امریکہ میں نومبر میں ہونے والے صدارتی انتخاب سے قبل سود کی شرحوں میں 50 بیسس پوائنٹ یا 0.5 فیصد کی کٹوتی کو ایک اہم فیصلہ مانا جا رہا ہے۔
امریکہ میں آخرکار سود کی شرحیں گھٹانے کا اعلان کر دیا گیا ہے۔ یو ایس فیڈرل ریزرو نے سود کی شرحوں میں 50 بیسس پوائنٹ یا 0.5 فیصد کی کٹوتی کی ہے۔ امریکہ میں نومبر میں ہونے والے صدارتی انتخاب سے قبل یہ ایک بڑا فیصلہ مانا جا رہا ہے۔ گزشتہ 4 برسوں سے اس کا انتظار کیا جا رہا تھا، پچھلی بار فیڈ ریزرو نے 2020 میں سود کی شرحوں میں کمی کی تھی۔ امریکہ میں اس پیش رفت کے بعد اب امید بڑھ گئی ہے کہ ریزرو بینک آف انڈیا (آر بی آئی) بھی اپنی آئندہ کی مانیٹری پالیسی کی میٹنگ کے دوران سود کی شرحوں کو کم کرنے کا اعلان کر سکتا ہے۔
فیڈ ریزرو کی میٹنگ کے بعد اس فیصلے کے ساتھ ہی امریکہ میں سود کی شرحیں 4.75 سے 5.00 فیصد کے درمیان ہو جائے گی۔ اس کے علاوہ فیڈ ریزرو نے اشارہ دیا ہے کہ سال کے آخر تک نصف فیصد سود کی شرحیں اور کم کی جاسکتی ہیں۔ سود کی شرحیں کم ہونے سے صارفین اور کاروبار کو قرض لینے میں آسانی ہو جائے گی۔ فیصلے کے بعد بینکوں کو بھی اب اپنی سود کی شرحیں کم کرنی پڑے گی۔
ماہرین پُرامید ہیں کہ اب آگے بھی فیڈ ریزرو کے ذریعہ سود کی شرحوں میں کٹوتی کا سلسلہ جاری رہ سکتا ہے۔ ان کا ماننا ہے کہ اس سال کے آخر تک نصف فیصد، 2025 میں 1 فیصد اور 2026 میں نصف فیصد کٹوتی کے ساتھ ہی فیڈ ریزرو ملک میں سود کی شرحوں کو 2.75 فیصد سے 3.0 فیصد کے درمیان رکھے گا۔
امریکی فیڈ ریزرو کے ذریعہ سود کی شرحوں میں کمی کے بعد ہندوستانی شیئر بازار میں تیزی دیکھنے کو مل سکتی ہے۔ سب سے زیادہ اثر آئی ٹی اور بینکنگ شیئروں میں دیکھا جا سکتا ہے۔ ڈالر انڈکس کے گرنے سے روپے میں تیزی آئے گی۔ ہندوستان کی آئی ٹی کمپنیاں ٹی سی ایس، انفوسس، وپرو، ایچ سی ایل ٹیک جیسی کمپنیوں کے شیئروں میں اضافہ ہو سکتا ہے۔ وہیں دوسری طرف کامیکس پر گولڈ اور سلور کی قیمتیں ریکارڈ لیول پر پہنچ چکی ہیں، جس کے اثر سے ہندوستان کے ایم سی ایکس بازار میں گولڈ کی قیمت راکٹ کی طرح بڑھ سکتے ہیں۔
ماہرین کے مطابق غیر ملکی پونجی کے بہاؤ سے ہندوستانی روپے پر بھی اثر پڑنے کا امکان ہے۔ جیسے جیسے غیر ملکی سرمایہ کار سرمایہ کاری کے مقصد سے اپنی کرنسی کو ہندوستانی روپے میں بدلتے ہیں، روپے کی مانگ بڑھے گی، اس سے بہت حد تک ممکن ہے کہ امریکی ڈالر کے مقابلے روپے کی قیمت میں اضافہ ہو۔ روپیہ مضبوط ہونے پر درآمدات کی لاگت کم ہو سکتی ہے، یہ غیر ملکی خریداروں کے لیے ان کے سامان کو زیادہ مہنگا بناکر ہندوستانی برآمد کنندگان کو بھی منفی طور سے متاثر کر سکتا ہے۔
اب دیکھنا یہ ہے کہ فیڈ ریزرو کی اس کٹوتی کے بعد آر بی آئی کا رد عمل کیا ہوتا ہے۔ تاریخی طور سے ہندوستانی مانیٹری پالیسی امریکی شرحوں سے متاثر رہی ہے۔ حالانکہ آر بی آئی کے گورنر شکتی کانت داس نے پہلے ہی اشارے دے دیے ہیں کہ ہندوستان کو اس کی تقلید کرنے اور اپنی شرحیں کم کرنے کے لیے پابند نہیں کیا جاسکتا ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔