(24 نیوز) مکمل طور پر فعال ہیں اور اپنی مکمل پیداواری صلاحیت پر کام کر رہی ہیں، گیس فیلڈز کی طویل بندش کے دعوے غلط ہیں۔
ایس این جی پی ایل حکام نے اپنے ایک جاری بیان میں کہا ہے کہ مقامی گیس کے ذخائر کی بندش اور درآمدی آر ایل این جی کو ترجیح دینے سے متعلق حالیہ دعوؤں کی وضاحت ضروری ہے۔ گیس کی بندش دسمبر کے کچھ حصوں میں اس وقت ہوئی، جب پاور سیکٹر اپنی طلب کے مطابق آر ایل این جی حاصل نہیں کر رہا تھا۔
انہوں نے کہا کہ تمام گیس پیدا کرنے والے ذخائراب مکمل طور پر کھلے ہیں۔ اور اپنی بہترین صلاحیت کے مطابق گیس پیدا کر رہے ہیں۔ کیونکہ گزشتہ 4 سے 5 دنوں سے پاور سیکٹر اپنی طلب کے مطابق آر ایل این جی حاصل کررہا ہے۔
واضح رہے کہ ایس این جی پی ایل کا نظام غیر استعمال شدہ آر ایل این جی کی صرف 2 دن کی سپلائی کو پائپ لائنز میں ذخیرہ کر سکتا ہے۔ کیونکہ ملک میں گیس ذخیرہ کرنے کی علیحدہ سہولت موجود نہیں ہے۔
یہ بھی پڑھیں : قائد اعظم اگر پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ ہوتے ؟
گزشتہ 4 ماہ کے دوران گیس کی فیلڈ سے کٹوتی 100 ایم ایم سی ایف ڈی سے بھی کم رہی، جبکہ شائع شدہ خبر کے مطابق “مقامی گیس کی کٹوتی سے معیشت کو 4 ماہ میں 194 ملین ڈالر کا نقصان” میں 329 ایم ایم سی ایف ڈی گیس کٹوتی کا دعویٰ درست نہیں۔
حکام کے مطابق گیس فیلڈ سے کٹوتی صرف کم طلب کے مہینوں میں کی جاتی ہے ، جب پاور سیکٹر اپنی مقررہ طلب کے مطابق گیس حاصل کرنے میں ناکام رہتا ہے۔
گیس کے ذخائر سال کے زیادہ تر حصے میں اپنی بہترین حالت میں کام کرتے ہیں۔ گیس کی قیمتوں میں ایڈجسٹمنٹ کے ذریعے سرکولر ڈیٹ کا مسئلہ بھی حل کر دیا گیا ہے۔ اب ای اینڈ پی کمپنیاں گیس کی سپلائی کے عوض باقاعدہ ادائیگیاں وصول کر رہی ہیں۔