فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) نے پی او ایس انوائس سسٹم پر عمل درآمد نہ ہونے پر ریٹیلرز کے خلاف کارروائی کا فیصلہ کر لیا جبکہ کریڈٹ یا ڈیبٹ کارڈ قبول نہیں کرنے والے دکانداروں کا کاروبار سِیل کیا جائے گا۔
سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کا چیئرمین سلیم مانڈوی والا کی زیرِ صدارت اجلاس منعقد ہوا جس میں فنانس بل 2024ء کے حوالے سے بجٹ تجاویز اور سفارشات کا جائزہ لیا گیا۔
چیئرمین ایف بی آر امجد زبیر ٹوانہ نے سینیٹ قائمہ کمیٹی کو بریفنگ میں بتایا کہ پی او ایس انوائس سسٹم پر عمل درآمد نہ ہونے پر ریٹیلرز کے خلاف کارروائی کا فیصلہ کیا ہے۔
جس پر سینیٹر شیری رحمٰن نے کہا کہ مجھے کتابوں کی خریداری میں اسی قسم کے مسائل کا سامنا ہے، کتابوں کی خریداری پر کریڈٹ کارڈ کے ذریعے پیمنٹ نہیں لی جاتی، مشین کے کام نہ کرنے کا بہانہ بنا کر کیش پیمنٹ کا تقاضہ کیا جاتا ہے، برطانیہ میں سینڈویچ کی خریداری پر بھی کریڈٹ کارڈ کے ذریعے پیمنٹ لی جاتی ہے، یہاں 30 ہزار روپے کے بل پر ریٹیلرز کی مشین بیٹھ جاتی ہے۔
سلیم مانڈوی والا نے کہا کہ پی او ایس سسٹم لگانے سے بھی کوئی بہتری نہیں آئی۔
اس موقع پر چیئرمین ایف بی آر نے کریڈٹ کارڈ کے ذریعے ادائیگی یقینی بنانے کے لیے اقدامات کی یقین دہانی کرائی اور کہا کہ ریٹیلرز کی ذمے داری ہو گی کہ وہ کریڈٹ کارڈ کے ذریعے پیمنٹ وصول کریں، اگر کوئی کریڈٹ یا ڈیبٹ کارڈ قبول نہیں کرتا تو اس کا کاروبار سِیل کیا جائے گا، صارفین کی جانب سے یومیہ صرف 3 یا ہفتے میں 5 شکایات کی بنیاد پر کارروائی ہو گی۔
سینیٹر شیری رحمٰن نے کہا کہ کسی دکان میں چلے جائیں تو وہ کہتے ہیں کہ لنک ڈاؤن ہے، کریڈٹ کارڈ لے کر کھڑے تو نہیں ہو سکتے، اب انتظار تو نہیں کیا جا سکتا۔
چیئرمین ایف بی آر نے کہا کہ یومیہ 3 یا 1 ہفتے میں 5 رسیدیں بغیر پی او ایس کے ہونے پر دکان سِیل ہو گی، رسیدیں نہ ہونے پر 5 لاکھ روپے کا جرمانہ بھی ہو گا، ایف بی آر میں اب ڈیش بورڈ بھی لگا ہوا ہے، اس میں پتہ چل جاتا ہے کہ کس دکاندار کی مشین بند ہے، آئندہ مالی سال سے ٹیکس دہندہ کے آئی ٹی سسٹم کو ایف بی آر کے سسٹم سے منسلک کر دیا جائے گا، یہ ڈیجیٹلایزیشن نظام کے تحت کیا جائے گا، ٹیکس دہندہ کے سسٹم کو ایف بی آر سے منسلک کرنے کے لیے لائسنس انٹیگریٹرز ہوں گے، پچھلے نظام میں اوپن سوفٹ ویئر کا نظام اختیار کیا گیا تھا، اب ایف بی آر کا اپنا سسٹم ہو گا، نئے نظام سے رئیل ٹائم میں کسی بھی جگہ سیل پرچیز کو دیکھا جا سکے گا، اب دو نمبری پر سزا بھی بڑھا رہے ہیں، پہلے ریسٹورنٹ کو 5 لاکھ روپے جرمانہ ہوتا تھا، اب ایسے ریسٹورنٹ کو 1 ہفتے کے لیے سِیل بھی کریں گے۔
سلیم مانڈوی والا نے کہا کہ آج کل کہا جاتا ہے کہ کارڈ مشین خراب ہے، پیسے اس اکاؤنٹ میں ٹرانسفر کر دیں، وہ اکاؤنٹ ان کے کسی ملازم کا ہوتا ہے۔
شیری رحمٰن نے کہا کہ بڑے ریٹیلرز کو کارڈز کے ذریعے وصولی کو یقینی بنانے کے لیے قانون بنایا جائے، دکانوں پر 30 ہزار روپے سے زیادہ کی ادائیگی بذریعہ کارڈز کرنے کو لازمی کیا جائے، دکانوں پر لنک ڈاؤن ہونے پر ان پر جرمانہ عائد کیا جائے۔
چیئرمین ایف بی آر نے کہا کہ اگر 1 دن میں 3 اور ہفتے میں 5 ان وائس مل جائیں جن میں پی او ایس سسٹم کو بائی پاس کیا گیا تو ایسی دکان کو سِیل کریں گے، ایسی دکانوں پر 5 لاکھ روپے سسٹم جرمانہ بھی عائد کیا جائے گا۔