|
ویب ڈیسک — سابق وزیرِ اعظم اور پاکستان تحریکِ انصاف کے بانی عمران خان نے حکومت کی آل پارٹیز کانفرنس (اے پی سی) میں شرکت کا عندیہ دیا ہے۔
عمران خان نے جمعے کو اڈیالہ جیل میں 190 ملین پاؤنڈ کیس کی سماعت کے بعد وہاں موجود صحافیوں سے غیر رسمی گفتگو کی ہے جس میں انہوں نے سیاسی صورتِ حال، خارجہ پالیسی اور عدلیہ میں جاری مقدمات سمیت مختلف امور پر خیالات کا اظہار کیا ہے۔
غیر ملکی میڈیا کی جیل تک رسائی نہ ہونے کے باعث وہاں موجود دو مقامی صحافیوں نے وائس آف امریکہ کے نمائندے عاصم علی رانا کو اس گفتگو کی تصدیق کی ہے۔
پاکستان تحریکِ انصاف کے سربراہ نے کہا ہے کہ ہم حکومت کی آل پارٹیز کانفرنس میں شرکت کریں گے۔ یہ ملکی معاملہ ہے اور ملک کی خاطر اس اے پی سی میں جائیں گے۔
آپریشن عزم استحکام کے اعلان پر سیاسی و مذہبی جماعتوں کی جانب سے تنقید اور مخالفت کے بعد جمعرات کو یہ رپورٹس آئی تھیں کہ وزیرِ اعظم اس معاملے پر تمام جماعتوں کو اعتماد میں لینے کے لیے آل پارٹیز کانفرنس بلانے پر غور کر رہے ہیں۔
سابق وزیرِ اعظم عمران خان نے کہا کہ یہ کہتے ہیں کہ ہم افغانستان پر حملہ کردیں گے جب کہ ان کے کرنل اور میجر یہاں جیل میں بیٹھے ہوئے ہیں۔ سپرنٹنڈنٹ جیل ان کی نوکری کر رہا ہے۔ یہ جب کہتے ہیں وہ ان کی میٹنگ کینسل کر دیتا ہے۔
واضح رہے کہ پاکستان کے وزیرِ دفاع خواجہ آصف نے وائس آف امریکہ کو انٹرویو کے دوران کہا تھا کہ آپریشن عزمِ استحکام کے دوران اگر ضرورت محسوس ہوئی تو سرحد پار عسکریت پسندوں کے ٹھکانوں کو نشانہ بنا سکتے ہیں۔
عمران خان نے کہا کہ افغانستان کے ساتھ تعلقات مضبوط نہ ہونے تک تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) سے جنگ نہیں جیت سکتے۔آپ طالبان کے خلاف آپریش کریں گے تو وہ بھاگ کر افغانستان کے اندر چلے جائیں گے۔ جب تک افغانستان سے تعاون نہیں ملے گا آپ اس آپریشن میں کامیاب نہیں ہو سکتے۔
سابق وزیرِ اعظم کے بقول بلاول بھٹو اور ہمارے وزیرِ خارجہ افغانستان کیوں نہیں گئے؟ ہمارے دور میں این ڈی ایس اور غنی حکومت آپس میں ملے ہوئے تھے۔ لیکن وہ اس کے باوجود افغانستان گئے اور بات چیت کی۔
’بھوک ہڑتال پر مشاورت کر رہا ہوں‘
عمران خان نے صحافیوں سے گفتگو میں کہا کہ آئین کے آرٹیکل 25 کے تحت کیسز کی سماعت کے دوران پسند نا پسند ہونی چاہیے۔ پی ٹی آئی اور ان کے مقدمات کے ہر بینچ میں چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کیسے آ جاتے ہیں؟ جسٹس گلزار کے پانچ رکنی بینچ نے بھی کہا تھا کہ قاضی فائز عیسی ہمارے کیس نہیں سن سکتے۔
سابق وزیرِ اعظم نے کہا کہ ان کے وکلا نے قاضی فائز عیسیٰ کی ہر بینچ میں موجودگی پر اعتراض کیا ہے۔ ہمارے وکلا کا خیال ہے کہ ہمیں انصاف نہیں ملے گا اس لیے ہمارے کیسز کسی اور کو سننے چاہییں۔
عمران خان نے کہا کہ وہ اس بارے میں مشاورت کر رہے ہیں اگر انہیں انصاف نہیں ملا تو وہ بھوک ہڑتال کریں گے۔
تحریک انصاف کے بانی عمران خان نے دعویٰ کیا کہ جیل میں بیٹھے کرنل اور میجر سارا نظام چلا رہے ہیں۔
ان کے بقول ان کی پی ٹی آئی کے رہنما گزشتہ روز ملاقات کے لیے آئے تھی۔ تین گھنٹے تک پی ٹی آئی رہنما اڈیالہ جیل کے باہر اور وہ اندر انتظار کرتے رہے لیکن انہیں ملاقات کی اجازت نہیں دی گئی۔ اگر ملاقات ہو جاتی تو وہ ان کے اختلافات ختم کرا دیتے۔
عمران خان نے الزام لگایا کہ سپرنٹنڈنٹ نے جیل میں بیٹھے کرنل کے کہنے پر ان کی ٹیم سے ملاقات نہیں کرائی۔
صحافیوں سے گفتگو میں عمران خان نے کہا کہ پہلے پاکستان ہائبرڈ تھا۔ اب اتھاریٹیٹو پر چلا گیا ہے۔ اب ملک میں ڈکٹیٹر شپ ہے۔ ساری دنیا کو پتا ہے کہ پاکستان میں کیا ہو رہا ہے۔ یہ کانگریس اور اقوامِ متحدہ کی قراردادوں کی باتیں کرتے ہیں۔
سابق وزیرِ اعظم نے کہا کہ ایس آئی ایف سی ملک ٹھیک نہیں کرسکتی، ملک کے مسائل کا حل صاف اور شفاف انتخابات میں ہے۔موجودہ بحران سے صرف وہ پارٹی ملک کو نکال سکتی ہے جس کے ساتھ عوام ہو۔
بجٹ پر گفتگو کرتے ہوئے بانی پی ٹی آئی عمران خان نے کہا کہ ملک میں اشرافیہ کا بجٹ آ گیا ہے۔ ملک کو صرف اشرافیہ کنٹرول کر رہی ہے۔ بجلی اور گیس کے بلوں نے عوام کی کمر توڑ دی ہے۔
’پارٹی کمزور نہیں ہوگی‘
عمران خان نے اپنی گفتگو میں کہا کہ یہ سمجھتے ہیں کہ ان کی پارٹی کمزور ہوگی۔ انہیں پتہ ہی نہیں جس پارٹی کا ووٹ بینک ہو وہ کمزور نہیں ہوتی۔
ان کے بقول جنرل عاصم منیر نے مسلم لیگ (ن) اور پیپلزپارٹی کا جنازہ نکال دیا ہے۔ بجٹ کے بعد ان کی سیاست ختم ہوگئی ہے۔ ان کے ساتھ وہ ہوگیا ہے جو دشمن کے ساتھ بھی نہیں ہونا چاہیے۔
صحافیوں سے گفتگو میں عمران خان نے مزید کہا کہ وہ جیل سے پارٹی قائدین کو پیغام دے رہے ہیں کہ اپنے اختلافات عوام میں لے کر نہ جائیں۔ اگر آپ اختلافات عوام میں لے کر جائیں گے تو اپنے اصل مقصد سے ہٹ جائیں گے۔
گفتگو کے دوران صحافی نے سوال کیا کہ عام تاثر ہے کہ آپ کے پارٹی قائدین نے عہدے حاصل کر لیے ہیں۔ لیکن آپ کو جیل سے باہر نکالنے کے لیے کوئی کوشش نہیں کر رہے ہیں۔
اس پر عمران خان نے کہا کہ ان سے متعلق قومی اسمبلی میں عمر ایوب، سینیٹ میں شبلی فراز سمیت علی امید گنڈا پور نے پرزور مؤقف پیش کیا ہے اور کوششیں بھی کی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ مذاکرات اور بات چیت کا وقت آٹھ فروری کو گزر گیا ہے۔ اوپر بیٹھے طاقت ور یہ چاہتے تھے کہ وہ گارنٹی دیں کہ اقتدار میں آکر ان پر ہاتھ نہیں ڈالیں گے۔
عمران خان کے بقول مذاکرات تب ہوتے ہیں جب کسی مسئلے کا حل نکلے۔ ہم شہباز شریف سے مذاکرات کریں گے تو ان کی حکومت چلی جائے گی۔
سابق وزیرِ اعظم کا کہنا تھا کہ پورا ملک کہہ رہا ہے کہ سب سے بڑا فراڈ الیکشن کروایا گیا لیکن چیف جسٹس فائز عیسی الیکشن کمیشن کی تعریف کر رہے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ جس الیکشن کمیشن نے ملک کا سب سے ‘فراڈ’ الیکشن کرایا ہمیں انصاف کے لیے اسی کے پاس بھیجا جا رہا ہے۔ اگر اس ‘فراڈ’ الیکشن کی تحقیقات ہو جاتی ہیں تو چیف الیکشن کمشنر پر آرٹیکل 6 لگ جائے گا۔
’جیل والے پریشان ہیں‘
عمران خان نے کہا کہ جیل والے پریشان ہیں کہ انہیں حمود الرحمٰن کمیشن رپورٹ جیل کے اندر کیسے مل گئی۔ وہ اس معاملے کو دیکھ رہے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ایک سال ہونے والا ہے۔ انہیں چکی میں ٹھہرایا ہوا ہے۔ سخت گرمی کے باوجود وہ اس کی شکایت نہیں کریں گے۔
سابق وزیرِ اعظم نے کہا کہ “میں وقت کے یزید کی کبھی غلامی نہیں کروں گا۔ جیل میں مرنے کے لیے تیار ہوں۔ جب تک زندہ ہوں میں یہ جنگ لڑوں گا۔”
اپنی گفتگو میں بانی پی ٹی آئی نے کہا کہ مریم نواز، نواز شریف اور خواجہ آصف کے بیانات کی ویڈیوز موجود ہیں۔ خیبر پختونخوا حکومت کو کہوں گا کہ ان کی ویڈیوز نکال کر ان پر مقدمات درج کریں۔