پرانے زمانے میں جب جدید طریقہ علاج دریافت نہیں ہوا تھا تو کس طرح بیماریوں کا اندازہ لگایا جاتا تھا کہ آپ کو کیا بیماری ہے؟ اس وقت معالجین بیماری کی تشخیص مختلف طریقوں سے کیا کرتے تھے ۔
وہ مریض کی آنکھیں ، انگلیوں کے نا خن اور نبض وغیرہ کا جائزہ لے کر، اُس سے مریض کی صحت کا اندازہ لگایا کرتے تھے اور مرض کی تشخیص کیا کرتے تھے۔ یہ طریقہ تشخیص آج بھی را ئج ہیں۔ لیکن جتنا قدیم اطباء کو اس طریقے پر دسترس اور مہارت حا صل تھی آج کےطبیبوں کو اس پر اتنی مہارت حاصل نہیں ہے وہ صرف بنیادی چیزوں کے بارے میں جانتے اور صحت کا اندازہ لگا سکتے ہیں۔ کیونکہ وہ بھی جدید طریقہ تشخیص اورجدید جانچ کے طریقوں پر ہی زیادہ بھروسہ کرتے ہیں ۔
ناخن سے انسان کی جسمانی صحت اور بیماریوں کا اندازہ لگایاجاسکتاہے۔ نا خنوں کی صحت کا تعلق انسان کی جسمانی صحت سے ہے کہ جسم کس طرح کام کر رہا ہے اور جسم میں کون سی بیماریاں ہیں جن کی نشاندہی ناخن کر رہے ہیں ۔ ناخن کیراٹین نامی پروٹین کی تہوں سے بنتے ہیں ۔ لیکن آپ کو ناخنوں کے رنگ میں تبدیلی جیسے کہ پورے ناخن کا رنگین ہونا یا ناخنوں کے نیچے ایک سیاہ لکیر، ناخنوں کی شکل میں تبدیلی، ناخنوں کا پتلا یا موٹا ہونا، ناخن کا انگلیوں سے الگ ہونے کی صورت میں ڈاکٹر کے پاس جانا ہوگا۔ آس پاس کی جلد سے، ناخنوں کے گرد خون آنا، ناخنوں کے گرد سوجن یا درد، ناخنوں کا خراب ہونا، ہم یہاں ناخنوں کے گرد پھٹی جلد کی وجوہات کے بارے میں بات کریں گے۔
ناخنوں کے ارد گرد جلد کے پھٹے ہونے کی وجوہات
اگرچہ ناخنوں کےاردگرد پھٹی ہوئے جلد کی زیادہ تروجوہات تشویشناک نہیں ہیں، لیکن اگرایکزیما انفیکشن ہے جس کے نتیجے میں جلد خشک ہوجاتی ہے یا ناخنوں کے ارد گرد پھٹی ہوئی جلد کی وجوہات میں سے ایک ہے تو ڈاکٹرسے رجوع کیا جانا چاہیے، اوریہ تکلیف دہ ہو سکتی ہے۔ جلد کی خشکی کی کچھ عام وجوہات میں درج ذیل شامل ہیں۔
جلد کو موئسچرائز نہ رکھنا۔
غیر ضروری طور پر کئی بار ہاتھ دھونا۔
ہینڈ سینیٹائزر یا نیل پالش ریموورکا بہت زیادہ استعمال ۔
سرد درجہ حرارت
ایکزیما انفیکشن۔
غذائیت کی کمی۔
بعض ادویات کا استعمال۔
ناخن گہرے کاٹنا۔
ناخنوں کے ارد گرد پھٹی ہوئی جلد کا علاج
انسانی جسم پر جلد کی تہہمختلف بیماریوں سے تحفظ کے لیے موجود ہوتی ہے اوررکاوٹ کا کام کرتی ہے، جس طرح ناخنوں کے ارد گرد کی جلد بھی ناخنوں کی حفاظت کرتی ہے اوراس مضبوط تحفظ کو برقراررکھتی ہے۔
ناخنوں کے ارد گرد جلد نہ کاٹیں:
ماہرین امراض جلد کا کہنا ہے کہ ناخنوں کے گرد جلد کو کاٹنا ضروری نہیں ہے، کیونکہ اس سے جراثیم اور جرثوموں کے داخل ہونے کا دروازہ کھل جاتا ہے اور ناخنوں کے گرد انفیکشن اور سوزش کی نشوونما ہوتی ہے۔
ناخنوں کے ارد گرد جلد کو موئسچرائز رکھیں:
اگرچہ جسم کے تمام حصوں کو ڈھانپنے والی جلد ہاتھوں پر پائی جانے والی چکنی جلد کی طرح نظر نہیں آتی، خاص طور پر ناخنوں کے آس پاس، لیکن یہ حصہ زیادہ تر جلد کا ہوتا ہے، اس لیے اسے نم رکھنا ضروری ہے کیونکہ جب خشکی کا سامنا ہو تو یہ پھٹ سکتی ہے یا چِھل سکتی ہے۔
جارحانہ مینی کیور اور پیڈی کیور سے پرہیز کریں:
بہت سے لوگ ناخنوں کے ارد گرد سرخ دھبے یا زخم ظاہر ہونے یا جلد میں انفیکشن ظاہر ہونے پر ماہر امراض جلد کے ماہر سے رجوع کرتے ہیں۔ مریض اکثر نئے سیلون میں جانے کے بعد ڈاکٹر کے پاس آتے ہیں ان سیلونز میں ناخن صاف کیے جاتے ہیں بہت جارحانہ طریقے سے، اس طرح انفیکشن کا سبب بنتا ہے۔ اور اس لیے ان سیلونز سے گریز کرنا چاہیے۔
جلد کو خشک کرنے والی اشیاء کے زائد استعمال سے گریز کریں:
چونکہ برتن دھونے اور ڈش صابن کا کثرت سے استعمال کرنے سے ہاتھوں اور ناخنوں کے ارد گرد کی جلد خشک ہو جاتی ہے اور نیل پالش ریموور جس میں ایسیٹون ہوتا ہے استعمال کرنا اسے خشک کر سکتا ہے، اس لیے ماہرین ایسا کرتے وقت دستانے پہننے کا مشورہ دیتے ہیں۔ برتن دھونے کے لیے ڈش واش لیکوئڈ یا صابن کا استعمال کرتے ہوئے یہ اور بھی مفید ہے۔