نگراں وزیراعظم انوار الحق کاکڑ نے کہا کہ پاکستان 4 دہائیوں سے افغان مہاجرین کی میزبانی کر رہا ہے، غیر قانونی مقیم غیر ملکی پاکستان کی سیکیورٹی کے لیے خطرہ ہیں۔ انہوں نے کہا کہ میں یہ نہیں کہہ رہا کہ ہم ایک مثالی جمہوریت میں رہ رہے ہیں لیکن ہاں کچھ خدشات موجود ہیں لیکن ہم جتنا ہو سکے گا کوشش کریں گے کہ لوگوں کو اپنی مستقبل کی قیادت کے انتخاب کا موقع فراہم کریں۔
نگران وزیرِاعظم انوار الحق کاکڑ نے عالمی اقتصادی فورم میں شرکت کے دوران غیر ملکی میڈیاسے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان ہر قسم کی دہشت گردی کی مذمت کرتا ہے، خطے کی صورتحال میں پاکستان کا بہت اہم کردار ہے، چین کے ساتھ ہمارے اسٹریٹجک تعلقات وقت کے ساتھ مضبوط ہو رہے ہیں۔
انوار الحق کاکڑ نے کہا کہ الیکشن 8 فروری کو اپنے وقت پر ہوں گے، پاکستان میں عبوری جمہوریت ہے، عبوری جمہوریتوں کا داخلی چیلنجز کا سامنا رہتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ میں یہ نہیں کہہ رہا کہ ہم ایک مثالی جمہوریت میں رہ رہے ہیں لیکن ہاں کچھ خدشات موجود ہیں لیکن ہم جتنا ہو سکے گا کوشش کریں گے کہ لوگوں کو اپنی مستقبل کی قیادت کے انتخاب کا موقع فراہم کریں۔
انوار الحق کا کہنا تھا کہ عمران خان اپنے سیاسی خیالات کی وجہ سے جیل میں نہیں بلکہ 9 مئی کے فسادات میں مبینہ طور پر ملوث ہونے اور اپنے کارکنوں کو جلاؤ گھیراؤ پر اکسانے کیوجہ سے جیل میں بند ہیں، اس طرح کے رویے سے قانون سے نمٹا جاتا ہے، جیسا کہ امریکا میں کیپیٹل ہل پر حملے میں ملوث افراد کے ساتھ سلوک کیا گیا۔ معصوم لوگ نہیں بلکہ جلاؤ گھیراؤ میں ملوث لوگ جیل میں ہیں، تو میں اسے ناانصافی نہیں سمجھتا۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ انتخابات میں بین الاقوامی مبصرین ہوں گے، میڈیا اس کی رپورٹنگ کرے گا جس سے پتہ چل جائے گا کہ الیکشن دھاندلی زدہ تھے یا شفاف ہوئے، پاکستان میں میڈیا مغربی ممالک سے زیادہ آزاد ہے، اگر آپ موازنہ کریں تو غالباً مغربی میڈیا پر پاکستانی میڈیا سے زیادہ پابندیاں ہیں۔
نگراں وزیراعظم کا کہنا تھا کہ افغانستان میں امریکی انخلا کے بعد امریکی اسلحہ بلیک مارکیٹ میں فروخت ہوا جو غیر ریاستی عناصر کے ہاتھ لگ گیا، جس کے نتیجے میں نہ صرف ہمارے خطے بلکہ مشرق وسطی پر بھی مضمرات مرتب ہوں گے، یہ اسلحہ پیسوں کےلیے تمام غیرریاستی عناصر کو فروخت کیا جائے گا۔
انہوں نے مزید کہا کہ اس مسئلے سے نمٹنے کے لیے جامع پالیسی ہونی چاہیے، یہ غیر ریاستی عناصر جہاں کہیں بھی ہوں، ان سب کو غیرقانونی قرار دے کر حوصلہ شکنی کرنای چاہیے، ان کی معاشی سمیت تمام سرگرمیوں پر پابندی لگانی چاہیے۔