امریکہ نے کہا ہے کہ وہ بھارت کی جانب سے پاکستان میں کی جانے والی مبینہ ماورائے عدالت قتل کی وارداتوں کے حوالے سے میڈیا پر آنے والی اطلاعات سے آگاہ ہے لیکن واشنگٹن ان الزامات پر کوئی تبصرہ نہیں کرنا چاہتا۔
پیر کو میڈیا بریفنگ کے دوران امریکی محکمۂ خارجہ کے ترجمان میتھیو ملر نے پاکستان اور بھارت کے حوالے سے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ ہم اس معاملے میں نہیں پڑنا چاہیں گے البتہ ہم کشیدگی سے گریز کے لیے اور مسائل کا حل بات چیت کے ذریعے نکالنے کے لیے دونوں ملکوں کی حوصلہ افزائی کریں گے۔
واضح رہے کہ برطانوی اخبار ‘دی گارڈین’ نے اپنی ایک حالیہ رپورٹ میں یہ دعویٰ کیا تھا کہ بھارت غیر ملکی سرزمین پر رہنے والے ریاست مخالف عناصر کو ختم کرنے کی ایک وسیع حکمتِ عملی پر عمل کر رہا ہے اور اس ضمن میں اس نے 2020 سے اب تک پاکستان میں بھی متعدد کارروائیاں کی ہیں۔
بھارت کی وزارتِ خارجہ نے ‘دی گارڈین’ کی اس رپورٹ کو ‘جھوٹ اور بدنیتی پر مبنی پروپیگنڈا’ قرار دیا تھا۔
لیکن اسی رپورٹ سے متعلق جب بھارتی وزیرِ دفاع راج ناتھ سنگھ سے ایک انٹرویو میں پوچھا گیا تو ان کا کہنا تھا کہ “اگر کسی پڑوسی ملک سے کوئی دہشت گرد بھارت کو پریشان کرنے یا یہاں دہشت گردانہ کارروائیاں کرنے کی کوشش کرتا ہے تو اسے مناسب جواب دیا جائے گا۔”
راج ناتھ سنگھ نے بھارتی وزیرِ اعظم نریندر مودی کے اس حالیہ دعوے کی تائید کی کہ اب بھارت خاموش تماشائی نہیں ہے۔
مودی نے جمعے کو ایک انتخابی ریلی سے خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ بھارت اب کمزور نہیں ہے۔ وہ دشمن کے گھر میں گھس کرا مارتا ہے۔
دوسری جانب پاکستان نے بھارتی وزیرِ دفاع کے مبینہ دھمکی آمیز بیان کی مذمت کرتے ہوئے ہفتے کو ایک بیان میں کہا تھا کہ پاکستان نے 25 جنوری کو پاکستان کی سرزمین پر ماورائے عدالت و ماورائے سرحد ہلاکتوں کی بھارتی مہم کے سلسلے میں ناقابلِ تردید شواہد پیش کیے تھے۔ عالمی برادری بھارت کو اس کے گھناؤنے اور غیر قانونی اقدامات کے لیے جواب دہ ٹھہرائے۔