امریکہ کی پاکستان کے اندر ایرانی حملے کی مذمت
امریکہ کے محکمہ خارجہ کے ترجمان نے پاکستان کی حدود کے اندر گزشتہ روز ایران کی فضائی کارروائی پر وائس آف امریکہ کی اردو سروس کو ایک تحریری ردعمل میں اس حملے کی مذمت کی ہے اور قیمتی جانوں کے زیاں پر پاکستان کے ساتھ اظہار یکجہتی کیا ہے۔
’’ہم (پاکستان کے اندر) ایران کے اس غیر ذمہ دارانہ حملے کی مذمت کرتے ہیں اور بے گناہ جانوں کے نقصان پر پاکستان کےدکھ میں شامل ہیں۔
ترجمان میتھیو ملر نے مزید کہا کہ گزشتہ 2 دنوں کے دوران ایران کا اپنے پڑوسی ملکوں کے اندر یہ تیسرا حملہ تھا۔ جیسا کہ ہم نے رپورٹوں میں دیکھا ہے، ان حملوں میں بےقصور شہری ہلاک ہوئے ہیں اور ان کو نقصان پہنچا ہے۔
ترجمان امریکی دفتر خارجہ میتھیو ملرکا کہنا تھا کہ ایک بار پھر ہم نے دیکھا ہے کہ ایران نے خطے میں تنازعات کا سفارتی حل تلاش کرنے کے بجائے، ایک مرتبہ پھر خطے کو غیر مستحکم کیا ہے۔
ایرانی وزیرخارجہ کا پاکستانی ہم منصب کو ٹیلی فون
اس سے قبل پاکستانی دفتر خارجہ کی ایک پریس ریلیز کے مطابق ،ایران کے وزیر خارجہ حسین امیر عبداللہیان نے، وزیر خارجہ جلیل عباس جیلانی سےجو اس وقت یوگنڈا کے شہر کمپالا میں غیروابستہ تحریک کے وزارتی اجلاس میں پاکستانی وفد کی قیادت کر رہے ہیں، ٹیلی فون پر رابطہ کیاہے۔
پاکستان کے نگراں وزیر خارجہ نے اس پر زور دیا کہ 16 جنوری 2024 کو ایران کی جانب سے پاکستانی حدود میں حملہ نہ صرف پاکستان کے اقتدار اعلیٰ کی سنگین خلاف ورزی ہے بلکہ یہ بین الاقوامی قوانین اور پاکستان اور ایران کے درمیان دوطرفہ تعلقات کی روح کی بھی سنگین خلاف ورزی ہے۔
پاکستان کی جانب سے حملے کی دو ٹوک مذمت کرتے ہوئے وزیر خارجہ نے مزید کہا کہ اس واقعے سے پاکستان اور ایران کے دوطرفہ تعلقات کو شدید نقصان پہنچا ہے۔
وزیر خارجہ نے مزید کہا کہ پاکستان اس اشتعال انگیز کارروائی کا جواب دینے کا حق محفوظ رکھتا ہے۔ انہوں نے اس پر زور دیتے ہوئے کہ دہشت گردی خطے کے لیے ایک مشترکہ خطرہ ہے ، کہا کہ اس لعنت سے نمٹنے کے لیے مربوط اور مربوط کوششوں کی ضرورت ہے۔
وزیر خارجہ نے اس بات پر زور دیا کہ یکطرفہ اقدامات سے علاقائی امن و استحکام کو شدید نقصان پہنچ سکتا ہے۔ خطے کے کسی بھی ملک کو اس خطرناک راستے پر نہیں چلنا چاہیے۔