وزیراعظم شہباز شریف کی زیر صدارت وفاقی کابینہ کا اجلاس جاری ہے جس میں 5 نکاتی ایجنڈے پر غور کیا جائے گا۔ وفاقی کابینہ کے اجلاس میں اسلام آباد ہائی کورٹ کے ججوں کے خط کا معاملہ زیر غور آئے گا، الزامات کی انکوائری کے لیے کمیشن کے قیام کی منظوری دی جائے گی۔
آج لاہور میں ہونے والا وفاقی کابینہ کا اجلاس زوم پر ہو رہا ہے جس میں بیشتر وزرا آن لائن شرکت کر رہے ہیں۔
وفاقی کابینہ کے اجلاس میں اسلام آباد ہائی کورٹ کے ججوں کے خط کا معاملہ زیر غور آئے گا، الزامات کی انکوائری کے لیے کمیشن کے قیام کی منظوری دی جائے گی۔
اس کے علاوہ وفاقی کابینہ کے اجلاس میں مالی سال 2023-24 کی وسط مدتی بجٹ رپورٹ کا جائزہ لیا جائے گا، مالی سال 2021-22 کی مشترکہ وفاقی، صوبائی اور ضلعی فنانشل اسٹیٹمنٹ بھی اجلاس میں پیش کی جائے گی۔
اجلاس میں پیپرا کی سالانہ رپورٹس کا جائزہ بھی لیا جائے گا اور رومانیہ کے ساتھ مختلف شعبوں میں تعاون کے پروگرام پر دستخط بھی ایجنڈے کا حصہ ہیں۔
اس سے قبل وزیراعظم کی مصروفیات کے باعث دو بار وفاقی کابینہ اجلاس مؤخر کیا گیا تھا۔
تمام وزاتوں کیلئے اہداف مقرر
دوسری جانب ذرائع کا بتانا ہے کہ کابینہ اجلاس میں وزیراعظم شہباز شریف مختلف وزارتوں اور ڈویژنز کو اہم اہداف سونپیں گے، تمام وزارتوں اور ڈویژنز کے لیے مختصر، وسط اور طویل المدتی اہداف مقرر کیے گئے ہیں، مختصر مدت کے اہداف 100 دن، وسط مدت 6 ماہ اور طویل المدتی اہداف 5 سال پر مبنی ہوں گے۔
ذرائع کے مطابق وزیراعظم وزارتوں اور ڈویژنز کو سونپےگئے اہداف پر بریفنگ اور رپورٹس کا جائزہ لیں گے، اہداف پر مبنی تیار کردہ دستاویز تمام وزارتوں اور ڈویژنز کو ارسال کر دی گئی ہیں، دستاویزات میں اہداف کے حصول کے لیے ٹائم فریم دیا گیا ہے۔