اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک)تحریک انصاف میں کن رہنماؤں کو” رانگ نمبر” اور کن کو “ذہنی بیمار ” کہا جا رہا ہے ۔۔۔؟ اس حوالے سے خصوصی رپورٹ شائع ہوئی ہے ۔
“جنگ ” کے مطابق تحریک انصاف میں مرکزی رہنماؤں کی سطح پر ایک دوسرے کے خلاف الزامات اور بیانات کا سلسلہ منظرعام پر آنا شروع ہوگیا ہے۔ یہ صورتحال پارٹی میں ٹوٹ پھوٹ کی طرف اشارہ ہے۔ بیرسٹر گوہر نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بار بار اپیل کی کہ باہمی اختلاف رائے کو نہ اچھالا جائے۔
شیر افضل مروت نے مایوسی کا اظہار کرتے ہوئے انتخابی مہم ختم کرنے کا اعلان کیا تھا لیکن چند گھنٹوں میں ہی اپنا فیصلہ واپس لے لیا۔ انتخابی مہم ختم کرنے کی وجہ حامد خان اور مرکزی ترجمان رؤف حسن کے بیانات تھے۔ انہوں نے دونوں رہنماؤں کو پی ٹی آئی کے ’’ذہنی بیمار‘‘ قرار دیا تھا۔ ’’رانگ نمبر‘‘ کی اصطلاح ان لوگوں کیلئے استعمال کی جارہی ہے جن کے بارے میں یہ تاثر دینا مقصود ہوتا ہے کہ وہ اسٹیبلشمنٹ کے لوگ ہیں اور ان کیلئے مخبری کرتے ہیں۔
معروف قانون دان لطیف کھوسہ کا یہ دعوٰی ہے کہ وہ عمران خان کی خواہش پر پیپلز پارٹی چھوڑ کر تحریک انصاف میں شامل ہوئے تھے اور اب ان کا مقدمہ بھی لڑ رہے ہیں یقیناً وہ اس کے صلے کے حقدار بھی ہیں اور طلبگار بھی ہوں گے۔ انہوں نے واضح کیا تھا کہ میں اب پارٹی کا سینئر نائب صدر ہوں اور عمران خان کے بعد سب سے اہم عہدہ میرے پاس ہے۔