(24نیوز) وزیراعظم شہباز شریف نے حماس رہنما اسماعیل ہانیہ کی شہادت کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ تہران میں اسماعیل ہانیہ کی شہادت سفاکی کا بدترین واقعہ ہے۔
اسلام آباد میں وفاقی کابینہ اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ کل اتحادی جماعتوں کے ساتھ میٹنگ میں اسماعیل ہانیہ کی شہادت کے واقعے کی بھرپور مذمت کی، پاکستان ، چین ،روس سمیت تمام ممالک نے مذمت کی، عالمی ادارے جو کئی دہائیوں پہلے معرض وجود میں آئے تھے، ان کا آج ضمیر جاگنا چاہیے، فلسطین اور غزہ میں دن رات بدترین تباہی ہورہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ آج جمعے کے بعد اسماعیل ہانیہ کی غائبانہ نماز جنازہ کی اپیل کی گئی ہے، میں نے سپیکر قومی اسمبلی کو بھی کہا ہے، میں بھی اپنی کابینہ کے ہمراہ وزیراعظم ہاؤس کی مسجد میں غائبانہ نماز جنازہ ادا کروں گا۔
وزیراعظم نے بجلی کے مسئلے کے حوالے سے بات کرتے ہوئے کہا کہ بجلی بحران کے حل کیلئے ہماری پہلے دن سے کوششیں جارہی ہیں ، نوازشریف کے دور میں بھی 20،20گھنٹے کی لوڈشیڈنگ کا خاتمہ ہوا تھا، کوئی بھی بجلی پیدا کرنے کے میدان میں بڑی سرمایہ کاری کرنے کیلئے تیار نہیں تھا، چین وہ واحد ملک تھا جس نے سی پیک کے تحت سرمایہ کاری کی۔
وزیراعظم نے کہا کہ دیکھتے دیکھتے ہزاروں میگاواٹ بجلی منصوبوں پر کام ہوا، تیز ترین سپیڈ پر بجلی منصوبے لگائے گئے ، پاکستان نے 4ایل این جی کے 5ہزار میگاواٹ پاور کے پاور پلانٹ لگائے ، نوازشریف کی حکومت میں تاریخ کے سستے ترین پلانٹ لگے۔
انہوں نے کہا کہ یہی وجہ ہے کہ اس مد میں نجی شعبے کو سرمایہ کاری کی ہمت نہیں ہوئی ، اس سے پہلے بھی معاہدے ہوئے، ہمیں کسی دور کے معاہدوں کو طعنے کا نشانہ نہیں بنانا چاہیے کیونکہ ہم سیاست نہیں کر رہے، یہ سیاست نہیں ہے، یہ پاکستان کے سب سے بڑے مسئلے کو حل کرنے کی ایک کاوش ہے۔
وزیر اعظم نے کہا کہ بجلی سستی کرنا ہمارا اپنا اور نواز شریف کا ایجنڈا ہے، یہ اتحادی حکومت کا ایجنڈا ہے، ہمیں دو ٹوک فیصلہ کرنا چاہیے کہ اس معاملے پر سیاست عوامی توہین کے مترادف ہے، یہ کسی ایک جماعت کا نہیں، پوری قویم کا مطالبہ ہے کہ بجلی کو سستی کریں، اس معاملے کو حل کریں، یہ بہت پیچیدہ مسئلہ ہے۔
انہوں نے کہا کہ نگران حکومت میں بجلی چوری کی روک تھام کیلئے بہتر اچھے کام کیے گئے، ہمارے سپہ سالار جنرل عاصم منیر کی وجہ سے بجلی چوری کے خلاف سخت نوٹس لیا گیا، قومیں ہمیشہ مل کر آگے بڑھتی ہیں، یہ میری اور آپ کی بات نہیں،اجتماعی کاوشیں کرنی ہوتی ہیں، ادارے آئینی دائرہ کار میں رہتے ہوئے ایک دوسرے کی مدد کرتے ہیں تو قومیں بنتی ہیں۔
وزیراعظم نے کہاکہ پاور سیکٹر اور ایف بی آر یہ دو وہ ادارے ہیں جس میں ہم سوار ہیں اگر ہم کامیاب ہوگئے تو کشتی کنارے لگے گی، پاورسیکٹر اور ایف بی آر ضرور ٹھیک ،کامیاب ہوں گے۔
ان کامزید کہنا تھا کہ ہمیں عوام کی مشکلات کا پورا ادراک ہے، ایک سیاسی پارٹی سے پوچھتا ہوں 10سالہ دور میں ایک صوبے میں کیا کیا؟ بڑے بڑے نعرے لگائے گئے 300چھوٹے ڈیم لگانے جارہے ہیں، کیا ان کے صوبے میں ایک ڈیم بھی لگا؟ اللہ نے پن بجلی سے مالا مال کیا ہوا ہے، انہوں نے 15سے 20میگاواٹ کا بھی کونسا ڈیم بنایا؟ باتیں کرنا بہت آسان اور کام کرنا بہت مشکل ہے۔
وزیراعظم شہبازشریف نے کہا کہ سستی بجلی کا ایجنڈا نوازشریف،آصف زرداری، بلاول بھٹو،علیم خان کا ایجنڈا ہے، سستی بجلی والے مسئلے پر سیاست کرنا عوامی توقیر کی توہین ہے۔
ان کامزید کہناتھاکہ بلوچستان ایک پسماندہ صوبہ گنا جاتا ہے، جتنی سپورٹ کریں کم ہوگی، آج جو دھرنے دے رہے ہیں کیا کسی نے ان کیلئے آواز اٹھائی؟ بلوچستان کیلئے آواز نہ اُٹھانا سیاست برائے سیاست ہے، آج ہمیں بے پناہ بحرانوں کا سامنا ہے، کوئی بھی چیز آئسولیشن میں نہیں ہوتی، پاکستان کی 74سالہ تاریخ ہمارے سامنے ہے۔
بجٹ کے حوالے سے بات کرتے ہوئے وزیراعظم شہبازشریف نے کہا کہ اس بجٹ میں ہمیں ٹیکسز لگانے پڑے بعض ٹیکس تو بہت جائز ہیں ،ورنہ معاملہ ختم ہوجائے گا، تنخواہ دار طبقے پر ٹیکس لگا، اس کا احساس ہے، ہم نے غریب اور عام آدمی کو 50ارب روپے کا کٹ لگا کر پروٹیکٹ کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہم نے تین ماہ کیلئے 50ارب روپے مہیا کیا، جو جولائی کے بل آئے ان کی ادائیگی میں 10دن کا ریلیف دیا ہے، انڈسٹری کیلئے ساڑھے 8روپے فی یونٹ قیمت کم کی ہے، حکومت پاکستان نے 200ارب روپے خرچ کرکے صنعتوں کیلئے ریلیف دیا ہے۔
ان کاکہنا تھا کہ آج ٹیرف کی ہمالیہ نما دیواریں کھڑی کردی گئی ہیں، بجلی کی قیمتوں میں کمی ہوگی تو کاسٹ آف پروڈکشن کم ہوں گی۔
وزیراعظم شہبازشریف کاکہنا تھا کہ اس عمل کو تحمل سے دیکھنا پڑے گا، آپ کو ایبسولوٹلی ناٹ یاد ہوگا،بیٹھے بٹھائے تعلقات کو خراب کردیا گیا، ہم دوست ممالک سے تعلقات بحال کرنے کیلئے آج بھی کوششیں کررہے ہیں۔