ہڈیوں کو صحت مند رکھنا انتہائی ضروری ہوتا ہے۔ بچپن، لڑکپن اور جوانی میں منزلز ہڈیوں کا حصہ بنتی ہیں اور جب آپ کی عمر 30 سال ہوتی ہے تو ہڈیوں کا حجم عروج پر پہنچ جاتا ہے۔
اگر اس عمر میں ہڈیوں کا حجم مناسب نہ ہو یا بعد کی زندگی میں اس میں کمی آئے تو ہڈیوں کی کمزوری کا خطرہ بڑھتا ہے جس سے فریکچر کا امکان بھی بڑھ جاتا ہے۔
ہر دو میں سے ایک خاتون اور ہر چار میں سے ایک مرد اس کا شکار ہوتا ہے اور ہڈیاں ٹوٹنے کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔
خوش قسمتی سے متعدد غذائی اجزا ہڈیاں مضبوط بنانے اور عمر بڑھنے کے ساتھ انہیں مستحکم رکھنے میں مددگار ثابت ہوسکتے ہیں۔
دوھ اور دہی وغیرہ کا استعمال تو اس حوالے سے مفید ہے ہی مگر روزمرہ کی زندگی میں چند عام غذاؤں کو اپنا کر بھی آپ عمر بڑھنے سے ہڈیوں میں آنے والی کمزوری سے بچ سکتے ہیں۔
سبز پتوں والی سبزیاں
ہڈیوں کے لیے کیلشیئم کی اہمیت سے کوئی انکار نہیں کرسکتا جن کا حصول دودھ یا اس سے بنی مصنوعات سے ممکن ہے مگر یہ متعدد سبزیوں میں بھی موجود ہوتا ہے تو دونوں سے ہی کیوں مدد نہیں لیتے؟ ایک بہترین انتکاب سبز پتوں والی سبزیاں ہیں جبکہ ان سبزیوں میں وٹامن کے (K) بھی موجود ہوتا ہے جس سے بھی ہڈیوں کے بھربھرے پن کا خطرہ کم ہوتا ہے۔
آلو
کیلشیئم سے ہٹ کر 2 غذائی اجزا میگنیشم اور پوٹاشیم بھی ہڈیوں کی صحت کو بہتر بنانے میں مدد فراہم کرتے ہیں۔ اگر جسم میں میگنیشم کی کمی ہو تو وٹامن ڈی کے توازن کے مسائل کا سامنا ہوسکتا ہے جس سے بھی ہڈیاں متاثر ہوسکتی ہیں، اسی طرح پوٹاشیم جسم میں تیزابیت کو کنٹرول کرتا ہے جو ہڈیوں سے کیلشیئم کے اخراج کا باعث بنتا ہے۔ تو ان دونوں کے حصول کا ایک مزیدار طریقہ درمیانے سائز کے آلو کو ابال کر نمک کے بغیر کھانا ہے۔
گریپ فروٹ
دن کا آغاز گریپ فروٹ سے کرنا بھی ہڈیوں کی صحت کے لیے مفید ثابت ہوسکتا ہے۔ ترش پھلوں میں وٹامن سی موجود ہوتا ہے جو ہڈیوں کے حجم میں کمی میں مددگار ثابت ہوسکتا ہے اور اگر گریپ فروٹ پسند نہیں تو مالٹے بھی اس کا متبادل ہوسکتے ہیں۔
انجیر
اگر آپ ہڈیاں مضبوط کرنے والے پھلوں کو تلاش کررہےہ یں تو انجیر سب سے اوپر موجود پھل ہوسکتا ہے۔ 5 تازہ انجیروں میں 90 ملی گرام کیلشیئم اور ہڈیوں کے لیے مفید دیگر اجزا جیسے پوٹاشیم اور میگنیشم موجود ہوتے ہیں، اور ہاں تازہ انجیر دستیاب نہیں تو خشک انجیر بھی اتنی ہی مفید ہے، جس کے آدھے کپ سے جسم کو 121 ملی گرام کیلشیئم ملتا ہے۔
مچھلی
چربی والی ہر قسم کی مچھلی ہڈیوں کو مضبوط بنانے والے اجزا سے بھرپور ہوتی ہے۔ ان میں وٹامن ڈی ہوتا ہے جو ہڈیوں کو کیلشیئم استعمال کرنے میں مدد فراہم کرتا ہے، اس کے علاوہ اومیگا تھری فیٹی ایسڈز ہوتے ہیں جو ہڈیوں کے لیے معاون ثابتہوتےہ ین۔
ناریل یا باداموں کا ‘دودھ’
اگر آپ کو دودھ پسند نہیں تو سویا بین، بادام یا ناریل کا دودھ بھی غذا کا حصہ بنا سکتے ہیں۔ ان سب میں کیلشیئم اور وٹامن ڈی موجود ہوتا ہے اور کسی بڑے سپر اسٹور سے آسانی سے دستیاب ہوتے ہیں۔
اورنج جوس
اورنج جوس میں زیادہ کیلشیئم تو نہیں ہوتا مگر پھر بھی یہ اس کے استعمال کو بڑھانے کا اچھا ذریعہ ہے۔ مگر ایسا کیسے ممکن ہوتا ہے؟ درحقیقت فورٹیفائیڈ اورنج جوس میں عموماً اتنا ہی کیلشیئم ہوتا ہے جتنا دودھ میں ہوتا ہے۔
خشک آلو بخارے
آلو بخارے تو آپ نے دیکھے ہوں گے جو خشک شکل میں عام دستیاب ہوتے ہیں۔ تحقیق سے ثابت ہوا ہے کہ خشک آلوبخارے روز وٹامن ڈی اور کیلشیئم کے ساتھ کھانا ہڈیوں کی کثافت کو بہتر کرتا ہے جبکہ جسم میں ہڈیوں میں چل رہی توڑ پھوڑ کا عمل سست کردیتا ہے۔
باداموں کا مکھن
تمام تر گریوں کے مقابلے میں باداموں میں سب سے زیادہ مقدار میں کیلشیئم موجود ہوتی ہے اور یہی کیلشیئم بادام یا آلمنڈ بٹر کی شکل میں بھی حاصل کرسکتے ہیں۔ اس مکھن کا فائدہ یہ ہے کہ اس میں کولیسٹرول نہیں ہوتا جبکہ چکنائی کم ہوتی ہے اور ہاں پروٹین کی مقدار کافی زیادہ ہوتی ہے۔
انڈے
انڈوں میں وٹامن ڈی کی مناسب مقدار ہوتی ہے جو ہڈیوں کی صحت کو بہتر بناتی ہے۔ وٹامن ڈی انڈے کی زردی میں ہوتا ہے تو زردی کے استعمال کو یقینی بنائیں۔ خیال رہے کہ وٹامن ڈی کیلشیئم جذب کرنے کے لیے ضروری عنصر ہے جس سے ہڈیوں کی صحت بہتر ہوتی ہے۔