الیکشن کمیشن کے ذرائع نے بتایا ہے کہ صدرِ پاکستان کے عہدے پر انتخاب کے لیے انتخابی شیڈیول کی تیاری شروع کردی گئی ہے اور ممکنہ طور پر صدارتی انتخاب آٹھ یا نو مارچ کو منعقد کرانے پر غور کیا جارہا ہے۔
الیکشن کمیشن کے ذرائع کا کہنا ہے کہ صدارتی انتخاب کے شیڈیول کی تیاری آئین کے آرٹیکل 41 کی روشنی میں کی جا رہی ہے۔
وائس آف امریکہ کو الیکشن کمیشن کے ذرائع نے بتایا کہ آئین کے آرٹیکل 41 کی شق 4 میں کہا گیا ہے کہ صدارت کے لیے انتخاب اس عہدے پر فائز صدر کی مدت ختم ہونے کے زیادہ سے زیادہ 60 دن اور کم سے کم 30 دن قبل کرایا جائے گا۔
تاہم شرط ہے کہ اگر یہ انتخاب مذکورہ بالا مدت کے اندر اس لیے نہ کرایا جا سکتا ہو کہ قومی اسمبلی توڑ دی گئی ہو تو یہ اسمبلی کے انتخابات کے 30 دن کے اندر کرانا لازم ہوگا۔
الیکشن کمیشن کے ذرایع کا کہنا ہے کہ آئین کے اس آرٹیکل پر عمل درآمد کرنے کے لیے آٹھ فروری کو ہونے والے عام انتخابات کے 30 دنوں کے اندر یعنی آٹھ یا نو مارچ کو صدارتی انتخاب کرانا ہوگا۔
ذرائع نے بتایا ہے کہ آئین کے آرٹیکل 44 کی شق ایک میں کہا گیا ہے صدر کی پانچ سالہ مدت عہدے کا حلف اٹھانے کے دن سے شروع ہوتی ہے۔
ڈاکٹر عارف علوی نے نو ستمبر 2018 کو صدر مملکت کا حلف اٹھایا تھا اور اس حساب سے وہ نو ستمبر 2023 کو پانچ سالہ مدت مکمل کر چکے ہیں۔ لیکن صدر کے انتخاب سے قبل ہی جنوری 2023 میں پنجاب اور خیبر پختونخواہ کی اسمبلیاں تحلیل کردی گئی تھیں۔
جبکہ قومی اسمبلی کے 342 ارکان میں سے 124 ارکان کی نشستیں پی ٹی آئی کی جانب سے استعفوں کے باعث خالی ہوگئی تھیں۔ صدر کا الیکٹورل کالج مکمل نہ ہونے کی وجہ سے صدارتی انتخاب نہیں ہوسکا تھا۔
آئین کے آرٹیکل 44 کی شق ایک میں کہا گیا ہے کہ صدر اپنی میعاد ختم ہونے کے باوجود اپنے جانشین کے عہدہ سنبھالنے تک اس عہدے پر فائز رہے گا۔موجودہ صدر آئین کے مذکورہ آرٹیکل کی روشنی میں تاحال عہدے پر موجود ہے۔
ذرائع کا یہ بھی کہنا ہے کہ 11 مارچ سے پہلے سینیٹ کی خالی ہونے والے آدھے ایوان کی نشستوں پر انتخاب نہیں ہو پائے گا۔ جس کی وجہ سے 11 مارچ کے بعد سینیٹ کا ایوان سینیٹ کے انتخاب تک غیرموثر ہونے کا خدشہ پیدا ہوگیا ہے۔ سینیٹ کے انتخابات مارچ کے آخری ہفتی یا اپریل میں ہونے کا امکان ہے۔