Sunday, December 29, 2024
ہومPakistanنو مئی کے ملزمان کو سزا دینا ہو گی، انتشاری ٹولے سے...

نو مئی کے ملزمان کو سزا دینا ہو گی، انتشاری ٹولے سے بات نہیں ہو سکتی: ترجمان فوج


  • بعض سیاسی رہنماؤں نے چن چن کر اپنے کارکنوں کو اہداف دیے کہ انہیں کہاں حملہ کرنا ہے: میجر جنرل احمد شریف
  • نو مئی واقعات کے جب شواہد لوگوں کے سامنے آئے تو عوام کا ردِعمل بھی سامنے آیا: میجر جنرل احمد شریف
  • اصل حقیقت یہ ہے کہ وہ سیاسی ٹولہ اس حد تک چلا گیا کہ اس نے فوج پر ہی حملہ کر دیا: ترجمان آئی ایس پی آر
  • نو مئی واقعے کی تحقیقات کی جوڈیشل انکوائری کروانی ہے تو پی ٹی وی، پارلیمنٹ ہاؤس پر حملے کی بھی تحقیقات کروائی جائیں: میجر جنرل احمد شریف

پاکستان کی فوج نے کہا ہے کہ نو مئی صرف افواجِ پاکستان کا نہیں بلکہ پورے ملک کا مقدمہ ہے۔ جزا و سزا کے نظام پر یقین رکھنا ہے تو نو مئی کے ملزمان کو آئین و قانون کے مطابق جلد سزا دینی پڑے گی۔

فوجی ترجمان میجر جنرل احمد شریف چوہدری نے منگل کو روالپنڈی میں پریس کانفرنس کے دوران کہا کہ گزشتہ برس نو مئی کے روز جو کچھ ہوا وہ کسی سے ڈھکا چھپا نہیں۔ اس واقعے کے شواہد عوام اور افواج کے پاس موجود ہیں۔

ترجمان نے کہا کہ بعض سیاسی رہنماؤں نے چن چن کر اپنے کارکنوں کو اہداف دیے کہ انہیں کہاں حملہ کرنا ہے جب کہ کچھ شہروں میں فوجی تنصیبات پر حملے کروائے گئے۔

فوجی ترجمان کے مطابق نو مئی واقعات کے جب شواہد لوگوں کے سامنے آئے تو عوام کا ردِعمل بھی سامنے آیا اور آپ نے دیکھا کہ عوام اس انتشاری ٹولے سے پیچھے ہٹی۔

ان کے بقول جب نو مئی کے شواہد آئے تو جھوٹا پروپیگنڈا شروع کر دیا گیا ہے کہ یہ فوج کی طرف سے کروایا گیا۔ یہ پروپیگنڈا نہیں چل سکتا۔

واضح رہے کہ گزشتہ برس نو مئی کو سابق وزیرِ اعظم عمران خان کی گرفتاری کے خلاف پی ٹی آئی کے کارکنوں نے ملک بھر میں احتجاج کیا تھا۔ مختلف شہروں میں ہجوم نے کئی مقامات پر توڑ پھوڑ اور ہنگامہ آرائی کے دوران فوجی تنصیبات کو بھی نشانہ بنایا تھا۔

فوجی ترجمان نے پریس کانفرنس کے دوران کور کمانڈر ہاؤس سمیت دیگر فوجی تنصیبات پر توڑ پھوڑ اور جلاؤ گھیراؤ کی ویڈیوز اور تصاویر پر مشتمل ویڈیو چلوائی جس میں پی ٹی آئی کے رہنماؤں یاسمین راشد، شہریار آفریدی، مراد سعید، اعجاز چوہدری کے مبینہ ویڈیو اور آڈیو کلپس بھی چلائے گئے۔

‘سیاسی ٹولے کے پاس ایک ہی راستہ ہے’

ترجمان نے پاکستان تحریکِ انصاف یا عمران خان کا نام لیے بغیر کہا کہ نو مئی کی اصل حقیقت یہ ہے کہ وہ سیاسی ٹولہ اس حد تک چلا گیا کہ اس نے فوج پر ہی حملہ کر دیا۔

انہوں نے کہا کہ نو مئی واقعے کی تحقیقات کی جوڈیشل انکوائری کروانی ہے تو پی ٹی وی پارلیمنٹ ہاؤس پر حملے کی بھی تحقیقات کروائی جائیں۔

جوڈیشل کمیشن یہ بھی دیکھے کہ پاکستان کے خلاف کس طرح لابنگ کی گئی، کمیشن اس کا بھی احاطہ کرے کہ وہ کون لوگ تھے جو سوشل میڈیا پر اداروں کے خلاف نفرت پھیلا رہے تھے۔

فوجی ترجمان نے کہا کہ انتشاری ٹولے سے کوئی بات نہیں ہو سکتی کیوں کہ بات چیت سیاسی جماعتوں کو زیب دیتی ہے فوج کو نہیں۔ انتشاری ٹولے کے پاس ایک ہی راستہ ہے کہ وہ صدقِ دل سے معافی مانگے اور تعمیری سیاست میں حصہ لے۔

‘چینی شہریوں کی سیکیورٹی اولین ترجیح ہے’

ڈی جی آئی ایس پی آر کا کہنا تھا کہ چینی شہریوں کی سیکیورٹی اولین ترجیح ہے جسے یقینی بنانے کے لیے ہر ممکن اقدامات کیے جا رہے ہیں۔

اُن کا کہنا تھا کہ بشام واقعہ پاکستان چین دوستی کو سبوتاژ کرنے کے لیے تھا۔ اس حملے کا منصوبہ افغانستان میں بنا تھا۔ افغانستان میں طالبان حکومت ان الزامات کی تردید کرتی رہی ہے۔

واضح رہے کہ رواں برس مارچ میں بشام میں چینی انجینئرز کے قافلے پر خودکش حملے میں پانچ انجینئرز ہلاک ہو گئے تھے۔

‘عوام کی اکثریت نے ایک پارٹی کے بیانیے کو مسترد کیا’

ڈی جی آئی ایس پی آر سے پوچھا گیا کہ پی ٹی آئی کا دعویٰ ہے کہ آٹھ فروری کے الیکشن میں اسے ملنے والے ووٹ نے نو مئی سے متعلق بیانے کو ختم کردیا ہے؟

اس پر ان کا کہنا تھا کہ ’ایک مخصوص‘ سیاسی جماعت کو ملک کے ساڑھے سات فی صد لوگوں نے ووٹ دیا ہے۔

ان کا کہنا تھا انتخابات میں مجموعی ٹرن آؤٹ 47 فی صد رہا جس کا مطلب ہے کہ ساڑھے چھ کروڑ افراد نے ووٹ ڈیا ہے جب کہ ’’مخصوص پارٹی‘‘ نے صرف ایک کروڑ 85 لاکھ ووٹ حاصل کیے ہیں جو کاسٹ کیے گئے ووٹوں کا 31 فی صد بنتا ہے۔ یعنی 69 فی صد ووٹرز نے اس پارٹی کے بیانے کو تسلیم نہیں کیا۔

تحریکِ انصاف الیکشن سے قبل اور بعدازاں نتائج کی تیاری کے عمل پر سنگین الزامات عائد کرتی آئی ہے اور اس کے لیے براہ راست اور بالواسطہ پاکستان کی استٹیبلشنٹ کو ذمے دار قرار دیتی ہے۔ اس کا موقف ہے کہ انتخابی نتائج کی تیاری میں اس کے ووٹ کم کیے گئے ہیں۔
حکومت اور فوج ان الزامات کی تردید کرتے رہے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ رائے عامہ کے آزاد سروے میں آج بھی عوام فوج کو سب سے زیادہ قابلِ اعتماد ادارہ قرار دیتے ہیں۔ رواں برس فروری میں اپسوس انٹرنیشنل کے کرائے گئے سروے میں 74 فی صد افراد نے فوج کو قابلِ اعتماد ادارہ قرار دیا۔

‘کسی کو ریاست کے خلاف پروپیگنڈے کی اجازت نہیں’

آزادیٔ اظہار کے آئینی حق اور ملک میں سوشل میڈیا پلیٹ فورم ایکس کی بندش سے متعلق سوال کے جواب میں ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ آئین کا آرٹیکل 19 آزادیٔ اظہار کی یقین دہانی کراتا ہے۔ لیکن اس کی آڑ میں پاکستان کی سالمیت اور دفاع پر حملے نہیں ہونے چاہئیں۔

ان کا کہنا تھا کہ قوانین اس بارے میں واضح ہیں کہ کسی کو ریاست کے خلاف پروپیگنڈے کی اجازت نہیں ہے۔

انہوں نے سوشل میڈیا پلیٹ فورم ایکس پر عائد پابندی ختم کرنے سے متعلق سوال پر کہا کہ ان کے خیال میں یہ وہ فورم نہیں ہے جہاں یہ فیصلے کیے جاتے ہیں۔

‘کسی کو اڈے نہیں دے رہے’

خیبرپختونخوا اور بلوچستان میں ہوائی اڈے امریکہ کو دینے کی قیاس آرائیوں کے بارے میں پوچھے گئے سوال پر فوج کے ترجمان نے کہا کہ پاکستان میں کسی کو اڈے نہیں دیے گئے ہیں اور نہ دیے جائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ یہ ایک مضحکہ خیز بات ہے اور محض پروپیگنڈا ہے۔

پریس بریفنگ اسلام آباد ہائی کورٹ چھ ججز کی جانب سے خفیہ اداروں کی مداخلت پر لکھے گئے خط سے متعلق بھی سوال کیا گیا کہ اس پر کیا ادارے کے اندر بھی کوئی تحقیقات کی جارہی ہیں۔ اس پر ترجمان نے کہا کہ یہ معاملہ عدالت میں ہے اس لیے اس بات نہیں کریں گے۔ تاہم ان کا کہنا تھا کہ بغیر ثبوت کے الزام لگانا مناسب نہیں ہے۔

‘لاپتا افراد سے متعلق آزاد کمیشن اپنا کام کر رہا ہے’

جبری طور پر لاپتا کیے گئے افراد سے متعلق فوج کے ترجمان نے کہا کہ پاکستان میں ایسے کیسز کی تعداد 10 ہزار سے زائد ہے جن میں سے 80 فی صد کیسز حل کیے جا چکے ہیں اور لوگوں کا پتا لگایا جا چکا ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ لاپتا افراد کے باقی کیسز پر آزاد کمیشن اپنا کام کر رہا ہے۔

میجر جنرل احمد شریف نے دعویٰ کیا کہ دنیا کے ترقی یافتہ ممالک میں مسنگ پرسنز کی تعداد لاکھوں تک ہے۔ لیکن پاکستان میں اس مسئلے کو وہ لوگ بڑھا چڑھا کر پیش کرتے ہیں جن کے تانے بانے ملک کے باہر سے ملتے ہیں۔ میڈیا اور سیاسی جماعتوں میں بعض عناصر اس معاملے پر پروپیگنڈا کرتے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ دہشت گردی میں ملوث کالعدم تحریکِ طالبان (ٹی ٹی پی) اور بی ایل اے جیسی تنظیموں سے تعلق رکھنے والوں کو جو پڑوسی ممالک میں مقیم ہیں انہیں بھی مسنگ پرسنز کی فہرست میں ڈال دیا جاتا ہے۔

ان کا کہنا ہے جو حقیقی کیسز سامنے آتے ہیں انہیں سنجیدگی سے حل کیا جاتا ہے۔





Source

RELATED ARTICLES

اپنی رائے کا اظہار کریں

براہ مہربانی اپنی رائے درج کریں!
اپنا نام یہاں درج کریں

مقبول خبریں