راولپنڈی ( ڈیلی پاکستان آن لائن ) صدر مرکزی تنظیم تاجران پاکستان کاشف چودھری نے کہا ہے کہ گنجان آباد شہر راولپنڈی سے عوامی تاجر نمائندوں کا جبری اغواء ریاست کیلئے سوالیہ نشان ہے ۔18 گھنٹے گزرنے کے باوجود 2افراد کے بارے کچھ معلومات نہ ملنا یہ سوال پیدا کرتا ہے کہ انہیں زمین نگل گئی یا آسمان کھا گیا ۔میں روٹی اور نان کی قیمت کی بات نہیں کرتا مگر جب رات گئے ایک عوامی نمائندہ اپنے طبقے کے حقوق کی بات کرنے کے چند گھنٹوں بعد غائب کر دیا جائے تو سوال پیدا ھوتا ہے کہ اسے کچے کے ڈاکو لے گئے یا پکے کے ڈاکو ۔
ایک بیان میں انکا کہنا تھا کہ حقوق کی بات کرنے پر جبری اغواء ہونے پر لوگ اداروں کے کردار پر انگلیاں اٹھاتے ہیں۔ مختلف طبقات کے مسائل طاقت و جبر کے ہتھکنڈوں کی بجائے مذاکرات ،بات چیت اور افہام و تفہیم سے حل کیے جائیں ۔ شہریوں کو عدم تحفظ کا شکار کرنے والے غیر قانونی اقدامات کو بند کروایا جائے ۔تاجر طبقہ مہنگائی کا خاتمہ چاہتا ہے مگر حکومت بجلی، گیس ،پیٹرول اور آٹا کی قیمت کم کرے ۔حکومت نمائشی اقدامات سے مہنگائی کم کرنے کی بجائے مہنگائی کم کرنے کیلئے ٹھوس عملی اقدامات کرے ۔چھاپے گرفتاریاں اور جبر سے مہنگائی کم نہیں بلکہ حکومت کے خلاف نفرت پیدا ہو گی ۔
صدر مرکزی تنظیم تاجران پاکستان کاشف چودھری نے کہا کہ ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ شفیق قریشی اور سردار مشتاق کے اغواء کا مقدمہ فی الفور درج کیا جائے ۔ہزاروں نان بائیوں کے ان نمائندگان کو فی الفور بازیاب کروایا جائے ۔تاجر نمائندگان کو اس طرح اغواء کرنے والوں کو قرار واقعی سزا دی جائے تاکہ آئندہ ایسے واقعات کا سدباب ہو سکے ۔