(عثمان خان)سینیٹر عرفان صدیقی نے کہا ہے کہ مسائل کا حل بات چیت میں ہی ممکن ہے،جو لوگ 26 نومبر کو احتجاج کے لیے آئے تھے، وہ بھی پاکستانی تھے اور یہاں بھی پاکستانی ہی موجود ہیں۔
سینیٹ اجلاس میں سینیٹر عرفان صدیقی نے ایوان میں اظہار خیال کرتے ہوئےکہا کہ کیا کبھی ایسا احتجاج ہوا ہے جس میں “الجہاد” کے نعرے لگائے گئے ہوں؟، مسائل کا حل بات چیت اور مفاہمت کے ذریعے ہی ممکن ہے, اور ہم آج بھی بات چیت کے حق میں ہیں انہوں نے پاکستان کی تاریخ میں آئے بڑے نشیب و فراز کا ذکر کیا اور کہا کہ ہمیں اپنی تاریخ سے سبق سیکھنا چاہیے۔
سینیٹر صدیقی نے مزید کہا کہ جو لوگ 26 نومبر کو احتجاج کے لیے آئے تھے، وہ بھی پاکستانی تھے اور یہاں بھی پاکستانی ہی موجود ہیں, انہوں نے دنیا کے 195 ممالک کا ذکر کرتے ہوئے سوال کیا کہ کیا کسی ایک ملک میں بھی احتجاج کا حق غیر مشروط طور پر دیا جاتا ہے؟ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ کسی بھی ملک میں اظہار خیال اور احتجاج کے حوالے سے غیر مشروط اجازت نہیں ہوتی۔
سینیٹر عرفان صدیقی نے احتجاج کی نوعیت پر بھی سوالات اٹھائے اور کہا کہ کیا کبھی ایسا احتجاج ہوا ہے جس میں “الجہاد” کے نعرے لگائے گئے ہوں یا لوگ ڈنڈے، کیل، اور غلیلیں لے کر آئے ہوں؟
یہ بھی پڑھیں:تمام اداروں کو اپنے احتساب کی ضرورت ہے،گورنر پنجاب سلیم حیدر
انہوں نے وضاحت دی کہ قانون کے تحت احتجاج کے لیے درخواست دینی اور مخصوص جگہ کا تعین کرنا ضروری ہوتا ہے، لیکن یہاں ایسا کچھ نہیں کیا گیا تھا، ہم آج بھی بات چیت کے حق میں ہیں اور وہ بھی کھلے دل سے ہوں، انہوں نے اس پر افسوس کا اظہار کیا کہ آج بھی کہا جا رہا ہے کہ بات چیت فلاں تاریخ تک کی جائے، اور سوال کیا کہ ایسی بات چیت کیسے آگے بڑھ سکتی ہے۔