Saturday, December 28, 2024
ہومPakistanخیبرپختونخوا میں دہشت گردی کے واقعات: 10 سیکیورٹی اہلکاروں سمیت 15 ہلاکتیں

خیبرپختونخوا میں دہشت گردی کے واقعات: 10 سیکیورٹی اہلکاروں سمیت 15 ہلاکتیں


  • خیبرپختونخوا میں دہشت گردی کے واقعات میں 10 سیکیورٹی اہلکار ہلاک
  • آئی ایس پی آر نے پیر کو بنوں کینٹ پر ہونے والے حملے کی تفصیلات بھی جاری کر دیں۔
  • ڈیرہ اسماعیل خان کے قریب رورل ہیلتھ سینٹر پر حملے میں دو بچوں اور خواتین سمیت پانچ افراد ہلاک
  • دہشت گردوں کے خلاف جوابی کارروائی میں 13 دہشت گرد مارنے کا دعویٰ

پاکستان کے صوبۂ خیبر پختونخوا میں دہشت گردی کے دو مختلف واقعات میں 10 سیکیورٹی اہلکاروں سمیت 15 افراد ہلاک ہو گئے ہیں۔ سیکیورٹی فورسز نے جوابی کارروائیوں میں 13 دہشت گرد ہلاک کرنے کا دعویٰ بھی کیا ہے۔

افواجِ پاکستان کے ترجمان ادارے (آئی ایس پی آر) نے پیر کو بنوں میں فوجی چھاؤنی پر حملے کے ایک دن بعد واقعے کی تصدیق کر دی ہے۔

آئی ایس پی آر کے مطابق بنوں کینٹ پر 10 دہشت گردوں نے حملہ کیا جو جوابی کارروائی میں مارے گئے۔ بیان کے مطابق دہشت گردوں نے باردو سے بھری گاڑی کینٹ کی دیوار سے ٹکرائی جس کے باعث آٹھ اہل کار ہلاک ہوئے۔

فوج نے دعویٰ کیا ہے کہ یہ حملہ پاکستانی طالبان کے حافظ گل بہادر گروپ نے کیا ہے۔

فوجی ترجمان کا مزید کہنا تھا کہ پاکستان کے صوبۂ خیبرپختونخوا کے شہر ڈیرہ اسماعیل خان میں رورل ہیلتھ سینٹر پر دہشت گردوں کے حملے میں پانچ شہری ہلاک ہو گئے ہیں۔ یہ واقعہ پیر اور منگل کی درمیانی شب پیش آیا ہے۔

ہلاک ہونے والوں میں دو لیڈی ہیلتھ ورکرز، دو بچے اور ایک چوکیدار شامل ہے۔

ترجمان پاکستان فوج کے مطابق علاقے میں دہشت گردوں کے خلاف کارروائی کے دوران تین دہشت گرد بھی مارے گئے ہیں۔ جب کہ اس دوران فوج کے دو اہلکار جان کی بازی ہار گئے۔

یاد رہے کہ شدت پسندوں کی جانب سے حملوں میں تیزی ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب پاکستان نے حال ہی میں شدت پسندوں کے خلاف ‘آپریشن عزم استحکام’ کا اعلان کیا تھا۔

حکومت پاکستان ملک میں ہونے والی دہشت گردی کی کارروائیوں میں افغان سرزمین استعمال ہونے کا الزام عائد کرتی آئی ہے۔

اسلام آباد کی جانب سے افغان طالبان پر مسلسل دباؤ ڈالا جاتا رہا ہے کہ وہ ٹی ٹی پی کی سرحد پار کارروائیوں کو روکے۔ اس کے رہنماؤں کو حراست میں لے اور پاکستان کے حوالے کرے۔

افغان طالبان کا مؤقف رہا ہے کہ ٹی ٹی پی پاکستان کا اندرونی معاملہ ہے اور افغان طالبان پر الزامات لگانے کی بجائے پاکستان ہی کو اسے حل کرنا چاہیے۔

اقوام متحدہ کی رپورٹ کے مطابق ٹی ٹی پی نے بتدریج پاکستان کے خلاف حملوں کی تعداد میں اضافہ کیا ہے۔ 2021 میں کیے گئے 573 حملے 2023 میں بڑھ کر 1203 ہو گئے اور یہ رجحان 2024 میں بھی جاری ہے۔



Source

RELATED ARTICLES

اپنی رائے کا اظہار کریں

براہ مہربانی اپنی رائے درج کریں!
اپنا نام یہاں درج کریں

مقبول خبریں