وزیراعظم محمد شہباز شریف نے کہا ہے کہ کہ یوکرین جنگ کی وجہ سے عالمی سطح پر اشیا کی قیمتوں میں اضافہ ہوا ہے، عالمی منڈی میں مہنگائی کی وجہ سے ترقی پذیر ممالک متاثر ہوئے ہیں۔ فلسطین میں قیام امن بہت ضروری ہے، غزہ میں امن کے بغیر دنیا میں امن قائم نہیں ہو سکتا۔
وزیراعظم شہبازشریف نے سعودی دارالحکومت ریاض میں عالمی اقتصادی فورم کے خصوصی اجلاس کے اختتامی سیشن میں شرکت کی۔ اپنے خطاب میں انہوں نے کہا کہ 2022 میں موسمیاتی تبدیلی کی وجہ سے پاکستان میں تباہی آئی، پاکستان کا شمار ان ممالک میں ہوتاہے جن کا موسمیاتی تبدیلی میں کوئی کردار نہیں لیکن موسمیاتی تبدیلی کی وجہ سے پاکستان بری طرح متاثر ہوا۔
انہوں نے کہا کہ یوکرین جنگ کی وجہ سے عالمی سطح پر اشیا کی قیمتوں میں اضافہ ہوا، میرے مرحوم والد اور چچا غریب کسان کے بچے تھے، میرے مرحوم والد نے انتہائی محنت سے 1965 میں اسٹیل انجینیئرنگ کمپنی بنائی، 2 جنوری 1972 میں وہ اسٹیل کمپنی نیشنلائز ہوگئی۔
ان کا کہنا تھاکہ عالمی منڈی میں منہگائی کی وجہ سے ترقی پذیر ممالک متاثر ہوئے، سعودی عرب سمیت دوست ممالک نے پاکستان کی مدد کی۔
وزیراعظم کی غزہ کے حوالے سے بات پر عالمی اقتصادی فورم کا ہال تالیوں سے گونج اٹھا۔ انہوں نے کہا کہ غزہ میں امن کے بغیر دنیا میں امن قائم نہیں ہوسکتا، فلسطین میں قیام امن بہت ضروری ہے۔
وزیر اعظم شہباز شریف نےکہا ہے کہ پاکستان کے سامنے مہنگائی کا شدید مسئلہ ہے، قرضوں کا جال موت کا پھندا بن گیا ہے، ہم وسیع پیمانے پر اصلاحات کرنے جا رہے ہیں، ایف بی آر میں کام نہ کرنے والے افسروں کو او ایس ڈی بنا دیا ہے۔
وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان کے گیس کے ذخائر تیزی سے ختم ہو رہے ہیں، آلودگی میں بہت کم حصہ ہونے کے باوجود پاکستان موسمیاتی تبدیلی سے سب سے زیادہ متاثر ہوا۔
وزیراعظم نے کہا کہ 2022 میں موسمیاتی تبدیلی کی وجہ سے پاکستان میں تباہی آئی، پاکستان کا شمار ان ممالک میں ہوتا ہے جن کا موسمیاتی تبدیلی میں کوئی کردار نہیں، موسمیاتی تبدیلی کی وجہ سے پاکستان بری طرح متاثر ہوا۔
ان کا کہنا تھا کہ جدید ٹیکنالوجی کے ذریعے ہم اپنی زراعت کو ترقی دے سکتے ہیں، کسانوں کو معیاری بیج اور کھاد کی فراہمی کے ذریعے پیداوار میں اضافہ کر سکتے ہیں، ہمیں اپنی برآمدات میں اضافہ کرنا ہے، اس کیلئے برآمد کنندگان کو سہولیات اور مواقع فراہم کرنا ہوں گے۔