Tuesday, December 24, 2024
ہومPakistanمولانا فضل الرحمان نے کارکنوں کو اسلام آباد مارچ کیلئے تیاررہنے کی...

مولانا فضل الرحمان نے کارکنوں کو اسلام آباد مارچ کیلئے تیاررہنے کی کال دے دی



(24نیوز)جمعیت علمائے اسلام(جے یو آئی) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ کارکن اسلام آباد مارچ کے لیے تیار ہیں جلد کال دیں گے،ہم وہ لوگ نہیں جنیں تم اسلام آباد آنے سے روک سکو ۔ 

تفصیلات کے مطابق پشاور میں منعقدہ اسرائیل مردہ آباد کانفرنس سے خطاب میں جے یو آئی کے سربراہ کا کہنا تھا کہ فقید الیمثال اجتماع سے دنیا کو پیغام دیا فلسطین کی سرزمین فلسطینوں کی ہے،فلسطینی بھائیوں کو بتانا چاہتے ہیں کہ ان کے شانہ بشانہ کھڑے ہیں،ہم بھی فلسطینی بھائیوں کے ساتھ جہاد میں شریک ہیں،حماس رہنما نے کہا کہ ہم فلسطین مردہ باد نعرے پر عملدرآمد کررہے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ 20 سال تک افغانستان میں بھی افغانیوں کا قتل عام ہوتا رہا،عر ب دنیا میں بھی مسلمانوں کا قتل عام ہوتا رہا،عزہ میں انسانی حقوق کا قتل عام ہورہا ہے،انہوں نے کہا کہ اسرائیل معصوم بچوں اور خواتین پر بمباری کررہا ہے،  ہزار کے قریب شہدا میں 75 فیصد تعداد بچوں کی ہے،کیا فلسطینی بچوں کا کوئی حق نہیں ؟ انسانی حقوق کا قتل عام ہورہا ہے،اتنا سب کچھ ہونے کے باوجود کیا مغرب کو انسانی حقوق پر بات کا حق حاصل ہے۔ 

یہ بھی پڑھیں:   مدارس بل کا جھگڑا؟ “وہ بات” جس کا سارے فسانے میں کوئی ذکر نہیں

ان کا کہنا تھا کہ مجاہدین کے مقابلے میں اسرائیل میدان میں نہیں ٹھہر پا رہا،نیتن یاہو انسانیت کا دشمن ہے ،اسے پھانسی پر لٹکانا چاہئے،بریندر مودی ڈٹ کر کہتا ہےکہ وہ اسرائیل کے ساتھ ہے،ہمارے حکمران کھل کر فلسطینوں کے ساتھ کیوں کھڑے نہیں ہوتے؟ ہم پاکستان کی بقا اور استحکام کے لیے لڑ رہے ہیں،پاکستان کے نظرے کا انکار کیا تو ہمارے حکمرانوں نے کیا ہے۔ 

قائد جمعیت کا کہنا تھا کہ جے یو آئی پاکستان کے نظریے کی علمبردار ہے،  قادیانیت کی کمر توڑی وہ 100 سال تک بھی اپنی کمر نہیں سیدھی کرسکتے۔

ان کا کہنا تھا کہ 26ویں ترمیم کے شروع کا مسودہ منظور ہوتا تو ملک بچتا نہ ادارے ،26ویں ترمیم کے اصل مسودے میں ملک کی تباہی کا بارود بھرا ہوا تھا،  شقون کا 26 ویں ترمیم کا مسودہ کالا ناگ تھا ،34 شقیں ختم کروائیں،پارلیمانی اور جمہوری جدوجہد سے آئین میں اسلامی شقوں پر پیشرفت کی،26ویں آئینی ترمیم کا مسودہ منظور ہوجاتا تو آئین اور پارلیمنٹ تباہ ہوجاتے، آئینی ترمیم میں مذاکرات کے ذرئعے تمام مسائل حل ہوئے۔

انہوں نے انکشاف کیا کہ ہم سے 26 ویں ترمیم کا بل چھپایا جارہا تھا ،  9 گھنٹے میں پاس کرنا ہے ،ہم نے کہا یہ مذاق نہیں سنجیدگی سے بیٹھیں گے اور شق وار جائزہ لیں گے،26ویں ترمیم میں جمہوریت ، ملک ، پارلیمنٹ کے ساتھ ظلم کیا گیا تھا،  تمام متنازع شقیں واپس لی گئیں، تب جاکر ترمیم کو منظور کروایا گیا۔ 

یہ بھی پڑھیں :  خیبر پختونخواحکومت غیر آئینی کام کررہی ہے،گورنر راج لگنا چاہیئے:رانا تنویر حسین 

مولانا نے کہا کہ شہباز شریف کی 16 ماہ کی حکومت میں بل مدارس پر بات کی گئی، حکومت نے مدارس بل کا ڈرافٹ تیار کیا اور دینی جماعتوں نے اتفاق کیا،مدارس بل پارلیمنٹ میں آیا تو کچھ قوتوں نے اسے رکوا دیا، ان کا کہنا تھاکہ یہ سوچتے ہیں مولوی صاحباں تھک جائیں گے، سنیٹ میں پی پی ، ن لیگ سمیت تمام جماعتوں نے مدارس بل کو ووٹ دیا،  بل آصف زرداری ، شہباز شریف ، نواز شریف کی موجودگی میں اسمبلی  سے منظور ہوا، بل منظور ہوگیا تو مدارس کے بل پر ایوان صدر نے دستخط کیوں نہیں کئے،  صدر مملکت نے مدراس بل کو چھوڑ کر تمام بلوں پر دستخط کئے سوال تو بتا ہے،بل منظور کرنے میں شریک ہوئے لیکن دستخط کرنے میں شریک نہیں ہوئے، ایوان صدر میں بل پر دستخط نہ ہوا تو یہ فراڈ نہیں تو کیا ہے؟ 

مولانافضل الرحمان نےکارکنان سے سوال کرتے ہوئے کہا کہ اگر اسلام آباد مارچ کریں گے تو کیا آپ تیار ہیں؟پہلے ہی کہا تھا کہ مارچ کا حتمی کا فیصلہ پشاور کانفرنس میں کریں گے،  تمام دینی جماعتوں سے ملاقات ہوگی تو متفقہ فیصلہ کریں گے  ،کارکن اسلام آباد مارچ کے لیے تیار ہیں جلد کال دیں گے،ہم وہ لوگ نہیں جنیں تم اسلام آباد آنے سے روک سکو ،تم نے ہم کو آزمایا ہوا ہے ، اور ہم نے تم کو آزمایا ہوا ہے۔ 

یہ بھی پڑھیں: وزیراعظم شہبازشریف اور نواز شریف کے درمیان اہم ملاقات کی اندرونی کہانی سامنے آگئی 

سربراہ جے یو آئی نے مزید کہا کہ 17 دسمبر کو مدارس کا اجلاس ہوگا ، پھر فیصلہ کریں گے، ہم نے آنے کا فیصلہ کیا تو گولیاں ختم ہوجائیں گی ،ہمارے سینے ختم نہیں ہوں گے، شرافت سے رہو گے تو شرافت سے رہیں گے ، بدمعاشی کرو گے تو ہم سے بڑا بدمعاش کوئی نہیں، تم علما کو لڑانے کی کوشش کررہے ہو ،  ہم علما سے نہیں لڑیں گے، جانتے ہیں علما کے درمیان لڑائی کروانے والے کون ہیں، دینی مدارس میں میٹرک تک تعلیم دی جائے گی ،یہ معاملات طے پائے تھے، معاہدہ ہوا تھا کہ دینی مدراس وزارت تعلیم سے منسلک ہوں گے ماتحت نہیں ہوں گے،ڈائریکٹوریٹ بنا کر معاہدے کی خلاف ورزی کی گئی ۔

 یہ بھی پڑھیں:  مدارس بل کا جھگڑا؟ “وہ بات” جس کا سارے فسانے میں کوئی ذکر نہیں





Source

RELATED ARTICLES

اپنی رائے کا اظہار کریں

براہ مہربانی اپنی رائے درج کریں!
اپنا نام یہاں درج کریں

مقبول خبریں