اگرچہ بھوکے رہنے کے زیادہ فوائد ہوتے ہیں، تاہم مسلسل اور زیادہ دیر تک بھوکے رہنے کا ایک خطرناک نقصان بھی سامنے آگیا، جس پر ماہرین نے مزید تحقیق کرنے کی ضرورت پر زور دیا ہے۔
غیر ملکی طبی جریدے میں شائع تحقیق کے مطابق ماہرین نے مسلسل کئی دن اور کافی وقت کے لیے بھوکے رہنے کے صحت اثرات جانچنے کے لیے چوہوں پر تحقیق کی۔
ماہرین نے چوہوں کو دو گروپوں میں تقسیم کرکے ایک گروپ کو 24 گھنٹے تک بھوکا رکھا جب کہ دوسرے گروپ کو ہر وقت غذا دی، تاہم دونوں گروپس کو ہر وقت پانی پینے کی اجازت تھی۔
ماہرین نے چوہوں پر تحقیق سے قبل دونوں گروپوں کے چوہوں کی صحت کا جائزہ بھی لیا اور تحقیق مکمل ہونے کے بعد بھی ان کی صحت کا جائزہ لیا۔
ماہرین نے تحقیق کے دوران ایک خصوصی چیز کا خیال رکھا اور دیکھا کہ بھوکے رہنے یا ہر وقت غذا کھانے سے آنتوں پر کیا اثرات پڑتے ہیں؟
ماہرین نے پایا کہ ہر وقت کھانا کھانے یا پھر کچھ وقفے کے بعد کھانا کھانے سے آنتوں پر کوئی خاص فرق نہیں پڑتا، ان کے اسٹیم سیلز طاقتور نہیں ہوتے، تاہم زیادہ تر وقت بھوکے رہنے کے بعد اگر غذا کھائی جائے تو آنتوں میں اسٹیم سیلز بننے کی صلاحیت بہتر ہوتی ہے، جس سے آنتوں کے زخم جلد ٹھیک ہونے کے امکانات ہوتے ہیں۔
ساتھ ہی ماہرین نے ایک نئی چیز نوٹ کی اور پایا کہ زیادہ دیر تک بھوکے رہنے اور مسلسل کافی عرصے تک ایسا کرنے سے آنتوں کے اسٹیم سیلز میں تبدیلی کی وجہ سے آنتیں پروٹین کی مختلف اقسام زیادہ بنانے لگتی ہیں جو کہ بعض پیچیدگیوں کا سبب بن سکتی ہیں۔
ماہرین کے مطابق آنتوں کی جانب سے زیادہ پروٹین پیدا کرنے سے آنتوں میں غدود بن سکتے ہیں جس میں سے بعض غدود خطرناک بھی ہوسکتے ہیں اور ان کے کینسر میں تبدیل ہونے کے امکانات بھی بڑھ سکتے ہیں۔
ماہرین نے تجویز دی کہ مسلسل کافی عرصے تک اور زیادہ وقت یعنی 24 گھنٹوں تک بھوکے رہنے اور آنتوں میں غدود بننے کے معاملے پر مزید تحقیق کی ضرورت ہے۔
ساتھ ہی ماہرین نے بتایا کہ بھوکا رہنا یا غذا کا کم استعمال موٹاپے اور ذیابیطس سے بچانے سمیت متعدد بیماریوں سے بچانے میں بھی مددگار ہوتا ہے۔