وزارتِ صنعت و پیداوار نے بجٹ میں ہائبرڈ و الیکٹرک گاڑیوں اور مقامی تیارہ شدہ گاڑیوں پر 25 فیصد سیلز ٹیکس بڑھانے پر اعتراض کر دیا۔
وزارتِ صنعت نے گاڑیوں پر سیلز ٹیکس بڑھانے کو آٹو انڈسٹری پالیسی کے خلاف قرار دے دیا۔
دستاویز کے مطابق اس ضمن میں وزارتِ صنعت و پیداوار نے سیکریٹری خزانہ اور چیئرمین ایف بی آر کو خط لکھا ہے جس میں ہائبرڈ و الیکٹرک گاڑیوں اور مقامی تیارہ شدہ گاڑیوں پر سے 25 فیصد سیلز ٹیکس واپس لینے کی درخواست کی ہے۔
وزارتِ صنعت و پیداوار نے خط میں کہا ہے کہ ہائبرڈ اور مقامی تیار شدہ گاڑیوں پر سیلز ٹیکس کو 8.5 سے بڑھا کر 25 فیصد کیا گیا ہے، سیلز ٹیکس میں یہ اضافہ آٹو انڈسٹری ڈیولپمنٹ اور ایکسپورٹ پالیسی کی خلاف ورزی ہے۔
خط میں وزارتِ صنعت کا کہنا ہے کہ پالیسی کے تحت مقامی تیار کردہ اور درآمد شدہ ہائبرڈ گاڑیوں پر سیلز ٹیکس 8.5 فیصد ہو گا، اس ضمن میں اے آئی ڈی ای پی 26-2021ء کو کابینہ نے منظور کیا تھا۔
وزارتِ صنعت و پیداوار کا خط میں کہنا ہے کہ یہ پالیسی مالی سال 2021ء کے بعد سے نافذ العمل ہے، یہ پالیسی ماحول دوست ٹیکنالوجی کو فروغ دینے کے لیے ڈیزائن کی گئی تھی۔
خط میں وزارتِ صنعت و پیداوار نے کہا ہے کہ 50 کلو واٹ سے کم بیٹری کی الیکٹرک گاڑیوں پر سیلز ٹیکس 1 فیصد ہو گا، ہائبرڈ الیکٹرک گاڑیوں پر سیلز ٹیکس 8.5 مقرر کیا گیا ہے۔
وزارتِ صنعت کا خط میں کہنا ہے کہ کئی آٹو مینوفیکچررز ہائبرڈ الیکٹرک گاڑیوں کی تیاری میں سرمایہ کاری کر چکے ہیں، مزید کمپنیاں بھی مستقبل میں ایسی سرمایہ کاری کی منصوبہ بندی کر رہی ہیں۔
خط میں وزارتِ صنعت نے یہ بھی کہا ہے کہ زیادہ سیلز ٹیکس کا نفاذ موجودہ اور مستقبل کی سرمایہ کاری کے لیے خطرہ ہو گا، سینیٹر فیصل واؤڈا اس مسئلے کو سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ میں اٹھا چکے ہیں۔