات سے قبل الیکشن کمیشن نے تحریک انصاف کے انٹرا پارٹی الیکشن کالعدم قرار دیتے ہوئے ان سے بلے کا انتخابی نشان واپس لے لیا تھا اور پی ٹی آئی کے امیدواروں نے آزاد حیثیت اور مختلف انتخابی نشانات پر الیکشن میں حصہ لیا تھا اور انتخابی نتائج میں ان ہی آزاد امیدواروں پر مشتمل گروپ سب سے بڑا کامیاب گروپ بن کر سامنے آیا تھا۔
الیکشن کمیشن کے قواعد کے مطابق آزاد امیدواروں کو کامیابی کے نوٹیفکیشن جاری ہونے کے تین روز کے اندر کسی بھی سیاسی جماعت میں شمولیت اختیار کرنا ہوتی ہے جس کی وجہ سے پی ٹی آئی نے گزشتہ دنوں سنی اتحاد کونسل سے اتحاد کیا تھا اور اس کے حمایت یافتہ امیدواروں نے معاہدے کے تحت اس میں شمولیت اختیار کی تھی تاکہ وہ مخصوص نشستیں حاصل کر سکیں۔
الیکشن کمیشن کئی سماعتوں کے باوجود سنی اتحاد کونسل کو مخصوص نشستوں کو دینے یا نہ دینے سے متعلق کوئی فیصلہ تاحال نہیں کر سکا ہے۔