|
اسلام آباد پولیس نے پاکستان تحریک انصاف کے مرکزی سیکرٹریٹ پر چھاپہ مارا ہے۔ اس دوران سیکرٹری اطلاعات رؤف حسن کو گرفتار کر لیا گیا جب کہ دفتر سے کمپیوٹرز سمیت دیگر ریکارڈ بھی قبضہ میں لے لیا گیا ہے۔
پیر کو اسلام آباد پولیس کے ایس ایس پی حسن جہانگیر وٹو کی قیادت میں پولیس کی بھاری نفری نے اسلام آباد میں پاکستان تحریک انصاف کے سیکرٹریٹ پر چھاپہ مار کر اس کی عمارت کو گھیرے میں لے لیا۔
پولیس نے سیکرٹری اطلاعات رؤف حسن کو گرفتار کرتے ہوئے سیکرٹریٹ سے کمپیوٹر اور دیگر سامان بھی تحویل میں لے لیا۔ چھاپہ مار ٹیم کے ہمراہ خواتین پولیس اہل کار بھی تھیں جنہوں نے پی ٹی آئی خواتین کارکنان اور سیکرٹریٹ عملے کو بھی حراست میں لیا۔
ابتدا میں پی ٹی آئی کے چیئرمین بیرسٹر گوہر علی خان کی گرفتاری کی بھی خبر آئی جب بعض عینی شاہدین نے انہیں پولیس کی گاڑی میں جاتے ہوئے دیکھا تھا لیکن بعد میں پولیس نے اس کی تردید کر دی تھی۔
گوہر خان کا کہنا تھا کہ رؤف حسن کی طبیعت کی خرابی کے باعث وہ ان کے ہمراہ پولیس لائنز روانہ ہوئے تھے جہاں پولیس نے ان سے کہا کہ آپ کی کسی مقدمے میں گرفتاری مطلوب نہیں لہذا آپ جا سکتے ہیں۔ پولیس نے انہیں گھر چھوڑ دیا جب کہ رؤف حسن تاحال پولیس لائنز میں زیر حراست ہیں۔
پولیس کا کہنا ہے کہ پی ٹی آئی کا ڈیجیٹل میڈیا مرکز انٹرنیشنل ڈس انفارمیشن کا مرکز بنا ہوا تھا جہاں سے پاکستان مخالف اور ملکی سالمیت کے خلاف پروپیگنڈا بھی چلایا جاتا تھا۔
پولیس کے مطابق سیل رؤف حسن کی نگرانی میں چلایا جا رہا تھا، تمام ثبوت تحویل میں لے لیے گئے ہیں جب کہ پروپیگنڈے میں براہِ راست ملوث لوگوں کو گرفتار کیا گیا ہے۔
پولیس نے میڈیا کو نہ صرف اس واقعے کی کوریج کی اجازت نہیں دی بلکہ ویڈیو بنانے کی کوشش پر میڈیا نمائندوں کے موبائل فون بھی چھین لیے۔
پی ٹی آئی کے مرکزی دفتر پر یہ چھاپہ ایک ایسے وقت میں ہو رہا ہے جب وزیراعظم شہباز شریف اور ان کی کابینہ پی ٹی آئی پر پابندی کے بارے میں جلد فیصلہ کرنے والے ہیں۔
اس چھاپے کے بارے میں آنے والی اطلاعات کے مطابق پی ٹی آئی کے سوشل میڈیا سیل کے بعض سرکردہ افراد کو گرفتار کیا گیا ہے جن کی اطلاعات پر مرکزی دفتر پر چھاپہ مارا گیا اور وہاں سے دستاویزات اور کمپیوٹرز قبضے میں لیے گئے ہیں۔
پارٹی سیکریٹریٹ پر چھاپے سے متعلق اپنے ردِ عمل میں سابق اسپیکر اسد قیصر نے ایکس پر اپنی ٹوئٹ میں اپنی جماعت کے سیکریٹری اطلاعات رؤف حسن کی گرفتاری کو غیر قانونی اور قابلِ مزمت قرار دیا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ کوئی اگر یہ سمجھتا ہے کہ ایسے اوچھے ہتھکنڈوں سے ہم دب جائیں گے تو اپنی خاطر جمع رکھیں، ایسا کبھی نہیں ہو گا۔
دوسری جانب اسلام آباد پولیس نے پی ٹی آئی کے انٹرنیشنل میڈیا کو آرڈینیٹر احمد وقاص جنجوعہ کی گرفتاری ظاہر کر دی ہے اور ان پر درج ایف آئی آر بھی سامنے آ گئی ہے جس کے مطابق ان کے خلاف دہشت گردی کی دفعات کے تحت مقدمہ درج کیا گیا ہے۔
پولیس کے مطابق احمد وقاص جنجوعہ کے قبضہ سے بارودی مواد، کلاشنکوف سمیت ڈیٹونیٹر برآمد ہونے کا بھی کہا گیا ہے۔ احمد وقاص پی ٹی آئی کے میڈیا سیل میں اہم ذمہ داری سرانجام دے رہے تھے۔
پی ٹی آئی نے احمد وقاص جنجوعہ پر عائد کیے گئے الزامات کی تردید کی ہے۔ اس کا موقف ہے وقاص جنجوعہ کو 20 جولائی کی صبح گھر سے اغوا کیا گیا تھا جس کے بعد ان پر اسلحہ باردو کا کیس ڈال دیا۔
‘ہمیں ٹارگٹ کیا جا رہا ہے’
پاکستان تحریکِ انصاف نے رؤف حسن سمیت پارٹی کی ڈیجیٹل میڈیا ٹیم کے دیگر ارکان کی گرفتاری کی مذمت کی ہے۔
اسلام آباد میں نیوز کانفرنس کرتے ہوئے چیئرمین تحریکِ انصاف بیرسٹر گوہر خان کا کہنا تھا کہ ہمیں ٹارگٹ کیا جا رہا ہے اور ہمارے ایم این ایز کو گھروں سے اُٹھایا جا رہا ہے۔
قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر عمر ایوب خان کا کہنا تھا کہ کسی معاملے میں سوال اُٹھانا ‘ڈیجیٹل دہشت گردی’ نہیں ہے۔
اُن کا کہنا تھا کہ رؤف حسن عمر رسیدہ شخص اور کینسر کے مریض ہیں، ان کی گرفتاری کی مذمت کرتے ہیں۔
وزارتِ داخلہ کی جانب سے جاری کیے گئے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ تحریکِ انصاف ریاست مخالف پروپیگنڈے میں ملوث ہے۔ اس معاملے کی تحقیقات کے لیے مشترکہ تحقیقاتی ٹیم تشکیل دی جا رہی ہے۔
پیر کو جاری کیے گئے بیان میں کہا گیا ہے کہ ابتدائی تفتیش اور ڈیجیٹل مواد کی روشنی میں پی ٹی آئی کے ڈیجیٹل میڈیا وِنگ پر اسلام آباد پولیس اور ایف آئی اے کی ٹیم نے چھاپہ مارا۔