|
رات کے وقت کوئٹہ کراچی قومی شاہراہ پر شدید فائرنگ کی آوازیں گونجنے لگیں۔ مقامی رہائشیوں میں سے ایک نے، جس کا تعلق ضلع مستونگ کے علاقے کھڈکوچہ کے گاؤں کنڈ عمرانی سے ہے، نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر وائس آف امریکہ کو بتایا کہ فائرنگ سے علاقے میں سنسنی پھیل گئی تھی۔
ان کے مطابق، ہم نے فائرنگ کی آوازوں کے بعد آگے جانے کی کوشش کی، لیکن شدید فائرنگ کی وجہ پیچھے ہٹنا پڑا اور یہ معلوم نہیں ہو سکا کہ کیا ماجرہ ہے۔ بعد میں پتہ چلا کہ ڈپٹی کمشنر کی گاڑی پر حملہ ہوا تھا۔
عینی شاہد نے بتایا کہ اس واقعے میں کئی اہلکار اور ٹرک ڈرائیور زخمی ہوئے۔ فائرنگ کے تقریباً 15 منٹ کے بعد فورسز اور ایمبولنسز کی گاڑیاں موقع پر پہنچ گئیں۔
فورسز نے علاقے کو گھیرے میں لے لیا اور زخمیوں کو ایمبولنسز کے ذریعے اسپتال پہنچایا گیا۔
واضح رہے کہ کنڈ عمرانی مستونگ شہر سے تقریباً 35 کلو میٹر کے فاصلے پر واقع ایک پہاڑی علاقہ ہے جس کے آس پاس مختلف پھلوں کے باغات ہیں۔
واقعہ کیسے پیش آیا؟
بعض اطلاعات کے مطابق اسی مقام پر گزشتہ شب تقربیاً ساڑھے 8 بجے کے قریب مسلح افراد نے سڑک بند کر کے گاڑیوں کو روک رکھا تھا اور لوگوں کے قومی شناختی کارڈز چیک کیے جا رہے تھے کہ اس دوران ڈپٹی کمشنر پنجگور ذاکر بلوچ کی گاڑی کو بھی روکنے کی کوشش کی گئی۔ تاہم گاڑی نہ روکنے پر مسلح افراد نے فائرنگ شروع کر دی جس سے ڈپٹی کمشنر ذاکر بلوچ اور پنجگور میونسپل کمیٹی کے چیئرمین عبدالمالک بلوچ سمیت دیگر افراد زخمی ہو گئے۔
تاہم مستونگ میں ضلعی انتظامیہ نے تاحال کسی مسلح گروہ کی جانب سے روڈ بلاک کرنے کی تصدیق نہیں کی ہے۔
مستونگ لیویز کنٹرول کے حکام نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ ان خبروں کی تاحال تصدیق نہیں ہو سکی ہے کہ کوئی مسلح گروپ لوگوں کے قومی شناختی کارڈز چیک کر رہا تھا، تاہم ان کے بقول کنڈ عمرانی کے پہاڑی سلسلے سے چند مسلح افراد نے اتر کر ڈپٹی کمشنر کی گاڑی کو نشانہ بنایا۔ اس موقع پر ایک اور گاڑی بھی فائرنگ کی زد آئی۔
لیویز کے مطابق ڈپٹی کمشنر اور چیئرمین میونسپل کمیٹی کوئٹہ سے پنجگور جا رہے تھے۔
مستونگ میں نواب غوث بخش رئیسانی میموریل اسپتال کے حکام نے بتایا ہے کہ ڈپٹی کمشنر کو سینے اور ٹانگ میں گولیاں لگیں تھیں۔ ڈاکڑ آپریشن تھیٹر میں ان کا علاج کر رہے تھے مگر وہ زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے دم توڑ گئے۔
اسپتال کے ذرائع نے بتایا کہ اس واقعے میں دیگر چار زخمیوں کو اسپتال میں لایا گیا۔ واقعے میں ہلاک ہونے والے ٹرک ڈرائیو کی لاش بھی اسپتال پہنچا دی گئی ہے۔
قومی شاہراہوں پر لیویز فورس کو فعال کرنے کا فیصلہ
بلوچستان کے وزیر اعلیٰ میر سرفراز بگٹی نے مستونگ واقعے میں ڈپٹی کمشنر پنجگور ذاکر بلوچ کی ہلاک اور دیگر افرادکے زخمی ہونے پر گہرے رنج اور دکھ کا اظہار کیا ہے۔
ایک بیان میں وزیر اعلیٰ بلوچستان نے سیکورٹی حکام کو واقعے میں ملوث افراد کو فی الفور گرفتار کرنے کا حکم دیا ہے۔
انہوں نے کہا ہے کہ ذاکر بلوچ حکومت بلوچستان کے ایک باصلاحیت افسر تھے، جنہوں نے مختلف ذمہ داریاں احسن طریقے سے نبھائیں۔
وزیر اعلیٰ نے کہا کہ واقعہ میں ملوث دہشت گرد عناصر کو معاف نہیں کیا جائے گا دہشت گردوں کا آخری حد تک پیچھا کریں گے۔ دہشت گردوں کے خلاف لڑائی میں سب کو متحد ہو کر جواب دینا ہو گا۔
ادھر منگل کو آئی جی پولیس آفس میں ڈپٹی کمشنر پنجگور ذاکر بلوچ کی نماز جنازہ ادا کر دی گئی۔
نماز جنازہ میں گورنر بلوچستان شیخ جعفر خان مندوخیل، وزیر اعلیٰ بلوچستان میر سرفراز بگٹی، کور کمانڈر بلوچستان لیفٹیننٹ جنرل راحت نسیم احمد خان، صوبائی وزراء اور اعلیٰ سول و فوجی حکام کی شرکت کی۔
ادھر وزیر اعلیٰ بلوچستان میر سرفراز بگٹی کی زیرصدارت بلوچستان میں امن و مان کی صورت حال سے متعلق اجلاس ہوا۔
اجلاس میں مستونگ واقعے کے حوالے سے بریفنگ دی گئی جس پر وزیر اعلیٰ نے اس سلسلے میں تفصیلی رپورٹ جمع کرانے کی ہدایت کی۔
اجلاس میں بلوچستان کے افسران کی نقل و حمل کے دوران مروجہ ایس او پیز پر عمل درآمد کرنے اور لیویز فورس کو قومی شاہراہوں پر ماضی کی طرح فعال کردار ادا کرنے کی ہدایت کی۔
واقعے کے بعد مستونگ میں سیکورٹی آپریشن
بلوچستان میں کاونٹر ٹریزم ڈیپارٹمنٹ (سی ٹی ڈی ) حکام نے کہا ہے کہ مستونگ میں گزشتہ شب پیش آنے والے دہشت گردی کے واقعے کے بعد تخریب کاروں کے خلاف کارروائی کا آغاز کیا گیا ہے۔
سی ٹی ڈی حکام کے مطابق مستونگ آپریشن میں سی ٹی ڈی، پولیس، لیویز اور کیو آر ایف کے اہلکاروں نے حصہ لیا ہے۔
سی ٹی ڈی حکام نے دعویٰ کیا ہے کہ مستونگ آپریشن میں دو دہشت گرد مارے گئے ہیں۔ علاقے میں فورسز کی کارروائیاں جاری ہیں جس کے لیے مزید فورسز کو طلب کرلیا گیا ہے۔
مستونگ میں ڈپٹی کمشنرکی گاڑی پر فائرنگ کی ذمہ داری تاحال کسی تنظیم یا گروہ نے قبول نہیں کی۔
واضح رہے کہ رواں ماہ گیارہ اگست سے بلوچستان صوبائی دارالحکومت کوئٹہ سمیت دیگر علاقوں میں تخریب کاری کے مختلف واقعات رونما ہو چکے ہیں۔
منگل کو کوئٹہ شہر کے علاقے لیاقت بازار میں ایک بم دھماکے میں 7 افراد زخمی ہوئے۔ اس کے علاوہ سریاب روڈ کے علاقے میں ایک سرکاری اسکول پر ہینڈ گرنیڈ حملے میں چوکیدار کے زخمی ہونے کی اطلاعات موصول ہوئی ہیں۔
ڈپٹی کمشنر پنجگور ذاکر بلوچ کون تھے ؟
ذاکر بلوچ رواں سال اپریل میں ڈپٹی کمشنر تعینات ہوئے تھے۔
ان کے خاندانی ذرائع نے وائس آف امریکہ کو بتایا ذاکر بلوچ نے کیچ گرائمر اسکول سے بنیادی تعلیم حاصل کی جب کہ انٹر ایف جی کالج کوئٹہ کینٹ سے کیا۔
اس کے بعد لاہور سے پیڑولیم انجینئرنگ کی ڈگری حاصل کی۔ بعد میں پاکستان کسٹمز میں ملازمت اختیار کر لی۔
وہ اسسٹٹنٹ کمشنر اور ڈپٹی کمشنر کے عہدوں پر فائز رہے۔