صدارتی انتخاب کے لیے قومی و صوبائی اسمبلیوں میں پولنگ کا عمل مکمل ہو گیا۔ صدارتی انتخاب کے لیے پولنگ کا عمل صبح 10 سے شام 4 بجے تک جاری رہا، قومی اسمبلی میں پولنگ کا عمل شروع ہوا تو سب سے پہلا ووٹ پیپلز پارٹی کے عبدالحکیم بلوچ نے کاسٹ کیا، وزیراعظم شہباز شریف، صدارتی امیدوار آصف علی زرداری، چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری اور اسحاق ڈار نے بھی ووٹ کاسٹ کیے۔
تفصیلات کے مطابق مسلم لیگ ن اور پیپلز پارٹی کے مشترکہ صدارتی امیدوار آصف علی زرداری ہیں جو کامیابی کی صورت میں دوسری مرتبہ یہ عہدہ سنبھالیں گے جبکہ اپوزیشن جماعتوں کے مشترکہ امیدوار محمود اچکزئی ہیں۔
الیکٹورل کالج میں پولنگ کا عمل شام 4 بجے تک بلاتعطل جاری رہے گا، اس موقع پر اسلام آباد کے ریڈ زون میں سیکیورٹی کے سخت انتظامات کیئے گئے ہیں۔ شہر بھر میں دفعہ 144 نافذ کر دی گئی ہے اور 600 سے زائد پولیس اہلکار سیکیورٹی کے فرائض انجام دے رہیں ہیں۔
واضح رہے کہ صدر کا انتخاب الیکٹورل کالج کے ذریعے عمل میں لایا جاتا ہے جس کے تحت ارکان قومی اسمبلی ، سینیٹ اور بلوچستان اسمبلی کے ہر ووٹرز کا ووٹ ایک ہی شمارہوگا۔ تاہم پنجاب ، سندھ اور خیبر پختونخوا اسمبلی میں امیدوار کو ملنے والے ووٹوں کو ملک کی سب سے چھوٹی یعنی بلوچستان اسمبلی کے کل ووٹرز سے ضرب دے کر متعلقہ اسمبلی کے ٹوٹل ووٹرز سے تقسیم کر دیا جائے گا اور جواب میں آنے والے عدد متعلقہ امیدوار کے ووٹ تصور ہوں گے۔
ووٹنگ کےلیے ارکان کو ہدایت نامہ جاری
الیکشن کمیشن نے ووٹنگ کےلیے ارکان کو ہدایت نامہ بھی جاری کردیاہے۔ ذرائع الیکشن کمیشن کے مطابق ووٹ پول کرنے کیلئے ارکان کو سفید رنگ کا بلیٹ پیپر دیا جائے گا، بیلٹ پیپرز پر اُردو میں دونوں امیدواروں آصف علی زرداری اورمحمود خان اچکزئی کا نام لکھا ہوگا۔
الیکشن کمیشن کے مطابق ووٹ پول کرنے کیلئے ارکان امیدوارکے نام کے سامنے “کراس”کا نشان لگائیں گے، امیدوار کے نام کے سامنے” ٹِک” کا نشان لگانے سے ووٹ مسترد تصور ہوگا۔ ووٹئنگ کا عمل خفیہ رائے شماری کے تحت بغیر کسی تعطل کے شام 4 بجے تک جاری رہے گا۔