راولپنڈی کی احتساب عدالت نے سابق وزیرِ اعظم عمران خان اور سابق خاتونِ اول بشریٰ بی بی پر القادر ٹرسٹ کیس میں فردِ جرم عائد کر دی ہے۔
احتساب عدالت کے جج ناصر جاوید رانا نے القادر ٹرسٹ سے متعلق 190 ملین پاؤنڈ ریفرنس کی سماعت کی اور اس موقع پر فردِ جرم پڑھ کر سنائی۔
ملزمان نے صحتِ جرم سے انکار کیا جس پر عدالت نے آئندہ سماعت پر پانچ گواہوں کو طلب کر لیا۔
فردِ جرم کی کارروائی کے بعد احتساب عدالت نے ریفرنس کی سماعت چھ مارچ تک ملتوی کر دی۔
عمران خان کے دورِ حکومت میں ‘القادر ٹرسٹ’کی بنیاد 2019 میں رکھی گئی تھی جس کے ٹرسٹی عمران خان، ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی اور ان کی قریبی دوست فرح گوگی ہیں۔
القادر ٹرسٹ اُس وقت قائم کیا گیا تھا جب اُس وقت کے وزیر اعظم عمران خان نے اپنی کابینہ سے ایک لفافے میں بند کاغذ پر درج سمری کی منظوری لی تھی۔ جس کے تحت برطانیہ سے پاکستان کو موصول ہونے والے 190 ملین پونڈ کی رقم کو سپریم کورٹ کے اکاؤنٹ میں منتقل کردیا گیا تھا۔ پاکستان کو یہ رقم بحریہ ٹاؤن کے برطانیہ میں ایک تصفیے کے نتیجے میں منتقل کی گئی تھی۔
بحریہ ٹاؤن کے مالک ملک ریاض کے خلاف برطانیہ کی نیشنل کرائم ایجنسی کی تحقیقات کے نتیجے میں ملک ریاض نے مقدمہ لڑنے کے بجائے تصفیہ کر لیا تھا جب کہ این سی اے نے 190 ملین پاؤنڈز کی رقم ریاست پاکستان کی ملکیت قرار دی تھی۔
لیکن یہ رقم پاکستان کے قومی خزانے میں پہنچنے کے بجائے سپریم کورٹ کے اُس اکاؤنٹ تک پہنچی تھی جس میں ملک ریاض بحریہ ٹاؤن کراچی کے مقدمے میں سپریم کورٹ کو 460 ارب روپے ایک تصفیے کے تحت قسطوں میں رقم ادا کر رہے ہیں۔