کراچی کی انسدادِ دہشت گردی کی عدالت نے ایم کیو ایم رہنما وسیم اختر کے خلاف اشتعال انگیزی کے 2 مقدمات کا فیصلہ سنا دیا۔
عدالت نے عدم شواہد پر وسیم اختر کو دونوں مقدمات میں بری کر دیا۔
وسیم اختر کے وکیل کے مطابق وسیم اختر پر نجی ٹی وی پروگرام میں ریاستی اداروں کے خلاف اشتعال انگیز گفتگو کا الزام تھا۔
دورانِ سماعت پراسیکیوشن نے مؤقف اختیار کیا تھا کہ ملزم وسیم اختر کی گفتگو سے اداروں سے نفرت اور اشتعال انگیزی کا اظہار ہوا۔
پراسیکیوشن کا کہنا تھا کہ وسیم اختر نے لوگوں کو ریاستی اداروں کے خلاف بھڑکانے کی کوشش کی۔
پراسیکیوشن کے مطابق وسیم اختر پر 2015ء میں تھانہ سہراب گوٹھ اور سائٹ سپر ہائی وے میں مقدمات درج ہوئے تھے۔
ملزم وسیم اکرم کے وکیل شوکت حیات نے دلائل دیتے ہوئے کہا تھا کہ وسیم اختر کی نجی ٹی وی پروگرام کی گفتگو میں کوئی اشتعال انگیزی نہیں تھی۔
وسیم اکرم کے وکیل شوکت حیات نے یہ بھی کہا تھا کہ وسیم اختر نے پروگرام میں سوالوں کے جواب دیے تھے، دونوں مقدمات کے مدعی متاثرہ فریق نہیں ہیں۔