بجلی کے بھاری بھرکم بلوں اور ٹیکسوں کے نفاذ کے خلاف تاجر تنظیموں نے آج ملک گیر ہڑتال کا اعلان کیا ہے۔
لاہور کی تاجر تنظیمیں 2 دھڑوں میں بٹ گئیں، تاجروں کا ایک گروپ ہڑتال کا حامی، دوسرا مخالف ہے۔
ملک کی مختلف سیاسی جماعتوں کی جانب سے بھی ہڑتال کی حمایت کا اعلان کیا گیا ہے۔
اسلام آباد انتظامیہ نے احتجاج کے پیشِ نظر ریڈ زون کی طرف جانے والے راستوں کو کنٹینر رکھ کر بند کر دیا۔
شہرِ قائد کراچی میں شٹر ڈاؤن ہڑتال
ادھر ملک کے سب سے بڑے شہر، معاشی حب کراچی کی الیکٹرانکس ڈیلرز ایسوسی ایشن کے صدر محمد رضوان نے کہا ہے کہ کراچی سے خیبر تک تمام تاجر تنظیمیں ہڑتال میں شامل ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ مسائل حل نہ ہوئے تو ہڑتال کا دورانیہ بڑھ سکتا ہے۔
صدر آل کراچی تاجر اتحاد عتیق میر کا کہنا ہے کہ یہ تاجروں کی نہیں شہریوں کی ہڑتال ہے، عام آدمی مہنگائی سے پریشان ہے۔
صدر انجمن تاجران سندھ، وقار میمن نے کہا ہے کہ ٹنڈوالہٰ یار میں بجلی اور گیس کے بلوں میں اضافے کے بعد ملک بھر ہڑتال کی گئی ہے۔
سندھ کے شہر نواب شاہ میں بھی بجلی کے نرخوں میں اضافہ، بڑھتی مہنگائی اور بے روزگاری کے خلاف تاجروں کی ہڑتال کا اعلان کیا گیا ہے۔
وقار حمید میمن کا کہنا ہے کہ ماہانہ ٹیکس، وِد ہُولڈنگ ٹیکس اور پروفیشنل ٹیکس کاروباری دشمن پالیسیاں ہیں۔
نواب شاہ کے چکرہ بازار، مارکیٹ روڈ، مسجد روڈ، لیاقت مارکیٹ سمیت شہر کے مرکزی تجارتی علاقے بند ہیں۔
ٹنڈوالہ یار میں بھی انجمن تاجران کی کال پر الصبح کھلنے والے چھوٹے بڑے کاروباری مراکز بند ہیں۔
پشاور میں شٹر ڈاؤن، بازار بند
علاوہ ازیں پشاور کی تاجر تنظیمیں بھی شٹر ڈاؤن ہڑتال پر ہیں، تاجروں کی جانب سے مختلف بازار بند رکھے گئے ہیں۔
تاجر یونینز نے مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ بجلی کی قیمتوں میں اضافہ واپس لیا جائے اور ٹیکس کی شرح کم کی جائے۔
اسی طرح چارسدہ میں بھی جماعت اسلامی اور تاجر تنظیموں کی کال پر ٹیکسز کے نفاذ اور مہنگائی کے خلاف ہڑتال کا اعلان کیا گیا ہے۔
ضلع بھر کی تمام مارکیٹیں اور کاروباری مراکز بند ہیں، ہوٹلز سمیت اشیائے خور و نوش کی تمام دکانیں بھی بند ہیں۔