اسلام آباد (ڈیلی پاکستان آن لائن)وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب مالی سال 24-2023 کا اقتصادی سروے جاری کردیا۔ کہتے ہیں کہ اگر ہم عالمی مالیاتی ادارے آئی ایم ایف کے پاس نہ جاتے تو صورتحال مختلف ہوتی۔
اقتصادی سروے پیش کرنے کی تقریب کا باقاعدہ آغاز تلاوت قرآن پاک سے ہوا۔ جس کے بعد وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے معاشی ٹیم کے ہمراہ بریفنگ دی۔
بریفنگ کے آغاز میں وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا کہ جب مالی سال 24-2023 شروع ہوا تو اس وقت میں پرائیویٹ سیکٹر میں تھا۔ میں نے کہا کہ ہمیں آئی ایف ایم کے پاس جانا چاہیے کیونکہ ہمارے پاس پلان بی نہیں تھا۔
انہوں نے کہا کہ میں نے آئی ایم ایف کے پروگرام میں جانے کو ترجیح دی۔ ہم آئی ایم ایف کے پاس نہ جاتے تو صورتحال مختلف ہوتی۔ اگر ہم 9 ماہ کا معاہدہ نہ کرتے تو اس وقت ٹارگٹ طے نہیں کر رہے ہوتے۔
وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ گزشتہ مالی سال جی ڈی پی منفی 2 فیصد تھی، رواں مالی سال کا آغاز وزیراعظم شہباز شریف کی قیادت میں ہوا۔
محمد اورنگزیب نے بتایا کہ جی ڈی پی گروتھ میں بڑی صنعتوں کی گروتھ اچھی نہ رہی، زراعت نے اچھا کردار ادا کیا ہے۔ رواں مالی سال لائیواسٹاک بھی بہتر رہی۔
انکا کہنا تھا کہ مالی سال 23-2022 میں روپے کی قدر میں 29 فیصد کمی ہوئی۔ لوگ کہہ رہے تھے کہ ڈالر 350 کا ہوجائے گا، رواں سال روپے کی قدر میں استحکام رہا۔
وزیر خزانہ نے بتایا کہ کرنسی میں استحکام آیا، نگران حکومت نے ہنڈی اور اسمگلنگ کو روکا۔ کرنسی میں بہتری آئی، اسٹیٹ بینک نے بھی اقدامات کیے۔ اس سال کے تین مہینے کرنٹ اکاؤنٹ سرپلس رہا۔ کرنٹ اکاؤنٹ خسارے کا رواں مالی سال تخمینہ 6 ارب ڈالر تھا۔ کرنٹ اکاؤنٹ خسارے کا اب نئے تخمینے میں 200 ملین ڈالر کا تخمینہ ہے۔
محمد اورنگزیب نے کہا کہ نگراں دور میں اسمگلنگ اور افغان ٹرانزٹ ٹریڈ پر قابو پایا گیا۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ سٹے بازی کرنے والی ایکسچینج کمپنیوں کے خلاف کارروائی کی گئی۔ کوشش ہے سٹہ بازی دوبارہ اس ملک میں نہ ہو۔
انکا کہنا تھا کہ مہنگائی میں کمی کے باعث شرح سود میں کمی کی گئی۔ جی ڈی پی میں ٹیکسوں کی شرح بڑھانی ہے
انہوں نے کہا کہ آئی ایم ایف کے ساتھ مفید بات چیت چل رہی ہے، آئی ایم ایف کے ساتھ 9 ماہ کا پروگرام بہتر طریقے سے اختتام پذیر ہوا۔ یہ پاکستان کا پروگرام ہے جس میں آئی ایم ایف کی مدد ہے۔