سابق وزیرِ اعظم اور پاکستان مسلم لیگ (ن) کے صدر شہباز شریف نے کہا ہے کہ انتخابات میں کامیاب ہونے والے آزاد امیدوار اگر حکومت بنانا چاہتے ہیں تو وہ شوق سے حکومت سازی کر لیں۔
منگل کو لاہور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے شہباز شریف نے کہا کہ حقائق سے نظر نہیں چرا سکتے۔ آزاد ارکان کی تعداد زیادہ ہے لیکن یہ ثابت ہو گیا ہے کہ سیاسی جماعتوں میں سب سے بڑی جماعت مسلم لیگ (ن) ہے جب کہ پیپلز پارٹی کا دوسرا نمبر ہے۔
انہوں نے کہا کہ انتخابات کے نتائج آنے کے بعد اب دوسرا مرحلہ شروع ہو رہا ہے جس میں پارلیمان میں حکومت سازی ہو گی۔ صدر مملکت آزاد ارکان کو حکومت سازی کی دعوت نہیں دیں گے۔ حکومت بنانے کا ایک آئینی طریقۂ کار موجود ہے۔
اُن کا کہنا تھا کہ مرکز میں مسلم لیگ (ن) سب سے بڑی پارٹی ہے۔ تمام سیاسی جماعتوں کے ساتھ رابطے ہیں، حکومت بنانا پڑی تو بنائیں گے۔
شہباز شریف کا کہنا تھا کہ 18ویں ترمیم کے بعد اب صدرِ پاکستان کسی جماعت کو حکومت بنانے کی دعوت نہیں دے سکتے بلکہ یہ فیصلہ اب ایوان خود کرتا ہے۔
شہباز شریف کا کہنا تھا کہ 21 روز کے اندر قومی اسمبلی کا اجلاس بلانا آئینی تقاضا ہے۔
شہباز شریف کا کہنا تھا کہ ہم نے بہترین اُمیدوار میدان میں اُتارے، لیکن ہم عوام کے فیصلے کو تسلیم کرتے ہیں۔
سابق وزیرِ اعظم کا کہنا تھا کہ پیپلزپارٹی والوں کے ساتھ دو ملاقاتیں ہوئی ہیں، حکومت سازی سے متعلق جو بھی فیصلہ ہوگا وہ عوام کے سامنے آ جائے گا۔
‘آزاد اراکین اکثریت دکھا دیں تو ہم اپوزیشن میں بیٹھ جائیں گے’
شہباز شریف نے حکومت سازی کے حوالے سے کہا کہ آزاد امیدوار اکثریت دکھا دیں گے تو ہم اپوزیشن میں بیٹھ جائیں گے۔ تحریکِ انصاف کے حامی آزاد امیدوار اکثریت نہیں دکھا سکے تو دیگر جماعتیں حکومت سازی کریں گی۔
واضح رہے کہ آٹھ فروری کو ہونے والے انتخابات میں الیکشن کمیشن کے مطابق مسلم لیگ (ن) قومی اسمبلی کی 75 نشستوں پر کامیاب ہوئی ہے۔ دوسری جانب 101 آزاد اُمیدوار کامیاب ہوئے جن میں اکثریت پی ٹی آئی کے حمایت یافتہ اُمیدواروں کی ہے۔
مسلم لیگ (ن) نے حکومت سازی کے لیے پیپلز پارٹی اور دیگر جماعتوں سے رابطے شروع کر رکھے ہیں۔ تاہم پیپلزپارٹی نے حکومت میں شامل ہونے سے متعلق تاحال کوئی فیصلہ نہیں کیا۔ پیپلز پارٹی نے قومی اسمبلی کی 54 نشستیں حاصل کی ہیں۔
شہباز شریف کا کہنا تھا کہ دھاندلی کے الزامات لگائے جا رہے ہیں، حالاں کہ ہماری پارٹی کے سینئر رہنما الیکشن ہار گئے۔ سعد رفیق نے کھلے دل سے شکست کو تسلیم کیا جب کہ رانا ثناء اللہ فیصل آباد سے الیکشن ہار گئے۔
اُن کا کہنا تھا کہ اس کا مطلب یہ ہے کہ خیبرپختونخوا میں بھی دھاندلی ہوئی جہاں پی ٹی آئی کے حمایت یافتہ آزاد اُمیدواروں کی اکثریت کامیاب ہوئی۔
‘آئی ایم ایف کے پروگرام میں جانا ناگزیر ہے’
شہباز شریف کا کہنا تھا کہ چاہے جو بھی حکومت بنائے یہ طے ہے کہ پاکستان کو فوری طور پر آئی ایم ایف کے نئے پروگرام کی طرف جانا ہو گا۔
اُن کا کہنا تھا کہ پاکستان کی معیشت اس وقت ایسے دوراہے پر کھڑی ہے کہ اس کے لیے آئی ایم ایف پروگرام میں جانا ضروری ہے۔
شہباز شریف کا کہنا تھا کہ یہ باتیں سننے میں آرہی ہیں کہ خیبرپختونخوا میں لوگوں کو ووٹ ڈالنے کے لیے آنے نہیں دیا گیا۔
واضح رہے کہ نیشنل ڈیمو کریٹک موومنٹ کے رہنما محسن داوڑ نے پولنگ ڈے پر چیف الیکشن کمشنر کو خط لکھا تھا جس میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ شمالی وزیرستان کے کچھ پولنگ اسٹیشنز پر طالبان نے قبضہ کر لیا ہے۔
شہباز شریف کا کہنا تھا کہ وہ کون تھا جس نے سوات میں دہشت گردوں کو لا کھڑا کیا۔
مسلم لیگ (ن) کے رہنما پی ٹی آئی حکومت پر یہ الزام عائد کرتے ہیں کہ اُنہوں نے کالعدم تحریکِ طالبان (ٹی ٹی پی) کے ساتھ مذاکرات کر کے اُنہیں دوبارہ ملک میں آباد ہونے کا موقع دیا جس سے دہشت گردی بڑھی۔ تاہم پی ٹی آئی ان الزامات کی تردید کرتی ہے۔