|
اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل جمعے کو قرارداد کے ایک مسودے پر غور کرنے والی ہے جس میں اسرائیل کو ہتھیاروں کی فروخت بند کرنے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ یہ مسودہ ایک ایسے موقع پر پیش کیا جا رہا ہے کہ اسرائیل حماس جنگ کو چھ ماہ ہو چکے ہیں۔
اگر یہ قرارداد منظور ہو جاتی ہے، تو یہ غزہ کی اب تک کی سب سے زیادہ ہلاکت خیز جنگ کے بارے میں اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے اعلیٰ ادارے کی جانب سے اختیار کیا جانے والا ایک واضح موقف ہو گا۔
بدھ کو پیش کی جانے والی قرارداد کے مسودے میں غزہ میں جنگ کے طریقہ کار کے طور پر شہریوں کی بھوکا رکھنے کے اقدام کی مذمت کی گئی ہے اور اسرائیل سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ وہ نسل کشی کو روکنے کے لیے اپنی قانونی ذمہ داری کو پورا کرے۔
قرارداد کا مسودہ پاکستان کی جانب سے اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) میں اقوام متحدہ کے 56 رکن ممالک میں سے 55 کی جانب سے پیش کیا گیا ہے، جب کہ البانیہ نے اس مسودے میں شرکت نہیں کی۔
مسودے کے متن کو بولیویا، کیوبا اور جنیوا میں فلسطینی مشن کا تعاون بھی حاصل ہے۔
فلسطینیوں کو اجتماعی سزا دی جا رہی ہے
مسودے میں اسرائیل سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ وہ فلسطینی سرزمین پر سے اپنا قبضہ ختم کرے اور غزہ کی پٹی پر سے اپنی ناکہ بندی اور دیگر تمام اقسام کی اجتماعی سزاؤں کا بھی خاتمہ کرے۔
مسودے میں تمام ریاستوں سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ وہ اسرائیل کو ہتھیاروں، گولابارود اور دیگر فوجی ساز و سامان کی فروخت اور منتقلی بند کرے، تاکہ بین الاقوامی انسانی قانون کی مزید خلاف ورزیوں اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کو روکا جا سکے۔
قرارداد کے مسودے میں غزہ کے آبادی والے علاقوں میں اسرائیل کی جانب سے دھماکہ خیز ہتھیاروں کے استعمال کی مذمت کی گئی ہے جس کے وسیع رقبے پر منفی اثرات مرتب ہوئے ہیں۔
قرار داد کے متن میں اسرائیل کی جانب سے فوجی فیصلہ سازی میں مدد کے لیے مصنوعی ذہانت کے استعمال کی بھی مذمت کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ یہ بین الاقوامی جرائم میں شامل ہو سکتے ہیں۔
قرارداد میں ممالک سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ وہ فلسطینی پناہ گزینوں کے لیے اقوام متحدہ کی ایجنسیی یو این آر ڈبلیو اے کو خاطر خواہ فنڈنگ کو یقینی بنائیں، اور اسرائیل سے فلسطینی علاقوں میں یہودی بستیوں کی توسیع بند کرنے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔
قرارداد کے متن میں اسرائیل پر تنقید کو یہود دشمنی سے جوڑنے پر انتباہ کرتے ہوئے فوری جنگ بندی اور ہنگامی انسانی امداد تک رسائی کا مطالبہ کیا گیا ہے۔
گزشتہ ہفتے نیویارک میں اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے ایک قرارداد منظور کی تھی جس میں جنگ بندی کا مطالبہ کیا گیا تھا۔ تاہم اس کا عملی طور پر کوئی اثر نہیں ہوا۔
یرغمالوں کی فوری رہائی اور اسرائیل پر راکٹ حملے بند کرنے کا مطالبہ
اسرائیل حماس جنگ، 7 اکتوبر کو حماس کے جنگجوؤں کی جانب سے جنوبی اسرائیل پر حملے کے بعد شروع ہوئی تھی۔ اس حملے میں اسرائیل میں تقریباً 1160 ہلاکتیں ہوئیں اور 250 کے قریب لوگوں کو یرغمال بنا لیا گیا تھا، جن میں سے لگ بھگ ایک سو کو نومبر کی عارضی جنگ بندی کے دوران رہا کر دیا گیا تھا۔ اسرائیل کا خیال ہے کہ حماس کے پاس اب بھی 130 یرغمال موجود ہیں جن میں تقریباً 34 ہلاک ہو چکے ہیں۔
حماس کے زیر انتظام غزہ میں وزارت صحت کے مطابق، اسرائیل کے جاری ردعمل میں اب تک کم از کم 32900 افراد ہلاک ہو چکے ہیں، جن میں زیادہ تر خواتین اور بچے ہیں۔
قرارداد کے متن میں حماس کا نام نہیں لیا گیا ہے لیکن اسرائیلی شہری علاقوں پر راکٹ داغنے کی مذمت کرتے ہوئے مطالبہ کیا گیا ہے کہ بقیہ تمام مغویوں کو فوری رہا کیا جائے۔
انسانی حقوق کی کونسل میں 47 ممالک خدمات انجام دے رہے ہیں، جن میں سے 18 ممالک قرارداد پیش کرنے والوں میں شامل ہیں۔
انسانی حقوق کی کونسل میں قرارداد کی منظوری کے لیے 24 ووٹ درکار ہوتے ہیں۔
کونسل میں جمعہ کو اسرائیلی بستیوں، فلسطینی عوام کے حق خود ارادیت اور شام کی مقبوضہ گولان کی پہاڑیوں میں انسانی حقوق سے متعلق تین دیگر قراردادوں کے مسودوں کی منظوری کے لیے بحث ہو گی۔
اسرائیل طویل عرصے سے انسانی حقوق کونسل پر اپنے خلاف تعصب برتنے کا الزام لگاتا رہا ہے۔
(اس رپورٹ کے لیے معلومات اے ایف پی سے لی گئیں ہیں)