پاکستان میں جمعرات کی صبح آٹھ بجے عام انتخابات کے لیے پولنگ شروع ہونے سے قبل ہی موبائل فون سروس بند کر دی گئی۔ مختلف سیاسی جماعتیں اس اقدام کو دھاندلی کا آغاز قرار دے رہی ہیں۔
وزارتِ داخلہ نے ایک بیان میں کہا ہے کہ ملک میں امن و امان کی صورتِ حال کو قائم رکھنے کے لیے ملک بھر میں موبائل فون سروس معطل کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجہ کا کہنا ہے کہ الیکشن کمیشن نے وزارتِ داخلہ کو موبائل فون یا انٹرنیٹ سروسز بند کرنے کے حوالے سے کسی بھی قسم کے احکامات جاری نہیں کیے۔
پاکستان میں قومی اسمبلی کی 266 میں سے 265 نشستوں اور صوبائی اسمبلیوں کی 574 نشستوں پر صبح آٹھ بجے سے شام پانچ بجے تک بغیر کسی تعطل کے ووٹنگ کا عمل جاری رہے گا۔
وزارت داخلہ کی جانب سے موبائل فون سروس بند کرنے کے احکامات پر مختلف سیاسی رہنماؤں کی جانب سے تنقید کی جا رہی ہے۔
پاکستان تحریکِ انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما تیمور خان جھگڑا نے سوشل میڈیا پر ایک بیان میں کہا کہ پولنگ شروع ہوتے ہی موبائل فون اور انٹرنیٹ سروسز معطل کرنا ایک شرمناک عمل ہے۔
انہوں نے موبائل فون سروسز کی فوری طور پر دوبارہ بحالی کی اپیل کی ہے۔
تحریکِ انصاف کی جانب سے یہ الزام بھی لگایا جا رہا ہے کہ الیکشن کے دن موبائل فون اور انٹرنیٹ سروسز معطل کرنے کا عمل انتخابات سے قبل ملک کی سب سے بڑی جماعت کے خلاف دھاندلی کی نشان دہی ہے۔
پاکستان پیپلز پارٹی کے سابق سینیٹر اور انتخابات میں آزاد امیدوار کی حیثیت سے حصہ لینے والے مصطفیٰ نواز کھوکھر نے بھی ایک بیان میں کہا کہ موبائل نیٹ ورک کی بندش انتخابات کے دن دھاندلی کے آغاز کی نشان دہی کرتی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ انتخابات سے قبل بھی کیے گئے اقدامات پاکستان کی تاریخ کے بدترین اقدامات تھے۔
انہوں نے کہا کہ امیدواروں کا ان کے پولنگ ایجنٹس اور عملے سے رابطہ منقطع ہونا کسی بھی صورت میں قابلِ قبول نہیں۔
انہوں نے یہ سوال بھی اٹھایا کہ انتخابات میں کوئی بھی بے قاعدگی کس طرح رپورٹ کی جائے گی؟ ان کے بقول جس وقت اس طرح کی کوئی خبر سامنے آئے گی اس وقت تک الیکشن چوری ہو چکا ہوگا۔
پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے رہنما اور انچارج سینٹرل الیکشن سیل پیپلزپارٹی سینیٹر تاج حیدر نے کہا ہے کہ پولنگ کے روز موبائل فون اور انٹرنیٹ سروسز کی بندش کا کوئی جواز نہیں ہے۔
ایک بیان میں ان کا مزید کہنا تھا کہ امن و امان برقرار رکھنے کے لیے سیکیورٹی کے سخت انتظامات کیے جا سکتے ہیں۔
انٹرنیٹ پر نظر رکھنے والے ڈیجیٹل رائٹس، سائبر سیکیورٹی اور بہتر طرزِ حکمرانی کو فروغ دینے والی بین الاقوامی تنظیم ‘نیٹ بلاکس’ نے ایک پوسٹ میں بتایا کہ اعداد و شمار سے واضح ہو رہا ہے کہ پاکستان میں موبائل انٹرنیٹ شدید متاثر ہوا ہے۔
واضح رہے کہ الیکشن سے ایک دن قبل پاکستان ٹیلی کمیونی کیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) نے کہا تھا کہ الیکشن کے روز ملک میں کہیں بھی انٹرنیٹ سروس بند نہیں ہو گی۔
ٹیلی کمیونی کیشن کے ادارے نے کہا تھا کہ حکومت کی جانب سے انٹرنیٹ کی بندش کے حوالے سے کسی قسم کی ہدایات نہیں ملیں اور الیکشن کے روز صارفین کو انٹرنیٹ کی مکمل سہولت میسر ہو گی۔