اسرائیلی فوجیوں نے یوم عاشور پر غزہ میں تین بڑے حملوں میں ایک گھنٹے کے دوران 48 فلسطینیوں کو شہید کردیا، اسرائیلی فوج نے دعویٰ کیا ہے کہ تمام حملوں میں حماس رہنماؤں کو نشانہ بنایا گیا ہے۔
غیر ملکی خبررساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق صہیونی فوج نے یوم عاشورہ پر غزہ کے مختلف مقامات پر بیک وقت فضائی بمباری کی جس کے نتیجے میں ایک گھنٹے کے دوران 48 فلسطینی شہید ہوگئے۔
اسرائیلی فوج نے نصیرت کیمپ میں اقوام متحدہ کی زیرانتظام چلنے والے الراضی اسکول پر بمباری کی، جس میں 25 فلسطینی شہید ہوئے، جنوبی غزہ کے علاقے خان یونس میں المواصی کے مقام پر حملے کے نتیجے میں 18 فلسیطنی شہید اور 25 زخمی ہوئے۔
اسرائیلی فورسز کی جانب سے تیسرا حملہ شمالی غزہ میں بیت لاہیا میں بے گھر افراد کے خیموں اور مساجد پر کیا گیا، جس کے نتیجے میں 5 فلسیطنی شہید ہوئے، یوں ایک گھنٹے کے دوران شہادتوں کی تعداد 48 ہوگئی، جس میں خواتین اور بچے بھی شامل ہیں۔
اسرائیلی فوج نے دعویٰ کیا ہے کہ دونوں حملوں میں فلسطینی مسلح گروپوں کے ارکان کو نشانہ بنایا گیا تھا اور وہ شہریوں کی ہلاکتوں کی رپورٹس کا جائزہ لے رہی ہے، حماس کی جانب سے نصیرت میں الراضی اسکول سے فوجی کارروائیاں کی جارہی تھیں اور المواصی میں حماس کے ایک کمانڈر کی اطلاع پر کارروائی کی گئی۔
دوسری جانب، اسرائیلی فوج نے غزہ کے واحد کینسر اسپتال کو اپنا فوجی اڈہ بنالیا، اقوام متحدہ کی تنظیم انروا کا کہنا ہے کہ غزہ میں اسرائیلی جارحیت کے نتیجے میں تباہ شدہ انفرا اسٹرکچر کے ملبے کو صاف کرنے میں کئی سال لگ سکتے ہیں۔
واضح رہے کہ اسرائیل کی جانب سے گزشتہ 10 روز کے دوران غزہ کے 7 اسکولوں کو نشانہ بنایا گیا ہے جن میں زیادہ تر اقوام متحدہ کے زیر انتظام چلائے جارہے تھے، جب کہ 7 اکتوبر کے حملے کے بعد غزہ کے زیادہ تر اسکولوں میں ہزاروں کی تعداد میں بےگھر افراد پناہ لینے پر مجبور ہیں۔
غزہ کی وزارت صحت کے مطابق گزشتہ سال کے حملے کے بعد اسرائیلی فوجی کارروائیوں میں اب تک 38 ہزار 713 افراد شہید ہوچکے ہیں۔