کراچی(جنگ نیوز) معاشی و تعلیمی ماہرین تجویز دی ہے کہ پاکستانی مصنوعات کا فروغ اور پالیسیوں میں تسلسل معاشی بہتری کی ضامن ہے، انجینئرنگ انڈسٹری کو فروغ اور ایڈوانس ٹیکنالوجی پرتوجہ دی جائے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے انسٹیٹیوٹیشن آف الیکٹریکل اینڈالیکٹرانکس انجینئر پاکستان کے48ویں سمپوزیم سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ دوروزہ سمپوزیم میں ہونے والے مختلف سیشنز میں پاکستانی انجینئرزکودرپیش چیلنجز،ملک میں توانائی کے بحران، متبادل توانائی کے ذرائع، زراعت اور ٹیکنالوجی سمیت عالمی چیلنجزکے حل پیش کئے گئے۔ مہمان خصوصی سی ای اوانجینئرنگ ڈیولپمنٹ بورڈ پاکستان انجینئر رضاعباس شاہ نے کہا کہ عالمی تجارت کا61فیصد انجینئرنگ سے وابستہ ہے جبکہ بدقسمتی سے پاکستان کا حصہ صرف 5فیصد ہے۔ معروف ماہر معیشت پروفیسر ڈاکٹرشاہدہ وزارت نے کہا کہ انڈسٹریل پالیسی بنائی جائے، ملک معدنی وسائل سے مالا مال ہے ،ان کا درست استعمال کیا جائے، ریکوڈک کا خزانہ،تانبا اورسونا دوسرے ممالک نکال کے لے جارہے ہیں۔ سابق چیئرمین آئی ای ای پی انجینئر خالد پرویزنے کہا کہ ہماری پالیسیوں میں تسلسل نہیں ہے۔ خالد پرویزنے کہاکہ یہ غلط ہے کہ بجلی کمپنیوں کے ساتھ معاہدے کی وجہ سے ہم مجبورہیں،تمام آئی پی پیز کے معاملات طے ہوسکتے ہیں لیکن اس کیلئے حکومت کو درست فیصلے کرنے ہونگے۔ چیئرمین آئی ای ای ای پی انجینئر نوید اکرم انصاری نے کہا کہ انجینئرنگ ڈیولپمنٹ بورڈ کے کیساتھ آئی ای ای پی کلیدی کردار ادا کرسکتا ہے۔