حکومت نے غیر ملکی سیاحوں کو تین ماہ کے لیے عارضی طور پر ڈیوٹی فری امپورٹڈ گاڑیاں درآمد کرنے کی اجازت دے دی۔
فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) نے کسٹمز رولز میں مجوزہ ترامیم کے لیے دو الگ نوٹیفکیشن (2024 کے ایس آر اوز 1649 اور 1650) جاری کیے ہیں جس کے تحت حکومت نے فیصلہ کیا ہے کہ متعلقہ حکام بیگیج قوانین 2006 کے تحت تجارتی مقدار میں لے جانے والے سامان کو ضبط کرے گی۔
مجوزہ ترامیم کے مطابق اگر کوئی سیاح گاڑی درآمد کرتا ہے تو اسے کارنیٹ ڈی پیسیج (سرحد پار گاڑیوں کا سفری اجازت نامہ) یا پیشگی بینک کارنٹی جمع کرانی ہوگی جس کے بعد کسٹم اسٹیشن کا انچارج 3 ماہ کی مدت کے لئے پاکستان میں ڈیوٹی کی ادائیگی کے بغیر داخلے کی فراہمی کرے گا۔
تاہم سیاح کو کسٹم اسٹیشن یا پورٹ آف انٹری پر ایک ڈیکلریشن جمع کروانا ہوگا جس میں وہ اس بات کی یقین دہانی کروائے گا کہ وہ پاکستان میں قیام کے دوران گاڑی کی ملکیت کسی اور کو منتقل نہیں کرے گا۔
ایسا لگتا ہے کہ اس سہولت سے مشرق وسطیٰ کے شاہی خاندانوں اور دیگر اشرافیہ کو فائدہ پہنچایا جائے گا جو اپنی مہنگی گاڑیاں درآمد کرنے کی استطاعت رکھتے ہیں، تاہم اس سہولت سے ان لوگوں کو بھی فائدہ ہوگا جو فضائی سفر کے بجائے اپنی گاڑیوں میں پاکستان آنا چاہتے ہیں۔
یہ بھی واضح کیا گیا تھا کہ اگر سیاح 3 ماہ کی ڈیڈ لائن تک گاڑی برآمد نہیں کرسکے تو کسٹم کلکٹر گاڑی کے قیام میں مزید 3 ماہ کی توسیع کی اجازت دے سکتا ہے تاہم اس کے لیےکارنیٹ ڈی پیسیج (سرحد پار گاڑیوں کا سفری اجازت نامہ) یا بینک گارنٹی جمع کرانا ہوگی جس میں یہ حلف نامہ شامل ہوگا کہ وہ اس دوران ملک سے باہر نہیں جائے گا۔
سیاحوں کے لیے چیزوں کو آسان بنانے کیلئے یہ طے کیا گیا تھا کہ تسلیم شدہ غیر ملکی ٹور ایجنسیوں کو گاڑی کو ایک سال کے اندر دوسری بار بھی 3 ماہ کے قیام کی اجازت ہوگی تاہم، ایک ہی سیاح (غیر پاکستانی) کی گاڑی کو ایک بار ملک سے نکلنے کے بعد دوبارہ صرف 14 دن کے لیے عارضی طور پر قیام کی اجازت دی جائے گی۔
یہ بھی طے کیا گیا تھا کہ ایف بی آر کے معیار پر پورا اترنے کے بعد بعض صورتوں میں گاڑی کے استعمال کی مدت میں 6 ماہ تک توسیع کرنے کا اختیار ہوگا تاہم سیاح گاڑی کی قانونی توسیع حاصل نہ کرنے کی صورت میں گاڑی کو مناسب کلکٹر کے حوالے کرنا ہوگا۔
اس بات پر بھی اتفاق کیا گیا کہ اگر کوئی سیاح اس مدت سے زیادہ گاڑی رکھنے کا انتخاب کرتا ہے تو اسے وزارت تجارت سے درآمدی اجازت نامہ حاصل کرنا ہوگا اور کسٹم چارجز سمیت دیگر ٹیکسز ادا کرنا ہوں گے۔
مزید برآں، اگر کوئی سیاح پاکستان کے راستے کسی غیر ملکی مقام تک جانے کے لیے گاڑی درآمد کرتا ہے، تو کسٹم اسٹیشن کا انچارج افسر کارنیٹ ڈی پیسیج (سرحد پار گاڑیوں کا سفری اجازت نامہ) یا بینک گارنٹی کی عدم موجودگی میں کسٹم ڈیوٹی کی ادائیگی کے بغیر گاڑی کو پاکستان سے گزرنے کی اجازت دے سکتا ہے تاہم یہ اقدام متعلقہ کلکٹر کی اجازت سے مشروط ہے۔
پاکستان سے گزرنے کی اجازت دینے والی گاڑی کی تفصیلات ٹورسٹ امپورٹر کے پاسپورٹ پر درج ہوں گی۔