|
ویب ڈیسک _ لاہور ہائی کورٹ نے فوج کے حاضر سروس افسر لیفٹننٹ جنرل منیر افسر کو چیئرمین نادرا کے عہدے سے ہٹانے کا حکم دیا ہے۔
وائس آف امریکہ کے نمائندے ضیاء الرحمٰن کے مطابق ہائی کورٹ کے جج جسٹس عاصم حفیظ نے جمعے کو چیئرمین نادرا کی تقرری کے خلاف درخواست پر فیصلہ سناتے ہوئے ان کی تعیناتی کالعدم قرار دے دی۔
نگراں حکومت نے لیفٹننٹ جنرل منیر افسر کو نیشنل ڈیٹابیس اینڈ رجسٹریشن اتھارٹی (نادرا) کا سربراہ تعینات کیا تھا اور وہ اس عہدے پر موجودہ حکومت میں بھی خدمات انجام دے رہے تھے۔
شہری اشبا کامران نے حاضر سروس فوجی افسر کی تقرری کو ہائی کورٹ میں چیلنج کیا تھا اور مؤقف اختیار کیا تھا کہ نگراں حکومت نے نادرا قانون میں ترامیم کر کے حاضر سروس آرمی افسر کو چیئرمین نادرا لگانے کی منظوری دی تھی۔
درخواست کے متن کے مطابق نگراں حکومت مستقل پالیسی معاملات میں مداخلت نہیں کر سکتی اس لیے عدالت نادرا ترمیمی رولز کو کالعدم قرار دے کر حاضر سروس فوجی افسر کو بطور چیئرمین نادرا تقرری کالعدم قرار دے۔
عدالت نے جمعے کو درخواست گزار کی اپیل منظور کرتے ہوئے فوجی افسر کی تعیناتی کو کالعدم قرار دے دیا ہے۔
مقامی ذرائع ابلاغ ‘ڈان’ کی رپورٹ کے مطابق نگراں وزیرِ اعظم انوار الحق کاکڑ کی قیادت میں وفاقی حکومت نے دو اکتوبر 2023 کو لیفٹننٹ جنرل منیر افسر کو چیئرمین نادرا مقرر کیا تھا۔ اُس وقت وہ جنرل ہیڈ کوارٹر (جی ایچ کیو) میں آئی جی کمیونی کیشن اینڈ آئی ٹی فرائض انجام دے رہے تھے۔
انہوں نے نادرا چیئرمین اسد رحمٰن گیلانی سے چارج لیا تھا جو 2023 میں طارق ملک کے استعفے کے بعد چیئرمین نادرا تعینات ہوئے تھے۔ طارق ملک نے 14 جون 2023 کو تین سالہ مدت پوری ہونے سے ایک سال قبل عہدے سے اچانک استعفیٰ دے دیا تھا۔
نگراں کابینہ کے اجلاس کے بعد سماجی رابطے کی ویب سائٹ ‘ایکس’ پر جاری اعلامیے میں کہا گیا تھا کہ وفاقی کابینہ نے چیئرمین نادرا کے لیے وزارتِ داخلہ کی سمری پر تین مجوزہ ناموں میں سے لیفٹننٹ جنرل منیر افسر کی تقرری کی منظوری دی ہے۔
واضح رہے کہ لیفٹننٹ جنرل منیر افسر اکتوبر 2022 میں لیفٹننٹ جنرل کے عہدے پر ترقی پانے والے 12 میجر جنرلز میں شامل تھے۔