(احمد منصور )آکسفورڈ یونیورسٹی کے چانسلر کا انتخاب لڑنے کامعاملہ پر ایک طرف اگر عمران خان کو سزا یافتہ ہونے کے باعث شدید مخالفت کا سامناکرنا پڑھ رہا ہے تو دوسری جانب برطانوی میڈیامیں بانی پی ٹی آئی کی آکسفورڈ یونیورسٹی کی چانسلر شپ کیلئے اہلیت پر سوالیہ نشان بھی اٹھنے لگے ہیں۔
برطانیوی اخبار دی گاڈین میں لکھے گئے ایک کالم کے ذریعے کیتھرائن بینٹ نامی کالم نگار نےسوال اٹھایا ہے کہ کیا طالبان دوست عمران خان آکسفورڈ یونیورسٹی کے اگلے چانسلر کیلئے بہترین چوائس ہیں؟ غیر ملکی اخبار دی گارڈین نےحساس موضوعات پر متناعہ پر بیانات پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین اور پاکستان کے سابق وزیر اعظم عمران خان پر تنقید کیا ہے،دی گارڈین میں شائع کیتھرائن بینٹ نے اپنے مضمون میں سوالات کے انبار لگا دئے، ان کا کہنا ہے ہے کہ عمران خان اسامہ بن لادن کو دہشتگرد ماننے سے انکار کرکے اسے شہید کہہ چکے ہیں، کیا طالبان دوست عمران خان واقعی آکسفورڈ کے اگلے چانسلر کے طور پر بہترین انتخاب ہیں؟
عمران خان نے افغانستان سے امریکہ،برطانیوی اور اتحادی افواج کے انخلاء کے بعد افغان طالبان کو مبارکباد دی،عمران خان نے طالبان کو “غلامی کی زنجیریں توڑنے” پر مبارکباد دی،عمران خان نے جنسی طور پر ہراساں ہونے والی خواتین کوہ ہی اس سانحہ کا ذمہ دار قرار دیاہے،ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ خان کی امیدواری آکسفورڈ کی خواتین بشمول حالیہ اور ماضی کی خاتون گریجویٹس کی توہین ہے،اس کالم میں انہوں نے دعوٰ ی کیا ہے کہ عمران خان سے زیادہ کسی کی چانسلر شپ طالبان اور اس کے معذرت خواہوں کو زیادہ پسند آئے گی، ایسے شخص کا تصور کرنا مشکل ہے،کاش! کوئی خان اور ان کے حامیوں کو بھی یہی بتائے ۔
دی گارڈین اخبار میں لکھے گئے اس کا لم میں لیڈی ایلش انجیولینی کو آکسفورڈ یونیورسٹی کیلئے بہترین امیدوار قرار دیا ہے، کلام میں کہا گیا ہے کہ لیڈی ایلش انجیولینی پہلے ہی آکسفورڈ یونیورسٹی کا اثاثہ ہے،انجیولینی غیر سیاسی ہیں اور ان کا بڑے پیمانے پر احترام کیا جاتا ہے۔
اس کالم میں مزیدلکھاگیا ہے کہ لیڈی ایلش انجیولینی نے اعلان کیا ہے کہ اگر وہ چانسلر بنی تو وہ یونیورسٹی کو غریب طلباء کے لیے مزید قابل رسائی بنائیں گی،اس سے قبل ڈیلی میل نے بھی خان کی آکسفروڈ چانسلر شپ کی امیدواری پر سنگین سوالات اٹھائے ہیں، علاوہ ازیں برطانیہ کے ایک اور خبر رساں ادارے ’ڈیلی میل ‘نے خان کو “ڈسگریسڈ” سابق وزیر اعظم قرار دیا ہے۔
ماہرین کااس حوالے سے کہنا ہے کہ اس مضمون کے بعد خان کی امیدواری کے امکانات کو شدید دھچکا لگا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: ہمیں خیرات نہیں ہمارا حق چاہئے،حافظ نعیم الرحمان