Thursday, December 26, 2024
ہومHealth and Educationعمر بڑھے لیکن دماغ جوان رہے،مگر کیسے؟

عمر بڑھے لیکن دماغ جوان رہے،مگر کیسے؟


کیا آپ اپنے دماغ کو بڑھاپے تک جوان رکھنا اور اسے بوڑھا ہونے سے بچانا چاہتے ہیں تو آیئے ہم آپ کو پتے کی بات بتاتے ہیں۔ ایک تازہ ریسرچ سے ظاہر ہوا ہےکہ دن کے وقت تھوڑی سی نیند، جھپکی یا قیلولہ کرنے سے دماغ کا سائز کم ہونے کی رفتار سست ہو جاتی ہے جس سےدماغی کارکردگی بہتر بنانے میں مدد مل سکتی ہے ۔

سابق ریسرچز سے ظاہر ہواہے کہ جوں جوں ہماری عمربڑھتی ہے ہمارے دماغ کا سائز چھوٹا ہونا شروع ہوجاتا ہے جس سے ہماری دماغی اور اعصابی کارکردگی متاثر ہوتی ہے ۔ یہ خرابی آخر کار یاد داشت اور دوسری اعصابی بیماریوں کو جنم دے سکتی ہے۔

لیکن ایک تازہ ریسرچ سے معلوم ہوا ہےکہ دن کے وقت تھوڑی سی نیند، جھپکی یا قیلولہ کرنے سے دماغ کے سائز میں کمی کی رفتار سست ہو جاتی ہے جو ہماری دماغی کارکردگی کو بہتر بنانے یا اسے برقرار رکھنے میں مدد دے سکتی ہے۔

یہ ریسرچ یونیورسٹی کالج آف لند ن،( یو سی ایل) کی زیر قیادت یونیورسٹی آف یوروگوائے کے سائنس دانوں نے کی ہے اور حال ہی میں جریدے سلیپ ہیلتھ میں شائع ہوئی ۔ اس ریسرچ میں 40 سے 69 سال کی عمر کے لوگوں کے ڈیٹا کا جائزہ لیا گیا۔

نتائج سے ظاہر ہوا کہ دن کے وقت باقاعدگی سے قیلولہ کرنے کا دماغ کے حجم میں مجموعی اضافے سے ایک براہ راست تعلق تھا۔

بیجنگ کی ایک سڑک پر قیلولہ کرنے والے لوگ ، فائل فوٹو

جریدے سائی ٹیک ٹیلی کے مطابق ریسرچ کی سینئر مصنفہ اور یو سی ایل میں لائف لانگ ہیلتھ اینڈ ایجنگ یونٹ کی ڈاکٹر وکٹوریہ گارفیلڈ کا کہنا ہے کہ ہماری ریسرچ کے نتائج سےظاہر ہوتا ہے کہ اگر لوگ دن کے وقت تھوڑی سی نیند لینا شروع کر دیں تو عمر بڑھنے کے ساتھ وہ اپنی دماغی صحت کو برقرار رکھ سکتے ہیں۔

اس سے قبل کی ایک ریسرچ سےبھی ظاہر ہوا تھا کہ دماغی کار کردگی کے ٹیسٹ لینے سے قبل کچھ دیر نیند لینے والے لوگوں کے اسکور ان لوگو ں سے بہتر تھے جنہوں نے ایسا نہیں کیا تھا۔

ریسرچ ٹیم نے اندازہ لگایا کہ باقاعدگی سے نیپ لینے والے اور نیپ نہ لینے والے لوگوں کے درمیان دماغ کے سائز میں اوسط فرق لگ بھگ ڈھائی سے ساڑھے چھ سال کے برابر تھا۔ یعنی جو لوگ دن کے وقت باقاعدگی سے قیلولہ یا تھوڑی دیر نیند کر لیتے تھے اور دن کے وقت بھی اپنے دماغ کو کچھ دیر آرام کرنے دیتے تھے ان کی دماغی عمر نیپ نہ لینے والوں سے تقریباً چار گنا کم تھی۔ ان کی توجیہ ہے کہ سوتے وقت کیوں کہ دماغ بہت کم استعمال ہوتا ہے اس لیے وہ جاگتے وقت کے دماغ سے زیادہ جوان رہتا ہے ۔

ٹوکیو میں ایک شخص ایک پارک کے بنچ پر جھپکی لے رہاہے ، فائل فو ٹو

ٹوکیو میں ایک شخص ایک پارک کے بنچ پر جھپکی لے رہاہے ، فائل فو ٹو

تاہم ریسرچ کی سر براہ ڈاکٹر گارفیلڈ کا کہنا ہے کہ یہ پہلی ریسرچ ہے جس میں دن کےوقت باقاعدگی سے نیپ لینے یا جھپکی لینے اور دماغ کے سائز کے درمیان تعلق کو جاننے کی کوشش کی گئی ہے ۔ لیکن اس سلسلے میں ابھی مزید ریسرچ کی ضرورت ہے

کیوں کہ ان کا کہنا ہے کہ دماغ کے سائز پر پیدائش کے وقت جینز ، اور رہن سہن کا انداز بھی اہم کردار ادا کر سکتے ہیں

ڈاکٹر گارفیلڈ نے مزید کہا کہ مجھے امید ہے کہ ان کی ریسرچ سے دن کے وقت تھوڑی سی نیند لینے کے بارے میں جو غلط تاثرات ابھی تک موجود ہیں انہیں کم کرنے میں مدد مل سکتی ہے۔

اگرچہ اس ریسرچ سے یہ معلومات نہیں فراہم ہو سکی ہیں کہ کتنی دیر کی جھپکی دماغی کار کردگی کو بہتر بنانے میں مدد دے سکتی ہے لیکن اس سے قبل کی تحقیق سے ظاہرہوا ہے دماغی ٹیسٹوں میں سب سے اچھی کارکردگی اس وقت سامنے آئی جب ٹیسٹ سے قبل تیس منٹ یا اس سے کم دورانئے کی نیند لی گئی۔

بیجنگ کی ایک سڑک پر کچھ دیر نیند کرنے والی ایک خاتون، فائل فوٹو)

بیجنگ کی ایک سڑک پر کچھ دیر نیند کرنے والی ایک خاتون، فائل فوٹو)

یو کے اور نیدر لینڈز کی ایک سابق تحقیق سے ظاہر ہوا تھا کہ 65 سال سے زیادہ عمر کے ایک تہائی افراد باقاعدگی سے نیپ لیتے تھے

سوتے وقت ہمارا دماغ معلومات کو یاد کرتا اور ان پر کام کرتا ہے۔ ہمارا جسم نامیاتی مادے کو صاف کرتا اور اپنی مرمت کرتا ہے جس سے ہم جاگنے کے بعد صحیح طرح سے کام کر سکتے ہیں۔

حتیٰ کہ انتہائی کم عرصے کے لیے بھی نیند سے محرومی ہماری صحت کو متاثر کر سکتی ہے۔ ہم میں سے اکثر کا ایک رات نہ سونے کے باعث برا حال ہو جاتا ہے اور نیند کے بغیر تین راتوں کے بعد ہمارا کام بری طرح سے متاثر ہوتا ہے۔

ماہرین کاکہنا ہے کہ دوپہر کے وقت نیند لینے سے ڈیمنشیا اور الزائمر جیسی بیماروں سے بچا جا سکتا ہے کیوں کہ تحقیقات سے معلوم ہو چکا ہے کہ نیند کی کمی زیادہ تر ذہنی اور دماغی بیماریوں کی وجہ بنتی ہے ۔



Source

RELATED ARTICLES

اپنی رائے کا اظہار کریں

براہ مہربانی اپنی رائے درج کریں!
اپنا نام یہاں درج کریں

مقبول خبریں