اسلام آباد (ڈیلی پاکستان آن لائن) وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا کہ حکومت ٹیکس ٹو جی ڈی پی 13 فیصد تک بڑھانے کیلئے پُرعزم ہے، وقت آگیا ہے جو دکاندار ’’تاجر دوست سکیم‘‘ کا حصہ نہیں بنے ان کیخلاف کارروائی ہو۔
قومی اسمبلی سے خطاب میں انہوں نے کہا کہ مہنگائی میں مزید کمی اور صنعتوں کو سہولیات کی فراہمی حکومت کی اولین ترجیح ہے، اراکین پارلیمنٹ نے بجٹ بحث کے دوران مثبت تجاویز دیں، جس کا ہم خیر مقدم کرتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ایف بی آر کی ڈیجیٹلائزیشن اور پی آئی اے کی نجکاری کے عمل کو تیز کیا جا رہا ہے، بجٹ میں ایف بی آر کی ڈیجیٹلائزیشن کیلئے 7 ارب مختص کیے گئے ہیں، حکومت نے بجٹ نکات پر عمل درآمد کا آغاز کر دیا ہے، جس میں زراعت، تعلیم اور صحت حکومتی ترجیحات میں شامل ہیں۔
وفاقی وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ وفاقی بجٹ کا مقصد مالی خسارے کو کم کرنا ہے، بجٹ میں ان تجاویز کو اہمیت دی گئی ہے جس کے تحت حکومتی وسائل میں اضافہ اور غیر ضروری اخراجات میں کمی کی جائے گی۔
محمد اورنگزیب نے کہا کہ وفاقی حکومت کے حجم اور وسائل کے ضیاع کو کم کرنے کے اقدامات فوری طور پر کئے جائیں گے، وزیراعظم کی ہدایت پر رواں مالی سال کی طرح اگلے مالی سال میں بھی سرکاری اداروں میں سادگی اور کفایت شعاری کی پالیسی جاری رہے گی۔
انہوں نے کہا کہ زراعت، تعلیم اور صحت کے شعبے حکومت کے لیے اہم ہیں، خیراتی ہسپتالوں کو سیلز ٹیکس سے استثنیٰ پر غور کر رہے ہیں۔
وفاقی وزیر خزانہ نے کہا کہ سی پیک فیز ٹو کے لیے اقدامات کیے جا رہے ہیں، اس سلسلے میں حکومت چینی ماہرین کو سکیورٹی فراہم کرنے کے لیے اقدامات کر رہی ہے، ہمیں مسلح افواج کی کارکردگی پر فخر ہے، حکومت مسلح افواج کو ضروری وسائل فراہم کرے گی۔