(ملک اشرف) چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ عالیہ نیلم نے ماڈل ٹاؤن کچہری کے متعلق تنازع حل کرتے ہوئےشہر میں تمام سول عدالتوں کو ایک ہی جگہ پر منتقل کرنے کا فیصلہ کرلیا۔
ایوان عدل کے قریب چار جوڈیشل ٹاور تعمیر کیے جائیں گے، وکلاء برادری چیف جسٹس کے فیصلے سے نہ صرف خوش ہے بلکہ چیف جسٹس لاہورہائیکورٹ عالیہ نیلم سے اظہار تشکر کیاجارہا ہے۔
گزشتہ برس سول عدالتوں کو شہر کے مختلف علاقوں میں منتقل کیا گیا تھا جس پر وکلاء وقفے وقفے سے عدالتی بائیکاٹ کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے تھے،تاہم یہ تنازع چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ عالیہ نیلم کی کاوشوں سے حل ہوگیا۔
چیف جسٹس عالیہ نیلم نے شہر میں جوڈیشل ٹاور کی تعمیر کے بارے میں بار نمائندوں کو آگاہ کر دیاہے،ایڈووکیٹ جنرل پنجاب نے چیف جسٹس لاہورہائیکورٹ کی کاوش سے بارایسوسی ایشن کو فراہم کئے گئے 262.5 ملین فنڈز کے اجراء بارے بھی آگاہ کیا،انڈیپنڈنٹ اور پروفیشنل گروپوں کےوکلاء کی جانب سے بھرپور خوشی کا اظہار کیا جارہا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:پی ٹی آئی نے اموات کا جھوٹا بیانیہ بنایا،ہمارے خیر سگالی پیغام کو کمزروی سمجھا گیا،عطا تارڑ
سابق صدر سپریم کورٹ بار احسن بھون اورسابق صدر لاہور ہائیکورٹ بارحفیظ الرحمان چوہدری نے سٹی فورٹی ٹو سے گفتگو کرتے ہوئے چیف جسٹس عالیہ نیلم کے سول عدالتوں کو شہر میں ایک جگہ منتقل کرنے کے فیصلے کو خراج تحسین پیش کیا،صدرِ لاہور ہائیکورٹ بار اسد منظور بٹ اور صدر لاہور بار منیر حسین بھٹی نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ چیف جسٹس ہائی کورٹ عالیہ نیلم نے وکلاء تنظیموں کا دیرینہ مطالبہ پورا کر دیا،ان کے فیصلے سے وکلاء برادری بہت خوش ہے،چیف جسٹس کے اس اقدام سے سائلین کو بروقت انصاف کی فراہمی میں مدد ملے گی۔
چیف جسٹس عالیہ نیلم سے ملاقات کرنےوالوں میں سابق صدر سپریم کورٹ بار احسن بھون،سابق صدر ہائی کورٹ بار حفیظ الرحمان چوہدری،ایڈووکیٹ جنرل پنجاب خالد اسحاق،وائس چیئرمین پنجاب بار چوہدری بابر وحید ،صدر لاہور بار منیر حسین بھٹی اور صدر لاہور ہائیکورٹ بار اسد منظور بٹ سمیت دیگر وکلاء رہنماء شامل تھے۔