Thursday, January 2, 2025
ہومPakistanقومی اسمبلی اجلاس, ارشد ندیم نے محنت کے نتیجے میں ناممکن کو...

قومی اسمبلی اجلاس, ارشد ندیم نے محنت کے نتیجے میں ناممکن کو ممکن کر دکھایا بلاول بھٹو



(24نیوز)پاکستان پیپلز پارٹی کےچیئرمین بلاول بھٹو نے کہا ہے کہ ایک ادارہ بار بار پارلیمان میں مداخلت کر رہا ہے۔

قومی اسمبلی کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے بلاول بھٹو  کا کہنا تھا کہ پوری قوم ان کی جیت کو سراہتی ہے اور فخر کرتی ہے، میں پوری قوم اور ایوان کی طرف سے ارشد ندیم کو مبارکباد دیتا ہوں، انہوں نے اپنی محنت کے نتیجے میں ناممکن کو ممکن کر دکھایا، ارشد ندیم اولمپکس میں ریکارڈ توڑ کر پاکستان کے لیے گولڈ میڈل لے کر آرہا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ یہ ثبوت ہے کہ پاکستانی نوجوان کو موقع دیا جاتا ہے تو وہ فتحیاب ہوکر آتے ہیں، ہمیں ان پر فخر ہے، ایتھلیٹس کی اسپانسر شپ وغیر ہ کے حوالے سے ہماری متفق رائے ہونی چاہیے، ہمیں پاکستان بھر میں صلاحیت رکھنے والے بچوں کا ساتھ دینا چاہیے، لیاری کا ایک ایک بچہ فیفا کا ورلڈ کپ جیت سکتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہمیں یہ طے کرنا چاہیے کہ اگلے اولمپکس میں پاکستان کا ہر ایتھلیٹ گولد میڈل جیت کر آئے، تمامم صوبائی وزیر کھیل کے ساتھ بیٹھ کر انڈاؤمنٹ فنڈ قائم کیا جائے اور اس فنڈ میں وفاق اور صوبے کچھ فندز رکھیں تاکہ ہم ان بچوں کو تلاش کر سکیں اور ان کو سپورٹ کر سکیں اور اگلے اولمپکس میں ہر صوبے سے ہم ارشد ندیم کو لاسکیں۔

بلاول بھٹو نے بتایا کہ ایک دو مسائل پر بات کرنا ضروری ہے، پاکستان میں جتنی نوجوانوں میں صلاحیت ہے، لیبرز میں جتنی صلاحیت ہے، یہاں بہت مواقع ہیں، ہمارے پاس پہاڑوں سے سہائے تک سب کچھ ہے مگر اس ملک کی تاریخ کچھ ایسی ہے کہ یہ جو شہر اسلام آباد بنا یہ شہر بنا اس لیے کہ ہمیں اسے کیپیٹل بنانا تھا اور یہاں بیٹھ کے ملک کے عوام کے مسائل حل کرنے تھے، یہ بڑے بڑے ادارے، عمارتیں، اس شہر میں بیوروکریسی، سب سیاستدان موجود ہیں مگر جس کام کے لیےہم یہاں آتے ہیں وہ پورا نہیں کرتے، ہم سازشیں شروع کردیتے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ آج کل جو ملک میں چل رہا ہے، جیسی تقسیم سیاست میں موجود ہے وہ تاریخ میں نہیں ملتی اور اسی وجہ سے جو عوام معاشی بحران سے گزر رہے ہیں ہم ان کی مدد نہیں کر پارہے، لا اینڈ آرڈر کی صورتحال ملک کے چاروں کونے میں مشکل ہوتی جارہی مگر ہم ایوان میں متفق رائے بھی نہیں بنا سکتے، دن رات ہم ایک دوسرے کو گالیاں دے رہے ہیں، ہم ایک دوسرے کو چور غدار کہہ رہے ہیں، ہمیں کوئی طریقہ نکالنا پڑے گا کہ لڑائیاں لڑیں مگر سیاست کے دائرے میں رہ کر۔

سابق وزیر خارجہ نے کہا کہ پاکستان کے سیاسی کارکن بنگلہ دیش کے حالات غور سے دیکھ رہے ہیں، احتجاج وہاں فوج میں شہید ہونے والوں کے کوٹے کے اوپر شروع ہوا، اس کوٹے کو 2018 میں حسینہ واجد نے خود ختم کیا اور ان کی عدالت نے اسے بحال کیا اور احتجاج شروع ہوگیااور وہ رک نہ سکا اور سب نے دیکھا کہ کیسے حسینہ واجد کو اس وجہ سے عہدہ چھوڑنا پڑا، اس کو دیکھ کر سب کو سوچنا چاہیے کہ ہمیں عوامی مسائل کو ترجیح دینی چاہیے۔

 





Source

RELATED ARTICLES

اپنی رائے کا اظہار کریں

براہ مہربانی اپنی رائے درج کریں!
اپنا نام یہاں درج کریں

مقبول خبریں