حکومت نے اپوزیشن جماعت پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) سے مذاکرات کےلیے جلد اپنی کمیٹی بنانے کا اعلان کردیا۔
جیو نیوز کے پروگرام آج شاہزیب خانزادہ کے ساتھ میں وزیراعظم کے مشیر برائے سیاسی امور رانا ثناء اللّٰہ نے گفتگو کی۔
انہوں نے کہا کہ اسپیکر قومی اسمبلی کا وزیراعظم شہباز شریف سے رابطہ ہوا ہے، پی ٹی آئی مذاکراتی ٹیم بھی رابطے میں ہے۔
رانا ثناء اللّٰہ نے مزید کہا کہ میں نہیں سمجھتا پیر کو بانی پی ٹی آئی کے خلاف 190 ملین پاؤنڈ کیس کا فیصلہ آنے کے بعد مذاکرات متاثر ہوں گے۔
اُن کا کہنا تھا کہ اگر فیصلہ اُن کے حق میں آیا اور وہ بری ہوگئے تو ہمیں اعتراض نہیں ہوگا، فیصلہ خلاف آنے پر تحریک انصاف کی طرف سے بھی مذاکرات کا عمل معطل نہیں ہوناچاہیے۔
انہوں نے کہا کہ سیاسی معاملات کا حل سیاسی ڈائیلاگ کے ذریعے ہی ہے،ہر ایشو پر بات ہوسکتی ہے، گارنٹی نہیں کہ کونسی بات تسلیم کریں گےاورکونسی نہیں۔
رانا ثناء اللّٰہ نے مزید کہا کہمیرا اندازہ ہے ایک آدھ روز میں معاملےپر پیشرفت ہوجائےگی، مذاکرات سے پہلے یہ کہہ دیاکہ یہ یہ مان لیں تو پھر مذاکرات کی ضرورت کیا ہے؟
اُن کا کہنا تھا کہ میری اطلاع کےمطابق اسپیکر صاحب سےپی ٹی آئی کی کمیٹی کا رابطہ ہے،یہ معاملہ 2018 سے شروع ہوتاہے،جن چیزوں کی وہ بات کررہےہیں ہم وہ سب بھگت چکے ہیں۔
وزیراعظم کے سیاسی امور کے مشیر نے کہا کہ کیس تو عدالت میں چل رہا ہے، بحرانی کیفیت میں سیاسی جماعتیں ٹیبل پر بیٹھتی ہیں تو حل نکلتےہیں،جب بات ہوگی تو کوئی نا کوئی راستہ نکلے گا۔
انہوں نے کہا کہ سیاسی لیڈر شپ جب ساتھ بیٹھتی ہے تو کوئی نا کوئی راستہ نکل آتاہے،مولانا فضل الرحمان کی آج وزیراعظم سے ملاقات ہوئی۔
رانا ثناء اللّٰہ نے کہا کہمولانا کی طرف سے بھی لیگل ٹیم موجود تھی، ملاقات میں ایک ایسی صورتحال سامنے آگئی ہے کہ امید ہے مسئلہ حل ہوجائےگا۔
ان کا کہنا تھا کہ مولانا کا موقف ہے کہ ان کے مدارس کو سوسائیٹیز ایکٹ کے تحت رجسٹرڈ کیا جائے، دیگر مدارس کسی اورایکٹ کے تحت رجسٹرڈ ہونا چاہتے ہیں تو انہیں اعتراض نہیں۔
وزیراعظم کے مشیر سیاسی امور نے کہا کہ مولانا کا موقف ہے کہ صدر کے اعتراضات 10 روز کے اندر نہیں آئے،یہ ایک تکنیکی معاملہ ہے،وزیراعظم نےمولانا کی بات سنی اورقانونی ٹیم کو کہا آئینی پوزیشن کےحساب سےرپورٹ دیں۔